ملتان: (دنیا نیوز) جنوبی پنجاب میں ذخیرہ اندوزوں نے کھاد کا مصنوعی بحران پیدا کر دیا ہے جس کی وجہ سے کھاد نایاب ہونے پر کاشتکاروں کی اکثریت کنٹرول ریٹ پر کھاد کی تلاش کے حوالے سے خوار ہو رہی ہے۔
حکومت نے رواں سال پنجاب میں گندم کی کاشت کا ہدف ایک کروڑ ستر لاکھ ایکڑ رقبہ مقرر کیا ہے لیکن موجودہ صورتحال میں ذخیرہ اندوزوں نے کھادوں کا مصنوعی بحران پیدا کر دیا ہے جس سے عام مارکیٹ میں ڈی اے پی کھاد کی فی بوری قیمت پچانوے سو روپے ، یوریا کی پچیس سو روپے جبکہ نائٹرو کھاد کی اکسٹھ سو روپے تک پہنچ چکی ہے جس کا کاشتکاروں نے حکومت سے نوٹس لے کر کھاد کی کنٹرول ریٹ پر دستیابی کیساتھ گندم کی امدادی قیمت بھی چوبیس سو روپے من کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
صوبائی وزیر زراعت کا موقف ہے کہ حکومت کو درآمد شدہ کھادوں کی قیمت مقرر کرنے کا اختیار نہیں تاہم کھاد کی دستیابی یقینی بنانے کیلئے ذخیرہ اندوزوں کیخلاف کارروائیاں کر رہے ہیں ۔
ذخیرہ اندوزوں کیخلاف محکمہ زراعت کی کارروائیاں صرف زبانی جمع خرچ ہیں جس کی وجہ سے کاشتکاروں کیلئے گندم کی کاشت بھی مسئلہ بن گئی ہے۔