کوئٹہ: (دنیا نیوز) کوئٹہ میں آٹے کا بیس کلو کا تھیلا دو سے تین سو روپے کلو مہنگا فروخت ہونے لگا، سستا آٹا فراہم کرنے کا سرکاری منصوبہ ضرورت پوری کرنے میں ناکام ہوگیا، بلوچستان حکومت کے پاس گندم کا سٹاک ختم ہوگیا، آٹا مارکیٹ سے غائب ہونے کے خدشات نے سر اٹھا لیا۔
بلوچستان حکومت کے گندم کے ذخائر ختم ہوگئے، مارکیٹ میں بیس کلو کا تھیلا 300 روپے تک مہنگا کر دیا گیا، چند دن پہلے تک بیس کلو کا تھیلا 2300 روپے میں دستیاب تھا اب کوئی 2500 روپے میں فروخت کر رہا ہے تو کہیں ریٹ 2600 روپے ہے۔
یوٹیلٹی سٹورز پر آٹا دستیاب ہی نہیں، صوبائی حکومت کی سستا آٹا فراہم کرنے کا منصوبہ بھی ضرورت پورے کرنے میں ناکام ہے، صوبائی حکومت 20 کلو کا تھیلا 1470 روپے میں فراہم کرنے کا اعلان کر چکی ہے لیکن حکومت کے پاس آٹا وافر نہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ کسی علاقے میں کچھ تھیلے بھجوائے جاتے ہیں تو لمبی قطاروں میں کھڑے رہنے کے بعد واپس مایوس جانا پڑتا ہے۔
کوئٹہ کی اٹھارہ فلور ملز کو یومیہ 25 ہزار بوری گندم کی ضرورت ہے، ملز کے پاس گندم اور آٹے کا سٹاک ختم ہونے کو ہے۔
ملز مالکان نے بحران کا ذمہ دار حکومت کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے پاسکو سے صرف اڑھائی لاکھ بوری گندم خریدی جو کم پڑ گئی۔
فلور ملز مالکان کہتے ہیں کہ حکومت فوری طور پر 9 سے 10 لاکھ بوری گندم کا بندوبست کرے ورنہ آٹا مارکیٹ سے ختم ہو جائے گا۔