لاہور : (ویب ڈیسک ) تین روزہ لاہور لٹریری فیسٹیول الحمرا آرٹس کونسل میں جاری ہے ، افتتاحی سیشن میں 2021 کے ادب میں نوبیل انعام یافتہ ادیب عبدالرزاق گرناہ نے خطاب کیا ۔
لاہور کے الحمرا آرٹ کونسل میں جاری تین روزہ لٹریری فیسٹیول کے پہلے روز مختلف سیشن میں مندوبین نے اپنے خیالات کا ااظہار کیا ، انہوں نےاس ادبی میلے کو زبان وادب کے لئے مثالی قرار دیا ہے۔
نوبیل انعام یافتہ عبدالرزاق گرناہ نے اپنے خطاب میں ہجرت ، مہاجروں اور نوآبادیاتی نظام پرروشنی ڈالی، انہوں نے گفتگو کا آغاز اس بات سے کیا کہ مصنفین اپنی تحریر کو لے کر کیسے چلتے ہیں ، ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی لکھاری کیلئے یادداشت اہم کردار ادا کرتی ہے ، وہ یادداشت کے اس خیال کو ہنٹرلینڈ کے طور پر سوچتے ہیں، ہنٹر لینڈ جدید ، خوشحال شہروں کو اس طرح کے علاقوں کی ضرورت نہیں ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ حال ہی میں ہم نے یورپ میں افراتفری کی صورتحال کا سامنا کیا ہے ہم نے 19 ویں صدی میں یورپ سے شمالی امریکا کی طرف اٹھنے والی تحریک دیکھی لیکن وہ مہاجرین نہیں تھے ، انہوں نے غیر یورپی لوگوں کو اپنے حقوق سے بے دخل کردیا، انہوں نے انسانی ذمہ داری کے بارے میں بات کی کہ وہ ساتھی انسانوں کی مدد کریں ، مہاجرین کی طرف مدد بڑھائیں اور صرف ذاتی مفاد کو نہ دیکھیں بلکہ انسانوں سے ہمدردی کرنا سیکھیں ۔
معروف ماہر تعمیرات نیر علی دادا نے عبدالرزاق گرناہ کو یادگار پیش کی ، لندن سے فیسٹیول میں شرکت کرنیوالی خاتون پبلشر الیگزینڈرا پرنگل نے پاکستان کے ادب میں دلچسپی کااظہار کیا ۔
افتتاحی سیشن میں اظہار خیال کرتے ہوئے ایگزیکٹو ڈائریکٹر الحمراء ذوالفقار علی زلفی نے کہا کہ الحمرا دنیا بھر سے آئے اپنے تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہتا ہے، ایل ایل ایف کے بانی رضی احمد بہت منظم ہیں اور انہوں نے فیسٹیول کو کامیاب بنانے کے لیے انتھک محنت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ الحمرا نے لاہور لٹریری فیسٹیول کو کامیاب بنانے کے لئے بہترین اقدامات کئے ہیں اور تین دنوں تک الحمرا میں زبان وادب کی محفلیں سجائی جائیں گی۔
فیسٹیول میں برٹش کونسل کے نمائندے کا کہنا تھا کہ برٹش کونسل نے اس سال پہلا تحریری انعام جاری کیا ہے کیونکہ ادب لوگوں کو جمع کرنے کا سب سے طاقتور ذریعہ ہے۔
نیویارک سے آنیوالی ریچل کوپر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیسٹیول ثقافتی تعلیم سے روشناس کروارہا ہے ، میں اس وژن کی قدر کرتی ہوں ، یہ واقعی ایک عالمی تہوار ہے ہم مئی کے مہینے میں نیویارک میں ہونیوالے اس فیسٹیول کا انتظاربے چینی سے کررہے ہیں ۔
فیسٹیول کے پہلے روز ہونیوالے نوبیل انعام یافتہ ادیب عبدالرزاق گرناہ کے سیشن پر حاضرین کی بڑی تعداد نے شرکت کی جبکہ ایک اور سیشن میں نامور ادیب مستنصر حسین تارڑ کے ساتھ ہونے والے مکالمے نے فیسٹیول کی رونق میں اضافہ کیا۔
اس کے علاوہ وردہ شبیر کی آرٹ نمائش بھی پیش کی گئی جبکہ کتابوں کی تقریب رونمائی اور فلم سکریننگ بھی پہلے روز کا حصہ تھی ، فیسٹیول میں شرکت کرنیوالے لوگوں کا کہنا تھا کہ ملکی و غیر ملکی ادب کو سمجھنے کیلئے اس طرح کے فیسٹیولز کا انعقاد جاری رہنا چاہیے ۔