لاہور: (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کی وزارت خزانہ کو واپس بھجوائی سمری کسی کام نہ آئی، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافہ کر دیاگیا، ملکی تاریخ میں پہلی بار فی لٹر پٹرول کی قیمت 159 روپے 86 پیسے کی سطح پر پہنچ گئی۔
اس سے قبل اوگرا کی سمری میں 12 روپے 3 پیسے فی لٹر اضافے کی تجویز وزیراعظم آفس کو موصول ہوئی تھی۔ یہ تجویز عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی شرائط کے مطابق دی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کی سمری نظرثانی کےلئے وزارت خزانہ کو واپس بھیج دی تھی۔
اس وقت وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ پٹرول کی قیمتوں میں اتنا اضافہ نہیں کر سکتے۔
تاہم اس کے باوجود حکومت کی طرف سے عوام پر پٹرول بم گراتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کر دیا گیا۔
وزارت خزانہ کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی قیمت میں فی لٹر 12 روپے 3 پیسے کا اضافہ کیا گیا جس کے بعد قیمت 147 روپے 83 پیسے سے بڑھ کر 159 روپے 86 پیسے ہو گئی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 9 روپے 53 پیسے کا اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد نئی قیمت 144 روپے 62 پیسے سے بڑھ کر 154 روپے 15 پیسے ہو گئی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق مٹی کے تیل کی قیمت میں 10.08 روپے کا اضافہ دیکھا گیا اور نئی قیمت 116 روپے 48 پیسے سے بڑھ کر 126.56 روپے ہو گئی ہے۔
لائٹ ڈیزل کی قیمت میں بھی 9 روپے43 پیسے کا اضافہ دیکھا گیا اور قیمت 114 روپے 54 پیسے سے بڑھ کر 123 روپے 97 پیسے ہو گئی ہے۔
وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا تھا کہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ کرلیا، یورپ امریکا تناؤ کی وجہ سےعالمی منڈی میں تیل مہنگا ہو رہا ہے، آخر ہم کتنی دیرتک پٹرول کی قیمتیں روک سکتے ہیں؟ ہمارے پاس بھی پٹرول کی قیمت بڑھانے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
عالمی مارکیٹ میں ڈیڑھ ماہ کے دوران فی بیرل تیل 15 ڈالر مہنگا
دوسری طرف یکم جنوری 2022 سے اب تک خام تیل کی قیمت میں 15 ڈالر فی بیرل تک کا اضافہ ہوچکا ہے جس کے بعد خام تیل کی قیمت 95.09 ڈالر فی بیرل تک پہنچ چکی ہے۔ اکتوبر 2014 کے بعد خام تیل کی یہ بلند ترین عالمی قیمت ہے اور ڈیڑھ ماہ کے دوران خام تیل کی قیمت میں 20 فیصد تک اضافہ ہوچکا ہے۔
’یکم فروری کو تیل کی قیمتیں برقرار رکھی گئیں‘
خیال رہے کہ یکم فروری کو وزیراعظم عمران خان نے پٹرول11روپے، ڈیزل 14 روپے بڑھانے کی سمری کو عوامی مفاد میں مسترد کردیا تھا جس کے باعث قیمتیں برقرار رکھی گئی تھیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں بڑھتی مہنگائی کی وجہ سے تیل کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں لیکن عوام کو اس مہنگائی سے بچانے کے لئے حکومت ہر ممکن کوشش کرے گی۔ اس وقت حکومت اس بڑھتی قیمت کا بوجھ اپنے اوپر لے گی اور عوام کو آزادی بوجھ سے بچانے کی کوشش کرے گی۔
جنوری 2022ء میں پٹرول 7 روپے سے زائد مہنگا
یاد رہے کہ ایک ماہ قبل قبل حکومت نے پٹرول کی قیمت میں فی لٹر 3 روپے ایک پیسے کا اضافہ کیا تھا اور قیمت 147روپے 83 پیسے ہو گئی تھی۔ لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 3 روپے 33 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے، لائٹ ڈیزل کی فی لٹر نئی قیمت 114 روپے 54 پیسے ہو گئی تھی۔ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 3 روپے کا اضافہ کیا گیا تھا اور نئی قیمت144روپے62پیسے ہوگئی تھی۔ مٹی کے تیل کی فی لٹر قیمت میں 3روپے کا اضافہ کیا گیا تھا اور قیمت نئی قیمت 116 روپے 48 پیسے ہوگئی تھی۔
واضح رہے کہ نئے سال پر مہنگائی کا تحفہ دیتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات 4 روپے 15 پیسے تک مہنگی کردی تھی۔
پٹرول کی قیمت میں 4روپے اضافہ کیا گیا تھا جسکے بعد پٹرول کی نئی قیمت 144روپے 82پیسےفی لٹر مقرر کردی گئی تھی۔ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 4 روپے اضافے کے بعد 141 روپے 62 پیسے فی لٹر مقرر کی گئی تھی جبکہ لائٹ ڈیزل 4 روپے 15 پیسے فی لٹر مہنگا ہوا تھا، لائٹ ڈیزل کی نئی قیمت 111 روپے 6 پیسے مقرر کردی گئی تھی ۔ مٹی کے تیل کی قیمت میں 3 روپے 95 پیسے اضافہ ہوا جس کے بعد نئی قیمت 113 روپے 53 پیسے فی لٹر مقرر کی گئی تھی۔