اسلام آباد: (دنیا نیوز) سٹیٹ بینک آف پاکستان نے ہے کہا ہے کہ ملکی حالات سری سے بالکل مختلف ہیں، تحریک عدم اعتماد کے بعد آئی ایم ایف کا پاکستان پر اعتماد کم ہو گیا، آئی ایم ایف کے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے۔
مرکزی بینک کے حکام کے مطابق معاشی صورت حال کو مسلسل مانیٹر کر رہے ہیں، روپے کی قدر مستحکم رکھنے کےلیے اقدامات کر رہے ہیں، روپے کی قدر کے لیے پے در پے اقدامات کیے جا رہے ہیں، پاکستان کے دیوالیہ ہونے کے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پاکستان کبھی ڈیفالٹ نہیں کرے گا، آئی ایم ایف اور امدادی ممالک ساتھ ہیں۔ پاکستان کی معیشت اب بہت سنبھل چکی ہے، ملکی حالات سری لنکا اور گھانا سے بالکل مختلف ہیں۔
حکام نے کہا کہ پاکستان میں غیر ضروری درآمدات میں کمی کی گئی ہے، تمام مشکل فیصلے کرلیے ہیں، اب مشکل حالات نہیں، رواں مالی سال 2022-23 ملکی معیشت کیلئے مشکل سال ہے، حکام فروری 2022 سے ملک میں معاشی پالیسیاں عدم استحکام کا شکار ہیں، تحریک عدم اعتماد کے بعد عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کا پاکستان پر اعتماد کم ہو گیا، آئی ایم ایف کے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے، مہنگائی عالمی سطح پر 40 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ عالمی سطح پر پرائس بڑھنے کے باعث مقامی سطح پر مہنگائی مزید بڑھی۔
سٹیٹ بینک کے مطابق کوشش کریں گے مہنگائی کو ہدف سے زیادہ نہ بڑھنے دیا جائے، حکام حالیہ ضمنی الیکشن کے بعد ایک مرتبہ عدم استحکام کا سامنا ہے، حکام روپیہ پر دباؤ کرنٹ بڑھتے اکاؤنٹ خسارے اور درآمدی بل کے باعث ہے، حکام درآمدی بل میں کمی کیلئے الیکٹرک مشینری اور غیر لگاتی اشیا پر پابندی عائد کی، عالمی وبا کووڈ سے بھی زیادہ اس وقت معاشی صورتحال خراب ہے، آئی ایم ایف کی شرط پر تمام مشکل معاہدوں پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔
حکام نے مزید کہا کہ درآمدی بل بہت زیادہ ہے جس کو فورا کم کرنے کی ضرورت ہے، سیاسی عدم استحکام کی صورت میں آئی ایم ایف کو نگران حکومت سے مذاکرات میں کوئی حرج نہیں، پاکستان کا مجموعی قرضہ جی ڈی پی کا 70 فیصد کے برابر ہے، آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو گیا دوست ممالک بھی مالیاتی امداد کریں گے۔