لاہور : (اسماء رفیع ) لاہور کے الحمراء آرٹس کونسل میں جمعہ سے تین روزہ فیض فیسٹیول کا آغاز ہوگیا ، فیسٹیول 19فروری تک جاری رہے گا ۔
فیض فیسٹیول کا انعقاد الحمراء آرٹس کونسل اور فیض فاؤنڈیشن کے اشتراک سے کیا جارہا ہے ، فیسٹیول میں پاکستان سمیت، امریکہ، برطانیہ، بھارت، کینیڈا و دیگر ممالک سے مندوبین شرکت کر رہے ہیں جبکہ مختلف موضوعات پر نشستوں کا بھی اہتمام کیا گیا ہے ۔
اس حوالے سے الحمراء کے لان میں نشستوں کا انتظام کیا گیا، اس دوران فیض کے کلام پر نیرہ نور اورعابدہ پروین کی آوازوں سے فضا گونجتی رہی اور شرکاء محظوظ ہوتے رہے، فیسٹیول میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی جن میں نوجوانوں کی بڑی تعداد بھی شامل تھی ۔
فیض فیسٹیول کا آغاز الحمراء کی آرٹ گیلری میں پاکستان اور بھارت کے آٹھ آرٹسٹس کی پینٹنگز کی نمائش سے ہوا، جس میں دونوں ممالک کے فنکاروں نے اپنے فن کے ذریعے ملکی مسائل کو اجاگر کیا ۔
اس موقع پر سلیمہ ہاشمی نے افتتاحی خطاب میں کہا کہ الحمراء انہیں بہت سی شخصیات جیسے عبدالرحمان چغتائی ، ایم ڈی تاثیر ، امتیازعلی تاج اورفیض احمد فیض کی یاد دلاتا ہے جنہوں نے لاہور کی ثقافت کیلئے بے حد کام کیا جنہیں یہ معلوم تھا کہ صرف انسانی حقوق نہیں بلکہ لوگوں کے ثقافتی حقوق بھی بے حد اہمیت رکھتے ہیں ۔
بھارت سے تعلق رکھنے والے قصہ گو دانش حسین نےفیسٹیول میں مدعو کرنے پر فیض فاؤنڈیشن کا شکریہ ادا کیا ۔
بھارتی شاعر ارویندر چمک نے پنجابی زبان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وفد سرحد پار سے پاکستان کے لیے محبت اور امن کا پیغام لے کر آیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ فیض احمد فیض ہندوستان میں بھی اتنے ہی مقبول تھے، بھارتی مصنف و اداکار اتل تیواری کا کہنا تھا کہ وہ پانچویں بار فیض ادبی میلے میں شرکت کررہے ہیں ۔
اس موقع پر کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا نے بھارتی وفد کا خیرمقدم کیا اور فیض فاؤنڈیشن کے کام کو بھی سراہا ۔
آرٹ گیلری میں " ہمیں بتاؤ کیا کرنا ہے " کے عنوان سے نمائش کا افتتاح وفود یا کسی حکومتی عہدیدار کے بجائے بچوں سے کروایاگیا ، اس موقع پر سلیمہ ہاشمی کا کہنا تھا کہ بچے ہمارا مستقبل ہیں اس لیے انہوں نے بچوں سے نمائش کا افتتاح کرنے کو کہا تھا۔
فیض کی نظم " تم ہی کہو کیا کرنا ہے " کے عنوان سے گروپ شو بھی فیسٹیول کا حصہ ہے جس کے نمایاں فنکاروں میں عبدالہادی، فریدہ بتول، گارگی رائنا، عمران قریشی، نلنی ملانی، شاہ عبداللہ ، انعم بابر اور یاسر وقاص شامل ہیں۔
فیسٹیول کے افتتاحی دن اجوکا تھیٹر نے ڈرامے "انھی مائی دا سفنا" پیش کیا جس کی تحریر اور ہدایات شاہد ندیم نے دی تھیں ، یہ ڈرامہ نامور بھارتی تھیٹر ڈائریکٹر اوشا گنگولی نے ڈائریکٹ کیا تھا جو اجوکا کے فنکاروں کے ساتھ کام کرنے لاہور آئی تھیں ، ڈرامے کو " اجوکا " کی بانی مرحومہ مدیحہ گوہر نے 2016 میں پیش کیا تھا بعدازاں اسے لاہور، اسلام آباد، دہلی، چندی گڑھ اور امرتسر میں بھی پیش کیا جا چکا ہے۔
اس ڈرامے میں نابینا جانکی اور رنگو رنگساز کی کہانی کو بہت سے گیتوں ، رقص اور مزاح کی چاشنی کے ساتھ انتہائی خوبصورت انداز میں پیش کیا گیاہے اس میں پراپس کے استعمال کے بجائے تخیلاتی دنیا پر انحصار کیا گیا ہے ۔
ڈرامے کی کہانی 1947 کی تقسیم کے دوران بچھڑ جانیوالی نسل کی سچی کہانیوں سے متاثر تھی جس کو 1971 میں ترتیب دیا گیا جب بھارت اور پاکستان کے درمیان راستے معطل کردیے گئے تھے۔
فیسٹیول کے پہلے روز شام میں ایک میوزیکل پرفارمنس کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں شفقت امانت علی کی خوبصورت پرفارمنس نے مداحوں کے دل جیت لیے ، فیسٹیول میں شرکت کرنیوالوں کیلئے فوڈ کارنر کا بھی اہتمام کیا گیا ہے ۔