کراچی: (حارث ضمیر) اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) ایکٹ 1956ء (ترمیمی) کی شق 10(2) کی روشنی میں سینئر ترین ڈپٹی گورنر ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک کا عہدہ سنبھال لیا ہے۔
ڈاکٹر سید میکرواکنامک ریسرچ اور پالیسی سازی میں 20 سال سے زائد کا تجربہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے 16 سال تک بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) میں کام کیا، پھر استعفا دے کر اسٹیٹ بینک جوائن کیا۔ آئی ایم ایف میں وہ یورو خطے، جاپان اور کوریا سمیت ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی یافتہ معیشتوں میں آئی ایم ایف پروگراموں اور سرویلنس میں شریک رہے نیز دنیا بھر میں آئی ایم ایف ٹریننگ اور تکنیکی تعاون کی نگرانی کرتے رہے۔ انہوں نے 2010ء اور 2014ء کے درمیان چین میں آئی ایم ایف کے ڈپٹی ریزیڈنٹ نمائندے کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔
ڈاکٹر سید نے اپنا کیرئیر 1990ء کی دہائی کے اواخر میں اسلام آباد میں قائم ہیومن ڈویلپمنٹ سینٹر میں پاکستان کے سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر محبوب الحق کے تحت بطور سینئر پالیسی انالسٹ شروع کیا۔ بعد ازاں انہوں نے لندن کے پبلک پالیسی تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار فسکل اسٹڈیز میں کام کیا جہاں انہوں نے کاروباری سرمایہ کاری اور روزگار کے برتاؤ پر تحقیقی پراجیکٹس کیے نیز لاطینی امریکہ کے تخفیف غربت کے پروگراموں کی جانچ کی۔
ڈاکٹر سید آکسفورڈ یونیورسٹی کے نفیلڈ کالج سے معاشیات میں پی ایچ ڈی کی سند رکھتے ہیں۔ وہ متنوع میکرواکنامک مسائل بشمول مالیاتی اور زری پالیسی، مالی استحکام، معاشی بحرانوں، سرمایہ کاری، آبادیات، غربت اور عدم مساوات پر مقالے شائع کراچکےہیں۔ انہوں نے کیمبرج اور آکسفورڈ یونیورسٹیوں میں پبلک پالیسی پر لکچرز بھی دیئے ہیں۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر رضا باقر (سابق گورنر اسٹیٹ بینک) کی مدت 4 مئی 2022ء کو ختم ہوگئی تھی۔ ڈاکٹر مرتضیٰ سید کو وفاقی حکومت نے 27 جنوری 2020ء کو تین سال کی مدت کے لیے ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک مقرر کیا تھا۔