اسلام آباد: (ذیشان یوسفزئی) بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی ناقص کارکردگی سے قومی خزانے کو 596 ارب روپے کا نقصان ہو گیا۔
نیپرا کے مطابق بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں بشمول کے الیکٹرک نیپرا کے ٹارگٹ حاصل کرنے میں ناکام رہیں، ریگولیٹری اتھارٹی نے ڈسکوز کو ہدایات اور رہنمائی کی تھی لیکن اس کے باوجود لاسز کو مخصوص ٹارگٹ تک نہ لایا جا سکا۔
مالی سال 24-2023 کے دوران لاسز کی مد میں قومی خزانے کو 281 ارب روپے کا نقصان پہنچا، کیسکو، لیسکو، پیسکو اور سپیکو کے نقصانات سب سے زیادہ رہے ہیں، پیسکو کے ایک سال میں 96 ارب، لیسکو کے 47 ارب، کیسکو کے 37 ارب اور سیپکو کے 28 ارب سے زائد کے نقصانات رہے۔
نیپرا نے تقسیم کار کمپنیوں کو آپریشن اور مینٹیننس کاسٹ کی مد میں لاسز کو کم کرنے کے لیے اربوں روپے فراہم کیے لیکن اس کے باوجود بھی اس پر قابو نہیں پا سکیں۔
ریگولیٹری اتھارٹی کے مطابق کوئی بھی تقسیم کار کمپنی 100 فیصد بلوں کی وصولی میں ناکام رہی اور کے الیکٹرک سمیت تمام ڈسکوز کی کم ریکوریوں کی وجہ سے 315 ارب روپے کا نقصان ہوا۔
سب سے کم ریکوریاں کیسکو اور سیپکو کی رہیں، کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی صرف 65.41 فیصد اور سیپکو 31.79 فیصد ریکوری کر سکی جبکہ مالی سال 24-2023 میں حیسکو کی ریکوری 76.40 فیصد رہی۔
نیپرا کے مطابق ضرورت سے زیادہ بجلی کی پیداواری صلاحیت ہونے کے باوجود بجلی کی طلب کم رہی، بجلی کی طلب میں کمی کی ایک وجہ کمپنیوں کا نئے کنکشن نہ دینا ہے، نئے کنکشن نہ دینے سے بھی پاور سیکٹر کو نقصان اٹھانا پڑا۔
نیپرا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ریگولیٹری اتھارٹی کو ملک بھر میں زیادہ لوڈ شیڈنگ پر تشویش ہے، ڈسکوز کو ان کے کوٹے کے مطابق بجلی فراہم کی جاتی رہی لیکن وہ اس کی وصولی میں ناکام رہی جس کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ کی صورتحال شدید ہوتی رہی۔