کراچی: (دنیا نیوز) سٹیٹ بینک کی جانب سے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا گیا، شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھی گئی ہے۔
سٹیٹ بینک نے شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں کیا، تاجر اور صنعتکار سٹیٹ بینک سے شرح سود میں کمی کی توقع کر رہے تھے جبکہ معاشی تجزیہ نگاروں کا خیال تھا شرح سود میں اضافہ یا موجودہ سطح برقرار رکھنے کا امکان ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے بتایا کہ شرح سود 22 فیصد برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، آئندہ مالی سال مہنگائی کی شرح 20 سے 22 فیصد رہنے کی توقع ہے، مہنگائی میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔
گورنر سٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ ہمارے اندازوں کے مطابق رواں مالی سال مہنگائی 29 فیصد رہے گی، ہمارا ہدف مہنگائی کو 5 سے 7 فیصد تک لانا ہے، مہنگائی کا ہدف مالی سال 2025 تک پورا ہو جائے گا، اگلے سال گروتھ 2 سے تین فیصد تک رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں: سٹاک مارکیٹ 2 سال کی بلند ترین سطح پر، 100 انڈیکس 48 ہزار کی نفسیاتی حد عبور کر گیا
انہوں نے مزید کہا ہے کہ 23 جون 2023 سے امپورٹ پر سے تمام پابندیاں ہٹا دی ہیں، زر مبادلہ کے ذخائر 8.2 ارب ڈالر ہو گئے ہیں، حکومتی اقدامات کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ میں بہتری دیکھی گئی، دسمبر تک زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید بہتری آئے گی۔
گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ چاہتے ہیں جی ڈی پی گروتھ میں استحکام ہو، جولائی میں 1 ارب 80 کروڑ ڈالر کے غیر ملکی قرضے ادا کیے، ہمیں مستقل اور ٹھوس معاشی ترقی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل میں معاشی ترقی ملکی و بین الاقوامی حالات پر منحصر ہے، معاشی ترقی کیلئے مانیٹری سطح پر اقدامات ہم لے رہے ہیں، معاشی ترقی کم ہو لیکن ٹھوس اور مستقل ہو، معاشی اعداد و شمار کے جائزے کے بعد شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ آئی ایم ایف نے نہیں کہا کہ ریٹ بڑھاؤ، آئی ایم ایف نے کہا معاشی صورتحال کے مطابق پالیسی ریٹ طے کیا جائے، آج ہمارا مانیٹری اسٹانس مارکیٹ کے مطابق ہے، اس وقت ویسے ہی پالیسی ریٹ کافی زیادہ 22 فیصد پر ہے، انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے فرق کو سختی سے مانیٹر کیا جا رہا ہے جو شرائط آئی ایم ایف کے ساتھ کیں ان پر عمل کر رہے ہیں۔