اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وفاقی حکومت نے پاور تقسیم کرنے والی 10 کمپنیوں کو صوبوں کے اختیار میں دینے کی تجویز پر غور شروع کر دیا۔
وزارت توانائی کا کہنا ہے کہ گردشی قرضے پہلے ہی 2 کھرب 50 ارب روپے کو پہنچ چکے ہیں اور خدشہ ہے کہ بجلی کی چوری اور لائن لاسز کی وجہ سے جلد ہی اس کا حجم 3 کھرب روپے سے تجاوز کر جائے گا اور آئی ایم ایف کی ہدایات کے تحت بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافے کے باوجود بھی ان گردشی قرضوں میں اضافہ رکتا نظر نہیں آرہا۔
مراسلے میں چاروں صوبوں کو تجویز دی گئی ہے کہ وہ 6 ماہ کے اندر ان نقصان میں چلنے والی بجلی کی ترسیلی کمپنیوں کا انتظام خود سنبھالنے کے حوالے سے روڈمیپ تیار کریں۔
وزارت نے اس بات کو اجاگر کیا کہ ترسیلی کمپنیوں کی جانب سے بلوں کی ریکوری ایک دیرینہ مسئلہ بن گیا ہے جس کے باعث گردشی قرضوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور موجودہ قانونی اور انتظامی ڈھانچے کو دیکھتے ہوئے اس میں صوبوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
صوبائی حکومتیں عمومی طور پر ترسیلی کمپنیوں کے کام اور ان کے دائرہ کار کو وفاق کے زیر انتظام سمجھتی ہیں اور اسی لیے بلوں کی موثر ریکوری کے لیے وہ اپنی خدمات فراہم نہیں کرتیں لہذا ان کمپنیوں کی کارکردگی اس وقت تک بہتر نہیں ہوسکتی جب تک صوبائی حکومتیں بھی اس میں شامل نہ ہوں۔