اسلام آباد(اسلم لڑکا) موجودہ حکومت نے دعوی کیاہے کہ بارشوں ، سیلاب اور ژالہ باری کی تباہ کاریوں کے باوجود رواں سال گندم کی پیداوار گزشتہ دس سالوں کی نسبت بمپر کراپ ہوئی ہے مگر دلچسپ امر یہ ہے کہ حکومت نے فصل کی کٹائی مکمل ہونے سے قبل ہی یہ دعوی کر دیا۔
دوسری جانب حکومت رواں برس کے اپنے مقرر کردہ پیداواری ہدف کو پورا نہ کر سکی، حکومت کی جانب سے رواں2022-23 سال گندم کا 2کروڑ 84 لاکھ ملین ٹن(28.4 ملین ٹن ) کا پیداواری ہدف مقرر کیاگیاہے جبکہ حکومت یہ دعوی کررہی ہے کہ اب تک ملک میں گندم کی 2 کروڑ 75 لاکھ میٹرک ٹن ریکارڈ پیداوارہوئی جو ملک میں اس سال گندم کی گزشتہ دس سالوں کی نسبت سب سے زیادہ پیداوار ہوئی ہے ۔
اگر اس حکومتی دعوے کو مدنظر رکھا جائے تو گندم کا اس سال کا ٹارگٹ 2کروڑ 84ملین ٹن(28.4 ملین ٹن ) رکھا گیا تھا حکومت کی طرف سے جاری اعداد وشمار کے مطابق نو لاکھ ٹن گندم کی پیداوار کم ہوئی ہے ۔
دوسری جانب ملک میں تاحال کٹائی کا عمل مکمل نہیں ہوا ہے اور پنجاب کے بعض علاقوں میں گند م کی فصل ابھی تک کھیتوں میں کھڑی ہے جس کی سب سے بڑی وجہ ملک میں جاری وقفہ، وقفہ سےبارشوں کا سلسلہ ہے ۔
ذرائع کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کسانوں کی متبادل فصلوں کی جانب بھی منتقل ہوئے ہیں، بارشوں کی وجہ سے تقریبا دس سے پندرہ فیصد گندم کی کاشت کا رقبہ بھی کم ہوا ہے جبکہ صوبہ سندھ کے بعض علاقوں میں بھی سیلاب کی وجہ سے گندم کی بوائی نہ ہوسکی تھی۔
حکومت کی جانب سے گزشتہ یعنی 2021-22 سال گندم کاٹارگٹ 2کروڑ 68لاکھ ملین ٹن (یعنی 26.8ملین ٹن ) رکھا گیا تھا وہ پورا نہ ہوسکا تھا۔
حکومت کی جانب سے ملکی ضروریات کو پورا کرنے کےلئے اس سال دو ارب ڈالرزکی 26لاکھ ٹن گندم باہر سے منگوائی گئی ہے۔
گزشتہ روز حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعدادو شمار میں دعوی کیا گیا ہے کہ حکومت کی کسانوں کو معیاری بیج ، کھاد کی بلاتعطل فراہمی ، کسان پیکج اور بروقت فیصلوں کی بدولت گندم کی شاندار پیداوار کا حصول ممکن ہوا ہےاور ملک میں گندم کی 2 کروڑ 75 لاکھ میٹرک ٹن ریکارڈ پیداوار اور ملک میں اس سال گندم کی گزشتہ دس سالوں کی نسبت سب سے زیادہ پیداوار ہوئی ہے۔