توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں سی پیک منصوبوں کا اہم کردار

Published On 31 July,2023 11:27 pm

لاہور (دنیا انویسٹی گیشن سیل) چین نے سی پیک کے تحت نہ صرف پاکستان کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کیلئے سڑکوں کا جال بچھایا بلکہ پاکستان کو اندھیروں سے نکالنے کیلئے توانائی کے شعبہ میں بھی 14 منصوبے مکمل کیے جن سے 8 ہزار 20 میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی جا چکی ہے۔

گزشتہ 10 سال کے دوران کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے 7 پلانٹس، ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے 4 منصوبے جبکہ پن بجلی اور شمسی بجلی کا ایک ایک منصوبہ مکمل کیا جا چکا ہے، 4 ہزار میگاواٹ کپیسیٹی کی ٹرانسمیشن لائن کا منصوبہ بھی سی پیک کے تحت ہی مکمل کیا گیا ہے، اب تک ان منصوبوں پر 14 ارب 18 کروڑ 45 لاکھ ڈالر سے زائد کی رقم خرچ ہو چکی ہے جبکہ 34 ہزار 412 ملازمتیں پیدا کی جا چکی ہیں۔

وزارت منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات کے اعداد و شمار کے مطابق چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور کے بینر تلے ہونے والے بجلی کے منصوبوں سے سندھ میں 14 ہزار 16 افراد، پنجاب میں 8 ہزار 511 افراد، بلوچستان میں 5 ہزار 200، خیبرپختونخوا میں 4 ہزار 250 افراد جبکہ آزاد کشمیر میں 2 ہزار 435 افراد کو روزگار کے مواقع میسر ہوئے۔

پنجاب میں ساہیوال، سندھ میں پورٹ قاسم کراچی اور بلوچستان حب پر یکساں طور پر ایک ہزار 320 میگاواٹ کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے لگائے گئے، ان منصوبوں سے نیشنل گرڈ میں مجموعی طور پر 3 ہزار 960 میگاواٹ بجلی کا اضافہ ہوا، تاہم ان تینوں بجلی گھروں کیلئے درکار کوئلہ درآمد کیا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ سندھ میں شنگھائی الیکٹرک کے تعاون سے 660 میگاواٹ کے دو منصوبے مکمل کیے گئے جن سے مجموعی طور پر ایک ہزار 320 میگاواٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے، اسی طرح سندھ میں 660 میگاواٹ کا اینگرو تھر کول پاور پلانٹ، 330 میگاواٹ کا ہبکو تھر کول پاور پلانٹ اور 330 میگاواٹ کا ہبکو تھل نوا تھر کول پاور پلانٹ کے منصوبے مکمل کیے گئے، ان چاروں کوئلے کے منصوبوں سے 2 ہزار 640 میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہو رہی ہے جبکہ ان منصوبوں پر 3 ارب 90 کروڑ 29 لاکھ ڈالر سے زائد کی رقم خرچ ہوئی، دلچسپ بات یہ ہے کہ ان چاروں بجلی گھروں کو چلانے کیلئے مقامی کوئلے کا استعمال کیا جاتا ہے۔

پنجاب میں شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے والا منصوبہ قائد اعظم سولر پارک سی پیک کے بینر تلے بہاولپور میں لگایا گیا ہے، جس سے ایک ہزار میگاواٹ شمسی بجلی پیدا کی جانا تھی، اس منصوبے کے تحت اب تک 400 میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے جبکہ مزید 600 میگاواٹ بجلی دوسرے مرحلے میں نیشنل گرڈ میں شامل کر دی جائے گی، اس منصوبے کی مجموعی لاگت ایک ارب 30 کروڑ ڈالر تھی، جس میں 78 کروڑ 10 لاکھ ڈالر منصوبے پر خرچ کیے جا چکے ہیں۔

سندھ میں ٹھٹھہ کے مقام پر ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے 4 پلانٹ لگائے گئے ہیں، جن پر 64 کروڑ 66 لاکھ ڈالر سے زائد کی لاگت آئی ہے جبکہ ان چاروں پاور پلانٹس سے مجموعی طور پر 300 میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے، اسی طرح 2 ارب 21 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی لاگت سے مٹیاری اور لاہور کے درمیان ٹرانسمیشن لائن بچھائی گئی ہے، جس سے پورٹ قاسم پر پیدا ہونے والی بجلی کی پنجاب تک ترسیل ممکن بنائی جائے گی۔

سی پیک کے ہی بینر تلے دریائے جہلم پر 4 ارب 87 کروڑ ڈالر کی لاگت سے کروٹ پن بجلی منصوبہ بھی مکمل کیا گیا، جس سے 720 میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی گئی، یوں گزشتہ 10 سالوں میں پاکستان اور چین کے درمیان سی پیک اشتراق کے تحت سندھ میں 9، پنجاب میں 2، بلوچستان اور دریائے جہلم پر ایک، ایک بجلی کا منصوبہ جبکہ سندھ اور پنجاب کے درمیان ایک ٹرانسمیشن لائن کا منصوبہ مکمل کیا گیا ہے، اسی طرح 2 ارب 54 کروڑ 23 لاکھ ڈالر کی لاگت سے ایک ہزار 170 میگاواٹ بجلی کے دو منصوبوں، جن میں خیبرپختونخوا میں دریائے کنہار پر 870 میگاواٹ پن بجلی کے منصوبہ اور بلوچستان میں گوادر کے مقام پر درآمدی کوئلے سے 300 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبہ پر کام جاری ہے۔

آنے والے سالوں میں ملک میں بجلی کی پیداوار میں مزید اضافے کیلئے 3 ارب 24 کروڑ 47 لاکھ ڈالر کے بجلی بنانے کے منصوبے زیر غور ہیں، جن میں سے ایک ہزار 824 میگاواٹ پن بجلی کا منصوبہ، ایک ہزار 320 میگاواٹ بجلی کوئلے سے بنانے کا منصوبہ جبکہ ہوا سے 50، 50 میگاواٹ بجلی بنانے کے دو منصوبے شامل ہیں، ان تمام منصوبوں کی بات کی جائے تو دریائے جہلم پر پن بجلی کے دو منصوبے جن میں ایک ہزار 124 میگاواٹ کا کوہالہ جبکہ 700 میگاواٹ پن بجلی کے آزاد پٹھان منصوبے پر کام کا آغاز کیا جائے گا، سندھ میں تھر کے مقام پر ایک ہزار 320 میگاواٹ بجلی مقامی کوئلے سے بنانے کا منصوبہ جبکہ سندھ میں 50، 50 میگاواٹ بجلی ہوا کے ذریعے بنائی جائے گی۔

پاکستان کے حالیہ اکنامک سروے کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں اس وقت 41 ہزار میگاواٹ بجلی بنانے کی صلاحیت موجود ہے، جس میں 10 ہزار 592 میگاواٹ پن بجلی، 24 ہزار 95 میگاواٹ تھرمل بجلی، 3 ہزار 530 میگاواٹ نیوکلیئر بجلی جبکہ قابل تجدید توانائی کے تحت 2 ہزار 783 میگاواٹ بجلی شامل ہے، سی پیک کے اشتراق سے ملک میں 8 ہزار 20 میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی جا چکی ہے، یوں موجودہ نیشنل گرڈ میں شامل 20 فیصد بجلی ان منصوبوں کی ہے جو کہ گزشتہ 10 سال کے دوران سی پیک کے اشتراق سے مکمل کیے گئے۔