لاہور: (ویب ڈیسک ) صوبہ پنجاب کے شہر لاہور کی الحمرا آرٹس کونسل میں تین روزہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول جاری ہے ، جس میں ملک بھر سے سماجی اور ادبی شخصیات شریک ہونگی ۔
پاکستان لٹریچر فیسٹیول کا آغاز جمعہ کی صبح مرحوم امجد اسلام امجد کے لیے فاتحہ خوانی کے ساتھ ہوا، مقررین نے معروف شاعر اور ڈرامہ نگار کو خراج عقیدت پیش کیا ، امجد اسلام امجد کے بنا شہرمیں شاید ہی کوئی ادبی محفل مکمل ہو سکے۔
سندھ کے صوبائی وزیر تعلیم و ثقافت سید سردار شاہ نے فیسٹیول کا افتتاح کیا جبکہ انور مقصود، افتخار عارف، حامد میر، نیئرعلی دادا، کامران لاشاری، جسٹس (ر) ناصرہ اقبال، کشور ناہید، ظفر مسعود، میاں فقیر اعجاز الدین، فتح محمد ملک، پیرزادہ قاسم رضا صدیقی رضی احمد و دیگر بھی افتتاحی تقریب میں موجود تھے۔
تعزیتی ریفرنس
معروف شاعر و ادیب امجد اسلام امجد کی یاد میں تعزیتی ریفرنس پیش کیا گیا جبکہ امجد اسلام امجد کی خالی کرسی پر ان کی تصویر رکھی گئی ۔ آرٹس کونسل کراچی کے ڈائریکٹر ایڈمن شکیل خان نے ان کے لیے دعائے مغفرت کی جبکہ افتخار عارف اور کشور ناہید نے امجد اسلام امجد کی خدمات پر اظہارِ خیال کیا۔
چیئرمین پاکستان آرٹس کونسل محمد احمد شاہ، مہمان خصوصی سندھ کے وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ، انور مقصود، فقیر سید اعزاز الدین، کشور ناہید، حامد میر، بینک آف پنجاب کے ظفر مسعود اور دیگر نے شرکت کی ، اس موقع پر ذوالفقار علی زلفی ایگزیکٹو ڈائریکٹر الحمرا لاہور اور افتخار عارف نے خطاب کیا۔
ا معروف ادیب افتخار عارف نے کہا کہ امجد کا شمار ہمارے مقبول ترین شاعروں میں ہوتا ہے ، اتنی محبت اور مقبولیت بہت کم لوگوں کو ملتی ہے جتنی انہیں ملی ، امجد اور عطاءالحق قاسمی کسی بھی محفل میں اہم ترین ہوتے ہیں، ہم انہیں بہت یاد کریں گے ۔"
افتخار عارف نے کہا کہ امجد کو تقریباً 50 سال سے جانتا تھا اور مجھے نہیں یاد کہ میں نے ایک بار بھی ان کی طرف سے کوئی سخت لفظ سنا ہو، وہ ایک مہربان انسان تھے ۔
امجد اسلام امجد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے معروف شاعرہ کشور ناہید نے کہا کہ امجد نے اپنے ٹی وی ڈرامے وارث سے دنیا بھر میں پذیرائی حاصل کی، حامد میر نے حال ہی میں امجد اسلام سے ملاقات کی تھی جس میں انہیں امجد نے بتایا کہ وہ عمرہ پر گئے تھے جہاں انہوں نے اللہ کے حضوراپنے اور دوسروں کیلئے معافی مانگی ،اس دوران حامد میر نے سامعین سے کہا کہ امجد اسلام کے اس فعل سے سبق سیکھیں اور دوسروں کو معاف کردیں۔
اس موقع پر سندھ کے صوبائی وزیر تعلیم و ثقافت سید سردار علی شاہ نے کہا کہ ہم بہت کچھ کھو چکے اب ہمارے پاس کھونے کو کچھ نہیں رہا، ہم صوفیاء کی سرزمین سندھ سے لاہور سے محبت لے کر آئے ہیں ، سچل سرمست، لعل شہباز قلندر اور بھلے شاہ کی شاعری میں جو پیغام ہے اس کو عام کرنے کی ضرورت ہے، پنجاب حکومت ایسے لوگوں کی سرپرستی کرے جو صوفیائے کرام کے امن کے پیغام کو عام کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
صدر آرٹس کونسل کراچی محمد احمد شاہ نے خطبہ استقبالہ میں کہا کہ لاہور ثقافتی سرگرمیوں کے لیے مشہور شہر ہے، جس قوم کی ثقافت مر جاتی ہے وہ قوم زندہ نہیں رہ سکتی ، ہمارے معاشرے میں بہت نفرتیں ، جھگڑے ہیں ، ہمیں ادب اور ثقافت کو ترقی دے کر ان نفرتوں کو ختم کرنا ہے اور ہم تمام اکائیوں میں بھائی چارہ، امن اور دوستی کا پیغام لے کر لاہور آئے ہیں تاکہ پاکستان کے نوجوانوں کو ادب اور ثقافت کے ساتھ جوڑیں۔
انہوں نے کہا کہ لاہور،ملتان اور سندھ ایک ہی انڈس تہذیب کا حصہ ہیں تاہم لاہور قدیم ثقافتی شہر ہے جس کی اپنی تاریخی و تہذیب ہے، لاہور کے دوستوں کا اصرار تھا کہ عالمی اردو کانفرنس کی طرز پر لاہور میں بھی ایک کانفرنس منعقد کی جائے، ہم نے پاکستان لٹریچر فیسٹیول متعارف کرایا جس کو ہم پورے پاکستان کی اکائیوں میں لے کر جارہے ہیں ۔
صدر آرٹس کونسل کا کہنا تھا کہ کسی حکومت کے پاس پیسہ نہیں لیکن ہم سندھ حکومت کے شکرگزار ہیں کہ وہ اس فیسٹیول پر رقم خرچ کررہے ہیں۔
پاکستان کے معروف دانشور انورمقصود نے امجد اسلام امجد ، فیض احمد فیض ، اشفاق احمد اور تمام بڑی ادبی شخصیات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ ہر لمحہ ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے ۔
اس موقع پر حامد میر، فقیر اعجاز الدین اور ذوالفقار زلفی نے بھی اظہارِ خیال کیا ۔
فیسٹیول میں " اکیسویں صدی کے تہذیبی چیلنج ، پاکستان اور فکراقبال" کے عنوان سے مذاکرے کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں ڈاکٹر ناصرہ جاوید اقبال، تحسین فراقی ، سید نعمان الحق نے شرکت کی ۔
فیسٹیول کے پہلے روز ایک اور سیشن میں سینئر اداکار سہیل احمد کے ساتھ ایک دلچسپ بات چیت ہوئی ، فیسٹیول معروف گلوکار علی عظمت اور سائیں ظہور پر مشتمل ایک خوبصورت میوزیکل شام پر اختتام پذیر ہوا ۔
پاکستان لٹریچر فیسٹیول میں ہزاروں افراد نے شرکت کی جبکہ الحمراء آرٹس کونسل میں جھنڈیوں، پوسٹروں اور بینرز اورکتابوں کے اسٹالز بھی لگائے گئے۔
لاہور میں منعقد ہونے والے اس تین روزہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات مختلف موضوعات پر اپنے خیالات کا اظہار کریں گی۔