اسلام آباد: (دنیا نیوز) مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عوام پر 17 ارب 85 کروڑ روپے کا بوجھ ڈالنے کی ایک اور درخواست نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو دے دی گئی۔
یہ درخواست بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کی طرف سے نیپرا کو دی گئی ہے۔ درخواست رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں دی گئی ہے۔
ڈسکوز نے کیپیسٹی چارجز ،ترسیلی و تقسیمی نقصانات سمیت دیگر مدوں میں یہ اضافہ مانگا ہے نیپرا 12جنوری کو سماعت کرے گی، کیپسٹی چارجز کی مد میں 5 ارب 74 کروڑ روپے وصول کرنے کی درخواست کی گئی ہے، ٹرانسمشن اینڈ ڈسٹری بیوشن لاسز کی مد میں 9 ارب روپے وصول کرنے کی اجازت مانگی گئی ہے۔
آئیسکو نے ایک ارب 19 کروڑ لیسکو نے 2 ارب 69 کروڑ روپے سے زائد وصول کرنے کی درخواست کی ہے، فیسکو کی 2 ارب 51 کروڑ ، میپکو نے 4 ارب 22 کروڑ روپے وصول کرنے کی درخواست کی ہے۔
پیسکو نے 2 ارب 75 کروڑ، کیسکو کی ایک ارب 86 کروڑ روپے وصول کرنے کی درخواست گئی ہے۔ ٹیسکو کی ایک ارب 36 کروڑ، گیپکو کی 43 کروڑ 60 لاکھ روپے وصول کرنے کی درخواست دی گئی ہے۔
نیپرا نے کہا ہے کہ بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں نےکیپیسٹی چارجز، ترسیلی و تقسیمی نقصانات اور دیگر مد میں بجلی کی قیمت میں اضافہ مانگا ہے۔ کمپنیوں کی درخواست پر سماعت 12جنوری کو ہوگی جس کے بعد کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔
مہنگائی کی شرح 22 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ روز مرہ استعمال کی اشیاء مہنگی ہونے سے پاکستان میں مہنگائی کی شرح 22 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق سال 2021 کے دوران تسلسل سے مہنگائی کی شدت بڑھتی رہی، دسمبر 2021 میں مہنگائی کی شرح میں 12.3 فیصد کا اضافہ ہوا ۔
نومبر 2021 میں مہنگائی 11.55 فیصد رہی، جب کہ دسمبر 2020 میں افراط زر کی شرح 8 فیصد رہی تھی، اور سال 2020 کے چھ ماہ کے دوران مہنگائی کی شرح 8.63 فیصد رہی۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق کوکنگ آئل 59.3 ، گھی 56.3 ،گندم 14.6 اور چینی 13.28 فیصد مہنگی جبکہ بجلی کے چارجز میں 59.3 فیصد اضافہ ہوا۔
نومبر سے دسمبر تک ملک میں مہنگائی نہیں بڑھی: ترجمان وزارت خزانہ کا دعویٰ
ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نومبر سے دسمبر تک ملک میں مہنگائی نہیں بڑھی اور کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں نیچے آنا شروع ہو گئی ہیں۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ مالی سال2021ء میں شرح نمو 4 فیصد رہی، رواں سال آئی ٹی سیکٹر میں 4 ارب ڈالر ایکسپورٹ ہو جائے گی۔
مہنگائی سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نومبر سے دسمبرتک مہنگائی نہیں بڑھی، کھانے پینے کی اشیا کی قیمتیں نیچے آنا شروع ہوگئی ہیں، چکن،انڈے کی قیمتوں میں استحکام ہے، آٹا کی قیمت میں بھی استحکام آگیا ہے جو کہ بڑی اچھی خبرہے۔ آئی ایم ایف پروگرام کے بعد لکھا گیا مہنگائی کا طوفان آئے گا، آئی ایم ایف نے 700 ارب ٹیکس لگانے کا کہا لیکن ہم نے 350ارب ٹیکسزبڑھائے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں منی بجٹ پیش نہیں کیا گیا، منی بجٹ تب آتا ہے جب ٹیکس اہداف پورے نہ ہوں، 6 ماہ کے دوران ہم نے ٹیکس ہدف سے زیادہ اکٹھا کیا، 345ارب کے ٹیکس میں عام آدمی کی کسی اشیا پرٹیکس نہیں لگایا۔ امپورٹڈ اشیا پرٹیکس لگایا ہے، امپورٹڈ ڈراموں کی وجہ سے ہماری ڈراموں کی صعنت تباہ ہورہی تھی۔ دودھ،دہی،چھوٹی بیکریزپرکوئی ٹیکس نہیں لگا، امریکا میں40 سالہ، جرمنی میں 1992 کے بعد مہنگائی کا ریکارڈ ٹوٹا، چین میں26سال بعد مہنگائی کا ریکارڈ ٹوٹا، عالمی ادارے کے مطابق پورے سال میں عالمی سطح پرمہنگائی کا10سالہ ریکارڈ ٹوٹا،
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق بات کرتے ہوئے ترجمان وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ 15 دن پہلے 5 روپے پٹرول قیمت کم کی، برا یہ ہوا کہ عالمی مارکیٹ میں قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے 4 روپے قیمت بڑھانا پڑی، آنے والے دنوں میں پٹرول کی قیمتیں نیچے آئیں گی۔