رواں مالی سال قرض پروگرام میں رہتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا

Published On 17 May,2025 08:34 pm

اسلام آباد:(دنیا نیوز) رواں مالی سال کے دوران قرض پروگرام میں رہتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا۔

آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مہنگائی بڑھنے کی شرح تاریخی سطح پر کم ترین ریکارڈ کی گئی، رواں مالی سال کے دوران مجموعی طور پر مہنگائی کی شرح 9 فیصد تک رہ سکتی ہے، اکنامک ریکوری ہو رہی لیکن پہلی سہ ماہی کے دوران گروتھ پیش گوئی سے کم رہی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ آئی ایم ایف پاکستان کو قرض پروگرام کے دوران تمام تر اہداف پر سختی سے عمل درآمد کرنا ہو گا اور طے شدہ اہداف پر عملدرآمد سے مستحکم گروتھ حاصل ہو سکے گی، مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے پالیسی ریٹ کو سخت رکھنے کی ضرورت ہو گی۔

 آئی ایم ایف رپورٹ میں کہا گیا کہ توانائی شعبے کی ریکوریاں بروقت اور ٹیرف ایڈجسٹمنٹ بھی بروقت کرنا ہو گی، آئی ایم ایف ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبل فنڈ سے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے میں مدد ملے گی، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کیلئے فنڈ سے وفاق اور صوبوں میں کورآڈینشن بڑھے گی۔

رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ مالی سال 2030 تک بھی 5 فیصد کی گروتھ حاصل نہیں ہو سکے گی، مالی سال 2027 میں جی ڈی پی گروتھ 4.1 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا، مالی سال 2028 میں جی ڈی پی گروتھ 4.5 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا۔

آئی ایم ایف رپورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 2029 میں گروتھ 4.5 فیصد اور مالی سال 2030 میں بھی 4.5 فیصد رہنے کا تخمینہ، مالی سال 2027 سے 2030 تک مہنگائی 6.5 فیصد تک محدود رہ سکتی ہے جبکہ سال 2026 سے 2030 تک زرمبادلہ ذخائر 17.7 ارب ڈالر سے بڑھ کر 30.6 ارب ڈالر کی پیش گوئی بھی کی گئی ہے۔

اسی طرح توانائی شعبے میں پاور اور گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ 5 ہزار 372 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 2 ہزار 530 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ 2 ہزار 842 ارب روپے تک پہنچ گیا، پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ جی ڈی پی کا 2.2 فیصد اور گیس سیکٹر کا گرد ی قرضہ 2.7 فیصد ہو چکا ہے، پاور سیکٹر میں 2017 سے فروری 2025 تک تقریبا 2 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ یو ایس ایڈمنسٹریشن کی جانب سے پاکستان کی برآمدات پر 29 فیصد ٹیکس کا اعلان کیا گیا، پاکستان کی برآمدات جی ڈی پی کا 10 فیصد اور یو ایس تجارت کا بڑا شرکت دار ہے، پاکستان کی یوایس کو برآمدات میں ٹیکسٹائل سب سے اہم شعبہ ہے، دونوں ممالک میں بات چیت کے بعد ٹیرف میں تبدیلی کا امکان ہے۔

آئی ایم ایف رپورٹ میں لکھا گیا کہ بنگلہ دیش 37 فیصد، چائنہ 137 فیصد، انڈیا 26 فیصد اور ویتنام پر 46 فیصد ٹیرف ہوا، پاکستان امریکہ کو فرنیچر، لیدر مصنوعات، پلاسٹک مصنوعات، فوڈز آئیٹم و دیگر برآمد کر رہا ہے، پاکستان میں ٹیکس کیسز میں تقریبا 770 ارب روپے کی رقم پھنسی ہوئی ہے۔

رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ 367 ارب روپے کے ٹیکس کیسز حل کرنے کیلئے حکام متحرک طریقے سے کام کر رہے ہیں، سپریم کورٹ میں 43 ارب، اسلام آباد، سندھ، لاہور ہائیکورٹ میں 217 ارب کے ٹیکس کیسز ہیں، ان لینڈ ریونیو ایپلٹ ٹریبونلز میں تقریبا 104 ارب روپے کے ٹیکس کیسز ہیں۔

خیال رہے سپریم کورٹ کی جانب سے ٹیکس کیسز کلئیر کرنے کیلئے ابتدائی سماعت مکمل کر لی گئی ہے، عدالتوں میں ٹیکس کیسز کلیئر ہونے سے تقریبا 120 ارب روپے کا ریوینو متوقع ہے۔

دوسری جانب صوبوں نے زرعی آمدن پر انکم ٹیکس عائد کرنے کیلئے وفاقی انکم ٹیکس رولز کے مطابق قوانین بنائے صوبوں نے زرعی آمدن پر ٹیکس کیلئے جنوری سے عملدرآمد شروع کیا اور ستمبر میں کلیکشن ہو گی، صوبے آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے تعاون سے زرعی آمدن پر ٹیکس اکٹھا کریں گے۔

آئی ایم ایف رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ کمپلائنس رسک مینجمنٹ سسٹم اسلام آباد، کراچی، لاہور میں لارج ٹیکس پیئرز آفس میں آپریشنل ہو چکا، کمپلائنس رسک مینجمنٹ سسٹم کو کارپوریٹ ٹیکس آفسز میں بھی آپریشنل کیا جائے گا، آئی ایم ایف ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے ایف بی آر کی تاجر دوست سکیم کی کارکردگی انڈرپرفارمنگ ہے، تاجروں سے ودہولڈنگ ٹیکس اکٹھا کرنے میں سالانہ بنیادوں پر 51 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

علاوہ ازیں رپورٹ میں  نئے مالی سال کے آغاز سے صوبوں نے ٹیکس کلیکشن بڑھانے کی یقین دہانی کرائی گئی، مالی سال 2026 سے صوبوں ترقیاتی منصوبوں پر خرچ خود برداشت کریں گے، رائٹ سائزنگ اقدامات کا فیز 4 شروع ہو چکا جبکہ فیز 1 پر عمل درآمد کیا جا چکا ہے، رائٹ سائزنگ اقدامات کے تحت حکومت کو جون 2025 تک ایکسرسائز مکمل کرنا ہو گی، آئندہ مالی سال سے انتہائی اہمیت کے حامل ترقیاتی منصوبے پی ایس ڈی پی میں شامل ہوں گے۔