پشاور،لاہور:(دنیا نیوز) خیبرپختونخوا کا 1332، پنجاب کا 3200 ارب روپے سے زائد حجم کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا۔
بجٹ کا کل حجم ایک ہزار تین سو بتیس ارب،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں پندرہ فیصد اضافہ متوقع،سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے چار سو اٹھارہ ارب سے زائد مختص کرنے کی تجویز، راشن کارڈ پروگرام کے تحت اٹھائیس ارب سے زائد رقم خرچ کی جائے گی
خیبرپختونخواحکومت کا مالی سال 2022،23 بجٹ 13 جون کو پیش کیا جائے گا، بجٹ کا کل حجم 1332 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے، بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 418 ارب روپے سے زائد فنڈز مختص کر نے کی تجویز کی گئی، محکمہ خزانہ کی دستاویز کے مطابق ترقیاتی بجٹ میں بندوبستی اضلاع کے 222 ارب سے زائد اور قبائلی اضلاع کے لیے 94 ارب روپے سے زائد فنڈز مختص کرنے کی تجویز ہے۔
بجٹ میں اخراجات جاریہ کے لیے 913 ارب روپے سے زائد مختص کرنے، وفاق کی قابل تقسیم محاصل سے صوبے کو 670 ارب روپے سے زائد رقم رکھنے، صوبائی محاصل کا تخمینہ 85 ارب روپے لگانے، قبائلی اضلاع کو اخرجات جاریہ اور ترقیاتی فنڈ کی مد میں 107 ارب سے زائد روپے دینے، صوبے کی اخراجات جاریہ کا تخمینہ 913 ارب سے زائد رکھنے کی تجویز ہے۔
پنجاب کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ اور پنشن میں 5 فیصد اضافہ کرنے، 2194 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری، 100 کے قریب ترقیاتی منصوبوں کو غیر ملکی امداد اور قرضوں سے پورے کئے جانے کی تجویز ہے۔
بجٹ میں عوام کو ریلف کے لیے راشن کارڈ کے لیے 28 ارب روپے سے زائد جبکہ غریب طلبہ کے لیے ایجوکیشن کارڈ کی مد میں اڑھائی ارب روپے سے زائد کی تجویز کی گئی۔
پنجاب کا 3200 ارب روپے سے زائد حجم کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا
پنجاب کے آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حجم 3200ارب روپے سے زائد ہوگا، ترقیاتی بجٹ کا حجم 685ارب روپے رکھا گیا ہے، تفصیلات سامنے آ گئیں۔
مالی سال 2022-23 میں پنجاب کے بجٹ کی تفصیلات سامنے آ گئیں، نان ڈویلپمنٹ اور جاری اخراجات کی مد میں 1700ارب مختص کرنے کی تجویز ہے، صوبائی محصولات کے لئے 400ارب سے زائد کے فنڈز مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
پنجاب حکومت وفاق سے واجب الادا رقم کی مد میں 120 ارب روپے کی رقم وصول کرے گی، سرکاری ملازمین کی پنشن اور تنخواہوں میں اضافے کا فیصلہ وفاق کے مطابق ہی ہو گا۔ پنجاب کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جا رہا۔ کم وسیلہ افراد کو بجلی کے بلوں کی ادائیگی میں خصوصی رعایت دی جائے گی، صوبائی محصولات میں دی گئی رعایت برقرار رکھی جائے گی۔
آٹے کی کم قیمت پر دستیابی سے متعلق سہولت پیکیج آئندہ مالی سال میں بھی جاری رکھا جائے گا، خصوصی پروگراموں کیلئے 101ارب کےفنڈزمختص ہوں گے۔
پروڈکشن سیکٹر میں 17 فیصد اور سروس سیکٹر میں 9 فیصد کٹوتی ہو گی، سوشل سیکٹر کیلئے بجٹ میں 33 فیصد اضافہ کیا جائے گا، سوشل سیکٹر کے لئے 272 ارب روپے رکھے جارہے ہیں، انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ میں 11فیصد اضافہ کیا جائے گا۔
پنجاب کا بجٹ اویس لغاری پیش کریں گے، وزیراعلیٰ نے ذمہ داری سونپ دی
پنجاب کا بجٹ کون پیش کرے گا؟ فیصلہ ہوگیا، وزیراعلیٰ حمزہ شہباز نے اویس لغاری کو ذمہ داری سونپ دی، صوبائی محکمہ خزانہ نے تقریر بھی پہنچا دی۔
ذرائع کے مطابق پنجاب کا آئندہ مالی سال 2022-23 کا بجٹ رکن اسمبلی اویس لغاری پیش کریں گے، وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز نے اویس لغاری کو حکم جاری کر دیا۔
اس حوالے سے ذرائع کا مزید بتانا تھا کہ اویس لغاری بحیثیت وزیر خزانہ پنجاب اسمبلی میں بجٹ پیش کریں گے، انہیں محکمہ خزانہ پنجاب کی جانب سے تقریر پہنچا دی گئی ہے۔
ادھر وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف نے کہا کہ آئندہ مالی سال 2022-23 کا بجٹ عوام دوست ہوگا، صوبائی بجٹ وفاقی طرز کا ہو گا، بجٹ میں مہنگائی پر کنٹرول کے لیے خصوصی امدادی پیکج متعارف کروایا جارہا ہے، عوام کی قوت خرید میں اضافے کے لیے اشیاء خورونوش کی قیمتیں کنٹرول کی جائیں گی، لوڈشیڈنگ میں کمی کے لیے توانائی کے موثر استعمال کو یقینی بنایا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کم وسیلہ افراد کو بجلی کے بلوں کی ادائیگی میں خصوصی رعایت دی جائے گی، پنجاب کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جارہا، صوبائی محصولات میں دی گئی رعایت برقرار رکھی جائے گی، آٹے کی کم قیمت پر دستیابی سے متعلق سہولت پیکج آئندہ مالی سال میں بھی جاری رکھا جائے گا، پنجاب کا آئندہ مالی سال کا بجٹ بلحاط حجم پہلے سے بہتر ہو گا، بجٹ کا بڑا حصہ ترقیاتی مقاصد کے حصول پر خرچ کیا جائے گا، پنجاب کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں حکومت کی اولین ترجیح سماجی شعبہ کی ترقی اور معیشت کی بحالی ہو گی۔
حمزہ شہباز نے کہا کہ بجٹ 2022-23 میں تعلیم، صحت، زراعت، مواصلات کے میدان میں کئی اہم اقدامات متعارف کروائے جارہے ہیں، آئندہ بجٹ میں پائیدار ترقیاتی مقاصد کے حصول کے لیے ضلعی سطح پر عوامی مسائل کے حل کو یقینی بنایا جائے گا، پنجاب کا آئندہ مالی سال کا بجٹ متوازن اور عوام دوست ہو گا، پنجاب کا آئندہ بجٹ سرکاری ملازمین اور دیہاڑی دار طبقہ دونوں کے لیے خوشخبری لائے گا۔
پی ٹی آئی، ق لیگ کا پنجاب اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں بھرپور احتجاج کا فیصلہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور مسلم لیگ ق نے پنجاب اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں بھرپور احتجاج کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ضمنی انتخاب کے لائحہ عمل سے متعلق اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی۔
پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف پنجاب اور ق لیگ کی پارلیمانی پارٹی کا مشترکہ اجلاس ہوا، بجٹ اجلاس بارے اہم فیصلے کئے گئے۔
سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہٰی، سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور پارلیمانی لیڈر تحریک انصاف سبطین خان اجلاس کی جانب سے اجلاس کی صدارت کی گئی، تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی کی گرفتاریوں اور مقدمات کی مذمت کی گئی، پنجاب کے بجٹ کے حوالے سے بھی لائحہ عمل طے کیا گیا۔
اجلاس میں شرکا کی جانب سے اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ ضمنی الیکشن میں حکومتی ہتھکنڈوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔
بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ پٹرول گیس کی قیمتیں حکومت اور بڑھانے جارہی ہے، ایوان میں حکومت کے اس اقدام کا پوسٹ مارٹم کریں گے، اپوزیشن لیڈر کا فیصلہ تحریک انصاف کی قیادت کرے گی، اپوزیشن لیڈر کے ساتھ دو ڈپٹی اپوزیشن لیڈر ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے بجٹ کیا پیش کرنا ہے جنکے پاس اکثریت نہیں، کل پنجاب اسمبلی کا کیا اجلاس ہوگا، حکومت حمزہ نہیں چلا رہا، پولیس حکومت چلا رہی ہے، پنجاب پولیس اسٹیٹ بنا ہوا ہے، حکومت کی عقل ماری گئی ہے، اسمبلی میں جنہوں نے بجٹ کی تیاری کرنا ہے انکو اٹھالیں گے تو کیا ہوگا، ہم سیسہ پلائی کی دیوار کی طرح عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔