لاہور: (دنیا انویسٹی گیشن سیل) نیپرا دستاویزات کے مطابق رواں مالی سال 24-2023 کے دوران ملک میں بجلی کی پیداوار 1 لاکھ 38 ہزار 759 گیگا واٹ فی گھنٹہ پہنچ جائے گی۔
ملک میں رواں مالی سال کے دوران 30 فیصد بجلی پانی سے، 18 فیصد نیوکلئیر، 17 فیصد مقامی کوئلے، 12 فیصد درآمدی کوئلے، 10 فیصد مقامی گیس، 5 فیصد آر ایل این جی، 2 فیصد فرنس آئل، جبکہ 6 فیصد قابل تجدید توانائی کے تحت بنائی جائے گی۔
رواں مالی سال کے دوران ملک میں پن بجلی کا فی یونٹ خرچ 6.94 روپے ہو گا جو کہ دیگر تمام ذرائع سے کم ترین خرچ ہے، اس کے برعکس درآمدی کوئلے سے بجلی پیدا کرنے پر فی یونٹ خرچ 40.54 روپے، مقامی کوئلے سے بجلی پیدا کرنے پر فی یونٹ خرچ 23.97 روپے، فرنس آئل سے بجلی پیدا کرنے پر فی یونٹ خرچ 48.56 روپے، گیس سے بجلی پیدا کرنے پر فی یونٹ خرچ 13.02 روپے آئے گا۔
آر ایل این جی سے بجلی پیدا کرنے پر فی یونٹ خرچ 51.42 روپے، نیوکلئیر ذرائع سے بجلی پیدا کرنے پر فی یونٹ خرچ 18.38 روپے، ایران سے بجلی درآمدی کرنے پر فی یونٹ 24.73 روپے، ہوا سے بجلی پیدا کرنے پر فی یونٹ خرچ 33.64 روپے، گنے کا پھوک یا بَگاس سے بجلی پیدا کرنے پر فی یونٹ خرچ 14.83 روپے جبکہ شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے پر 15.04 روپے خرچ ہوں گے۔
اس وقت بجلی کے بنیادی ٹیرف کا جائزہ لیا جائے تو 100 یونٹ تک والے گھریلو صارفین کے لیے بجلی 16.48 روپے، 101 سے 200 یونٹ تک والے صارفین کے لیے 22.95 روپے، 201 سے 300 یونٹ تک والے صارفین کے لیے بجلی 27.14 روپے ہے۔
301 سے 400 یونٹ تک والے صارفین کے لیے بجلی 32.03 روپے، 401 سے 500 یونٹ تک 35.24 روپے، 501 سے 600 یونٹ تک 36.66 روپے، 601 سے 700 یونٹ تک 37.80 روپے جبکہ 700 یونٹ سے زائد استعمال کرنے والے صارفین کیلئے بجلی کے بنیادی ٹیرف کی قیمت 42.72 روپے فی یونٹ مقرر کی گئی ہے۔
مختلف ذرائع سے بجلی کی پیداواری لاگت کو مد نظر رکھتے ہوئے نیپرا کو اوسط فی یونٹ بجلی 20.60 روپے ہے جبکہ نیپرا کی جانب سے ملک میں پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو فی یونٹ 22.95 روپے پر بجلی کی ترسیل کی جا رہی ہے۔
پاکستان کے حالیہ اکنامک سروے کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں اس وقت 41 ہزار میگاواٹ بجلی بنانے کی صلاحیت موجود ہے، جس میں 10 ہزار 592 میگاواٹ پن بجلی، 24 ہزار 95 میگا واٹ تھرمل بجلی، 3 ہزار 530 میگاواٹ نیوکلئیر بجلی جبکہ قابل تجدید توانائی کے تحت 2 ہزار 783 میگاواٹ بجلی شامل ہے جبکہ نیپرا رواں مالی سال کے دوران بجلی کی پیداواری صلاحیت 94 ہزار 121 گیگا واٹ فی گھنٹہ سے بڑھا کر 1 لاکھ 38 ہزار 759 گیگاواٹ فی گھنٹہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
پاکستان کے پاور سیکٹر کے اخراجات عموماً ڈالر کے اعشاریے کے ساتھ منسلک ہوتے ہیں، یوں، ایکسچینج ریٹ میں رونما ہونے والی تبدیلی براہ راست پیداواری اور ترسیلی لاگت متاثر کرتی ہے، امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں ہونے والی کمی کے باعث ملک میں بجلی کی پیداواری لاگت بڑھ جاتی ہے جو ممکنہ طور پر صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔
اس کے علاوہ ملک کے اقتصادی حالت، افراطِ زر کی شرح، زرمبادلہ کے ذخائر اور حکومتی پالیسیاں بھی بجلی کی پیداواری قیمت پر اثر انداز ہوتی ہیں، اس سب کو مد نظر رکھتے ہوئے نیپرا اتھارٹی کی جانب سے رواں مالی سال 24-2023 کے لیے روپے کے مقابلے میں ڈالر کی اوسط قیمت 286 روپے مقرر کی گئی ہے۔
آئی ایم ایف معاہدے پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ملک میں اس وقت مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ کا نظام موجود ہے، جس کے باعث مستقبل میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں مزید اضافہ ممکن ہے، ایسا ہونے سے نیپرا کی جانب سے بجلی کی موجودہ قیمتوں میں مزید اضافہ کرنے کے امکانات پیدا ہو جائیں گے۔