لاہور : (ویب ڈیسک ) بھارتی شاعر، مصنف جاوید اختر کاکہنا ہے کہ لاہور آکر بہت خوشی ہوتی ہے، فیض احمد فیض کی بدولت لاہور سے محبت کرتا ہوں ۔
لاہور کے الحمراء آرٹس کونسل میں جاری فیض فیسٹیول کے دوسرے روز صداکار عدیل ہاشمی نے ’جادو نامہ‘ کے سیشن میں بھارت سے آئے مہمان شاعر جاوید اختر کے ساتھ گفتگو کی، جس میں جاوید اختر نے اپنی پرانی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کہا کہ 2018میں پہلی دفعہ لاہور آیا تھا، لاہور آکر بہت خوشی ہوتی ہے،اس لئے دل تو چاہتا ہے کہ بار بار یہاں آؤں ۔
جاوید اختر نے کہا کہ فیض احمد فیض کی بدولت لاہور سے محبت کرتا ہوں جس کی وجہ سے لاہور مجھ سے محبت کرتا ہے، جتنا مستحق ہوں اس سے زیادہ پاکستانیوں سے محبت ملی ، فیض کی مقبولیت بھارت میں بہت زیادہ ہے اور بھارت میں ادب سے لگاؤ رکھنے والا ایسا کوئی نہیں جس نے فیض کو نہ پڑھا ہو۔
فیسٹیول کے دوسرے روز ایگزیکٹو ڈائریکٹر الحمراء ذوالفقار علی زلفی نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھرسے آئے مہمانوں کوخوش آمدید کہتے ہیں ، الحمراء اپنی آنے والی نسلوں کے لئے بلا تعطل ادبی وثقافتی پیش کرنے میں پیش پیش ہے، محبتوں کے کارواں یونہی جاری رہیں گے۔
فیسٹیول کے دوسرے روز20 نشستیں اور 10 پرفامنسز کا اہتمام کیا گیا ، ایک سیشن میں نامور آرٹسٹ سلیمہ ہاشمی، دانش حسن، اتل تیواری، مہتاب راشدی نے ثقافت کی مختلف جہتوں پر روشنی ڈالی جبکہ اہم نشست ”جنہیں ہم نے دیکھا“ میں ڈاکٹر عارفہ سیدہ نے زہرہ نگاہ کے ساتھ گفتگو کی ۔
فیسٹیول میں خواب کی تتلی کے پیچھے، آج تم بے حساب یاد آئے، دھرتی کی ملکائیں، مرے دل مرے مسافر، فیض کا فیض کے موضوعات پر نشستیں بھی شیڈول میں شامل تھیں ۔
"ساز کی لے تیز کرو" کے موضوع پر اسد انیس نے پیانو اور اکمل قادری نے بانسری سے سماں باندھ دیا ، جبکہ ساقیا!رقص کوئی رقص صبا کی صورت کے عنوان سے لاہور گرامر سکول کے سٹوڈنٹس نے رقص، جبکہ لال بینڈ اور نئے گلوکاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔