اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ اگست میں سیاسی و معاشی حالات معمول پر آ جائیں گے، پاکستان کا آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو چکا ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ گیس کی قیمت پر کوئی پیشگی شرط نہیں ہے البتہ بجلی کی قیمت بڑھانے کے پابند ہیں، بجلی کی قیمت میں 7 روپے 91 پیسے اضافے کی تجویز تھی۔ ڈالر کی قدر میں اضافے میں 2 دن کی سیاسی صورتحال کا بڑا ہاتھ ہے۔
نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے جس سے رکاوٹ ہو جبکہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد ورلڈ بینک سے بھی پیسے آ جائیں گے، درآمدات زیادہ ہونے سے آخری6 ماہ میں روپے پر دبائو بڑھا ہے، گزشتہ 3 ماہ سے کوشش رہی ہے کہ درآمدات کم ہوں، گزشتہ سال میں80 ارب کی درآمدات ہوئیں۔ درآمدات زیادہ ہونے کی وجہ سے مسائل بڑھے اور کچھ چیزوں پر پابندی سے فائدہ ہوا، ہم امپورٹڈ گاڑیاں نہیں خریدیں گے، گزشتہ ماہ7.4 ملین ڈالر کی درآمدات ہوئی، رواں ماہ 6 بلین ڈالر کی درآمدات ہوئیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں60 دن کا ڈیزل موجود ہے اور امپورٹ کو ایکسپورٹ اور ترسیلات زرکے برابرلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایک دوست ملک1.2 بلین ڈالرز کی آئل فنانسنگ کرے گا جبکہ باقی دوست ممالک سے پاکستان کو 8 بلین ڈالر ملیں گے۔ گورنر سٹیٹ بینک جلد لگا دیا جائے گا، گورنر اور روپے کی قدر میں کمی کا تعلق نہیں۔ عمران خان کو نہ ہٹاتے تو ملک دیوالیہ ہو جاتا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ گیس کی قیمت پر کوئی پیشگی شرط نہیں ہے، پاکستان میں روپے کی قدرمیں کمی ہوئی ہے اور اس حوالے سے کچھ حقائق ہیں۔ ڈالرکی اڑان صرف پاکستان میں نہیں بلکہ دنیا میں ہے، ڈالر سب کرنسیوں کے مقابلے میں بڑھ گیا ہے اور دنیا میں 22 سال کی بلند ترین سطح پر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈالر کی قدر میں اضافے میں 2 دن میں سیاسی صورتحال کا بڑا ہاتھ تھا اور اس کی معاشی وجوہات نہیں ہیں۔ اس وقت ہم جون کی ادائیگیاں کر رہے ہیں، جولائی کے بعد صورتحال بہتر ہو جائے گی تاہم روپے کی قدر اتنی بھی کم نہیں ہونی چاہئے تھی۔ گزشتہ مالی سال 80 ارب ڈالر کی درآمدات ہوئیں اور اس کی وجہ سے روپے پر دبائو پیدا ہوا تاہم مارچ میں زرمبادلہ کے ذخائر میں5.3 ارب ڈالر کی کمی آئی ہے، پچھلے مہینے انرجی کی درآمد میں 120 فیصد اضافہ ہوا جبکہ بہت ساری چیزوں کی درآمد پر پابندی سے فائدہ ہوا۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ ملک میں تیارگاڑیوں اور موبائل فون کی درآمد پر پابندی کا فائدہ ہوا اور اس وقت پہلے سے نصف درآمد ہورہے ہیں۔ پچھلے3مہینوں میں کوشش رہی کہ درآمدات کم کریں، 18 جولائی تک درآمدات کا حجم 2.6 ارب ڈالر رہا اور اس ماہ درآمدات میں 2 ارب ڈالر کمی آئے گی، ماہانہ درآمدات سوا سات ارب ڈالر سے کم ہوکر 5.5 ارب ڈالر رہ جائیں گی، کرنٹ اکانٹ خسارہ بھی 2 ارب ڈالر سے زیادہ نہیں ہو گا۔
مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ آج 2 لاکھ ٹن یوریا کھاد درآمد کرنے کی منظوری دی ہے جبکہ 3 لاکھ ٹن گندم بھی خریدنے کی ای سی سی نے منظوری دی ہے۔ اب تک 8 لاکھ ٹن گندم خرید چکے ہیں اور اس کا مقصد اسٹاک قائم کرنا ہے۔
آئی ایم ایف سے متعلق انہوں نے بتایا کہ عالمی ادارے کو کہہ چکے ہیں کہ معاہدے پر من وعن عمل کریں گے، پاکستان معاشی بحران کا اس لئے شکار ہوا کہ گزشتہ حکومت نے معاہدہ توڑ دیا تھا تاہم بہت مشکل سے یہ دوبارہ بحال کیا ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ گیس کی قیمت پر کوئی پیشگی شرط نہیں ہے البتہ بجلی کی قیمت بڑھانے کی شرط موجود ہے، بجلی کی قیمت میں 7 روپے 91 پیسے اضافے کی تجویز تھی۔ حکومت نے چھوٹے صارفین پر بوجھ نہیں ڈالا اور 60 فیصد گھریلو صارفین کیلئے بجلی کے ریٹ میں اضافہ نہیں ہوگا تاہم قانون کے مطابق گیس ٹیرف پر ازخود نظرثانی کے پابند ہیں۔
دوست ممالک سے متعلق انہوں نے کہا کہ ایک دوست ملک موخرادائیگی پر 1.2 ارب ڈالر کا تیل فراہم کرے گا، ایک دوست ملک اسٹاک ایکسچینج میں ایک ارب ڈالر سے 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا، ایک دوست ملک 2 ارب ڈالر کے ڈیپازٹس دے گا جبکہ ایک اور ملک سے 2.4 ارب ڈالر کی ادھار گیس کی سہولت فراہم کرے گا۔انہوں نے کہاکہ ایک دوست ملک سے 2 ارب ڈالر کے مساوی ایس ڈی آرز ملیں گے جبکہ مجموعی طور پر اس مالی سال 8 ارب ڈالر حاصل ہوں گے۔ وزیرخزانہ نے دعوی کیا کہ ہماری فنڈنگ کی ضروریات پوری ہوگئی ہیں۔