پاکستان لٹریچر فیسٹیول : ٹی وی ڈراموں اور فلمز کے مسائل کو اُجاگرکیاگیا

Published On 12 February,2023 01:54 pm

لاہور : (ویب ڈیسک ) لاہور کے الحمرا آرٹ کونسل میں جاری پاکستان لٹریچر فیسٹیول کے دوسرے روز بھی مختلف سیشنز میں فنکاروں اور رائٹرز نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔

 تین روزہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول کے دوسرے روز " ٹی وی سماج کا ترجمان " پر ہونے والی نشست میں سینئر اداکار منور سعید ، معروف ادیب مستنصرحسین تارڑ ، پلے رائٹر نور الہدیٰ شاہ ، آمنہ مفتی ، بی گل، عفت رحیم ، صنم سعید اور ڈائریکٹر کاشف نثار نے اظہار خیال کیا ۔

اس موقع پر معروف ادیب مستنصرحسین تارڑ نے کہا کہ  لوگ جو دیکھنا چاہتے ہیں وہی دکھایا جائے  کی پالیسی کو بدلنا ہوگا، رائٹر کے لکھے میں دم ہوگا تو لوگ وہی دیکھیں گے۔

 ڈرامہ نویس اصغر ندیم سید کا کہنا تھا کہ آج رائٹرز کو گائیڈ کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، رائٹرز کو مرضی سے لکھنے دیں تاکہ وہ تخلیقی کام کرسکیں، رائٹر، پروڈیوسر یا فنانسر کی مرضی سے لکھےگا توتخلیقی کام نہیں کرسکےگا۔

سینئر اداکار منور سعید نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ پاکستانی ڈرامہ میں تبدیلی آئی ہے لیکن ابھی بھی بہتری کی گنجائش موجود ہے ، اداکارہ صنم سعیدنے کہا کہ آرٹسٹ کو دیے جانیوالے کانٹینٹ میں کمی کے باعث وہ اچھی پرفارمنس نہیں دے پاتا ۔

نور الہدیٰ شاہ ، آمنہ مفتی ، بی گل، عفت رحیم اورکاشف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ بہت ہے لیکن اسے استعمال نہیں کیا جا رہا، اب لوگ ٹیلنٹ کو برائے فروخت تصور کرتے ہیں ، لوگوں کو بات کرنے کا موقع نہیں دیا جاتا، موجودہ حالات میں ہم جہاد کر رہے ہیں جس کا نتیجہ 20 سال بعد نکلےگا۔

" احمد بشیر کا کنبہ " مرحوم احمد بشیر کے گھرانے پر مبنی ایک اور دلچسپ سیشن کا اہتمام کیا گیا جس کی نظامت اداکارہ بشریٰ انصاری نے کی ، سیشن میں بشری انصاری ، نیلم احمد بشیر  اور اسماء عباس نے اپنے والد کے ساتھ گزرے دنوں کی یادیں تازہ کیں ، بعد ازاں بشری انصاری اور اسماء عباس نے  پنجابی نظم پرخوبصورت پرفارمنس بھی دی ۔

فیسٹیول  میں الطاف حسین قریشی کی کتاب   مشرقی پاکستان، ٹوٹا ہوا تارا   کی تقریب میں مجیب الرحمان شامی، مجاہد منصوری اور عامر خاکوانی نے بھی اظہار خیال کیا، اس کے علاوہ مصنف ناصر عباس نیئر کے نئے نقاد کے نام خطوط کے حوالے سے بھی تقریب ہوئی۔

فلمسٹاروپروڈیوسر شان شاہد اور بی گل کے درمیان گفتگو کا ایک سیشن ہوا جس میں پاکستان میں فلموں کے زوال پر بات کی گئی ، شان شاہد کا کہنا تھا کہ اس ملک میں فلم انڈسٹری کو ہمیشہ یتیم بچے کی طرح سمجھا گیا ہے ، میں نے حب الوطنی پر مبنی زرقا ، یہ امن جیسی فلمیں بنا کر روایات کو بچانے کی ہمیشہ کوشش کی ۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ دور میں ہمیں مکمل اظہار رائے کی آزادی نہیں ہے ۔

فیسٹیول کے دوسرے روز کا اختتام یوکرین سے تعلق رکھنے والی گلوکارہ کمالیہ اور علی ظفر کی شاندار پرفارمنس پر ہوا۔