کراچی: (روزنامہ دنیا)خواتین کی مالی شمولیت میں اضافے کیلئے اسٹیٹ بینک نے برابری پر بینکاری پالیسی پر مشاورت کا آغاز کردیا،مالی شمولیت میں صنفی فرق کا مسئلہ پاکستان کی معاشی نمو کو اپنے بھرپور امکانات کے ساتھ بروئے کار لانے میں درپیش اہم چیلنجز میں شامل ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے ’’برابری پر بینکاری پالیسی پر مشاورت کا آغاز: مالی شمولیت میں صنفی فرق کم کرنا‘‘کے عنوان سے گزشتہ روز ایک ویبی نار کی میزبانی کی جس میں خواتین کی مالی شمولیت پر ایک خصوصی پینل مباحثہ شامل تھا جس میں آغا خان ڈویپمنٹ نیٹ ورک کی ڈائریکٹر زہرا آغا خان اور آئی ایم ایف کے اسٹریٹجی، پالیسی اینڈ ریویو ڈپارٹمنٹ کی ڈائریکٹر چیلا پزار بیسیولو شریک تھی، بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی صنفی مساوات کی صدر ڈاکٹر انیتا زیدی نے مباحثے کی میزبانی کی۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ مالی اور معاشی مواقع میں صنفی مساوات بہتر ہونے سے کسی قوم کی نہ صرف موجودہ بلکہ آئندہ نسلوں کی مجموعی سماجی اور معاشی ترقی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
رضا باقرکا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک خواتین کی مالی شمولیت کو بہتر بنانے کے مقصد کو فروغ دینے کیلئے دیگر ملکی اور بین الاقوامی پارٹنرز سے مل کر کام کرنے کی توقع رکھتا ہے ۔ڈپٹی گورنر سیما کامل نے برابری پر بینکاری پالیسی پر اپنی پریذنٹیشن میں کہا کہ مالی شمولیت میں صنفی فرق بڑھ رہا ہے ، 51 فیصد مردوں کے مقابلے میں صرف 11.7 ملین خواتین یعنی بالغ خواتین کی 18 فیصد شرح کا بینک اکاؤنٹ ہے۔