لاہور: (ویب ڈیسک، دنیا نیوز) 20 روز کے دوران پاکستان مسلم لیگ ن کی اتحادیوں پر مبنی مخلوط حکومت نے مسلسل تیسری بار پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کر دیا۔ 20 روز کے دوران پٹرول کی قیمت میں 84 روپے، ڈیزل کی قیمت میں 119 روپے کا ریکارڈ اضافہ کیا گیا۔
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ فی لٹر پٹرول کی قیمت میں چوبیس روپے 3 پیسے فی لٹر، ڈیزل کی قیمت میں 59 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ فی لٹر پٹرول کی قیمت 233 روپے 89 پیسے جبکہ ڈیزل کی قیمت 263 روپے 31 پیسے روپے ہو گئی ہے۔ مٹی کے تیل کی قیمت 29.49 پیسے بڑھ کر 211.43 روپے ہو جائے گی۔عالمی سطح پرپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر میں کچھ نہیں کر سکتا، گیس کی قیمت ستمبر 2020 سے نہیں بڑھی، گیس کے حوالے سے کابینہ فیصلہ کرے گی۔ دعا ہے ایک دن پریس کانفرنس میں آ کر قیمتوں میں کمی کا اعلان کروں، یہ نہیں کہوں گا عمران خان نے جان بوجھ کرکیا یہ ان کی غلطی تھی۔
وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ اب پٹرولیم مصنوعات کے معاملے میں کوئی نقصان برداشت نہیں کرے گی۔ میں نے کبھی ملکی حالت میں اتنا بگاڑ نہیں دیکھا، جس کی وجہ عمران خان کی نااہلی، کورونا کے بعد ہونے والی عالمی سطح پر مہنگائی ہے، اس دوران پاکستان دنیا کا تیسرا مہنگا ترین ملک بن گیا تھا۔ عمران خان نے مسلم لیگ ن کو دبوچنے کے لیے ایک جال بچھایا پھر آئی ایم ایف سے معاہدے کیے، اب ہم ان ہی معاہدوں پر عمل پیرا ہیں اور انشاء اللہ ہم اس میں کامیاب ہوجائیں گے، سابق حکومت نے آئی ایم ایف سے 30 روپے فی لٹر پیٹرول لیوی اور ٹیکس لگانے کا معاہدہ کیا تھا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جب خان صاحب چھوڑ کر گئے تو عالمی مارکیٹ میں پٹرول 80 سے 85 ڈالر تھا آج قیمت اضافے کے بعد 120 ڈالر تک پہنچ گئی ہے، اس کے باوجود ہم پٹرول سستا فروخت کررہے تھے اور آج بھی دنیا کے اعتبار سے قیمتیں کم ہیں۔ دنیا کے دیگر ممالک کی طرح ہم بھی مجبوری میں سب جاننے کے باوجود بھی قیمتیں بڑھانے پر مجبور ہیں، وزیراعظم نے پیٹرول اسکیم بھی اسی وجہ سے متعارف کروائی جس کے تحت 80 لاکھ افراد کو ماہانہ 2 ہزار روپے دیے جائیں گے جبکہ جون سے مزید 60 لاکھ لوگوں کو بھی اس پروگرام میں شامل کیا جائے گا۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ کورونا کے دور میں عالمی مارکیٹ میں پٹرول 6 اور 7 ڈالر میں دستیاب تھا مگر ہم نے اُس سے فائدہ نہیں اٹھایا، ہم نے پہلے بھی مشکل فیصلے کیے اور آئندہ بھی کریں گے، یہ مشکل چند مہینوں کی ہوگی مگر امید ہے کہ ہم جلد اس سے نکل جائیں گے، ہم نے ویسے ہی بجٹ میں غریبوں پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا جبکہ امیروں پر نئے ٹیکس لگائے ہیں۔ 25 ہزارکمانے والے کے لیے گزارہ مشکل ہے، کل شام تک 40 لاکھ لوگوں نے دو ہزارروپے کے لیے خود کو رجسٹرکروایا، دو ہزار روپے لوگوں کے لیے ایک رقم ہے، مانتے ہیں غریب کے لیے بہت مشکل حالات ہیں، پٹرول کی قیمت بڑھنے سے مزید مشکلات آئیں گی۔
اس موقع پر وفاقی وزیر سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ قیمت بڑھانا ایک مشکل فیصلہ تھا، حکومت لینے کا فیصلہ ہمارا ہے تویہ بوجھ بھی ہمیں اٹھانا ہوگا، ہمیں 60 سے 70 دن اقتدارمیں آئے ہوئے ہیں، کچھ ماہ میں مشکل فیصلوں کے ذریعے عوام کے لیے ریلیف کا نیا راستہ تلاش کریں گے۔ پٹرول کی قیمت میں اضافہ کرنا ناگزیرتھا، گیس کی مد میں 1400 ارب کا سرکلرڈیٹ ہے، مشکل فیصلوں میں عوام کا تعاون چاہیے، ہم سمجھتے ہیں یہ بوجھ ہے سب کومل کراٹھانا ہوگا، پوری کوشش ہو گی کہ غریب لوگوں پر بوجھ کم سے کم پڑے۔
2 جون کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں 30 روپے کا اضافہ
خیال رہے کہ 2 جون کو مسلم لیگ ن کی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30 روپے اضافہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ پٹرول کی قیمت 209 روپے 86 پیسے ہو گئی تھی، ڈیزل کی قیمت 204 روپے 15 پیسے ہوگئی تھی، لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت بڑھا کر 178 روپے 31 پیسے فی لٹر، مٹی کا تیل 181روپے 94پیسے ہو گئی تھی۔
26 مئی کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30 روپے اضافہ کیا گیا
اس سے قبل وفاقی حکومت نے 26 مئی کو ملکی تاریخ میں پہلی بار پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 30 روپے فی لٹر کا بڑا اضافہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
وزیرخزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا تھا کہ مشکل فیصلہ تھا کہ ہم عوام پر مزید بوجھ ڈالیں اور بوجھ ڈالیں تو کتنا ڈالیں، میں پہلے سے کہتا آرہاتھا کہ عوام کے اوپر کچھ نہ کچھ بوجھ ڈالنا ناگزیر ہے کیونکہ حکومت کو نقصان ہو رہا ہے۔ پٹرول،ڈیزل مہنگاہونےسےمہنگائی بہت زیادہ نہیں ہوتی، اس مہینے کے پہلے 15 دنوں میں 55 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، یہ حکومت برداشت نہیں کرسکتی۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اگر کوئی اقدام نہیں کریں گے تو ہم غلط روش پر جاسکتے ہیں، حکومت نے غریب کے تحفظ کا فیصلہ کیا ہے اور اس کا اعلان جلد ہی وزیراعظم قوم سے خطاب میں کریں گے۔ ابھی اتنی بات رکھنے آیا ہوں کہ حکومت نے جمعہ 27 مئی سے پیٹرول، ڈیزل، کیروسین آئل اور لائٹ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 30 روپے اضافہ ہوگا۔ جس کے بعد پیٹرول 179 روپے 86 پیسے، ڈیزل 174 روپے 15 پیسے، کیروسین آئل 155 روپے 56 روپے اور لائٹ ڈیزل 148 روپے 31 پیسے کا ہو جائے گا۔