پنجاب کا بجٹ کثرت رائے سے منظور، کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا

Published On 26 June,2025 06:35 pm

لاہور: (دنیا نیوز) پنجاب اسمبلی میں صوبائی بجٹ کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا، جس میں موجودہ ٹیکس ڈھانچہ برقرار رکھتے ہوئے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔

صوبائی وزیرمیاں مجتبیٰ شجاع الرحمان نے اسمبلی میں چاراہم بلز پنجاب آٹزم سکول اور ریسورس سینٹر بل 2025، شہری غیر منقولہ جائیداد ٹیکس ترمیمی بل 2025، ضروری اشیا کی قیمتوں پر کنٹرول کا ترمیمی بل 2025 اور پنجاب لیبر کورٹس بل 2025 پیش کیے۔

پنجاب اسمبلی نے آئندہ مالی 26-2025 کے 5335 ارب روپے مالیت کے بجٹ کی منظوری دے دی اور فنانس بل 2025 بھی کثرت رائے سے منظور کر لیا، نئے مالی سال 26-2025 کے بجٹ میں کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا اور موجودہ ٹیکس ڈھانچہ برقرار رکھا گیا ہے۔

نئے مالی بجٹ میں صوبائی محصولات، پراپرٹی ٹیکس، ٹرانسپورٹ ٹیکس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے اور کسی بھی شعبے صنعت، زراعت، صحت، تعلیم میں اضافی ٹیکس نہیں لگایا گیا، پنجاب کے مالی سال 26-2025 کے بجٹ میں 18 شعبوں کے نئے منصوبے شامل ہیں۔

پنجاب اسمبلی نے آئندہ مالی سال 26-2025 کےسالانہ بجٹ کے تمام مطالبات زر کی منظوری دے دی ہے، پنجاب اسمبلی نے 4 ہزار 329 ارب سے زائد کے مطالبات زر کثرت رائے سے منظور کر لیے جبکہ اپوزیشن کی جانب سے 8 محکموں سے متعلق جمع کرائی گئی کٹوتی کی تمام تحاریک مسترد کردی گئیں۔

پنجاب اسمبلی اجلاس میں مختلف محکموں کی مد میں 41 مطالبات منظور ہوئے ہیں، پولیس کے لیے 200 ارب روپے سے زائد کے اخراجات کے مطالبات زرکی اسمبلی نے منظوری دے دی۔

پنجاب حکومت نے تعلیم کے شعبے کے لیے 137 ارب روپے سے زائد کی گرانٹ اسمبلی سے منظور کرلی ہے، صحت کی سہولیات کے لیے 258 ارب روپے سے زائد کے مطالبات زر منظور، پنشن کے لیے 462 ارب روپے کی بھاری رقم کے مطالبات زر کی پنجاب اسمبلی نے منظور دے دی ہے۔

ترقیاتی منصوبوں کے لیے 910 ارب روپے سے زائد کے مطالبات زر، سڑکوں اور پلوں کی تعمیر کے لیے 120 ارب روپے، سرکاری عمارتوں کی مد میں 161 ارب روپے کی گرانٹ کے مطالبات زر منظور کرلیے گئے۔

صوبائی اسمبلی میں زراعت کے لیے 26.5 ارب، ویٹرنری کے لیے 19 ارب، فشریز کے لیے 1.6 ارب روپے، پولیس، جیل، میوزیم اور انصاف کی فراہمی کے لیے اربوں روپے کے اخراجات کے مطالبات، رجسٹریشن، اسٹامپس، موٹر وہیکل ایکٹس، اور ایکسائز کے لیے بھی گرانٹس منظور کرلی گئیں۔

اجلاس میں سبسڈی، سرمایہ کاری، سول ڈیفنس، لوکل گورنمنٹ قرضہ جات کے مطالبات زر بھی منظور کرلیے گئے۔

 حکومت پنجاب نے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے فنانس بل میں سروسز پر عائد ٹیکسز کے کنسپٹ پر نیگٹو لسٹ متعارف کرائی ہے، نظام کے تحت نہ صرف صوبائی حکومتوں کی ٹیکس وصولی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ ٹیکس بیس بھی وسیع ہوتی ہے۔

پنجاب حکومت نے ماہانہ کم سے کم اجرت 40 ہزار مقرر کرنے کی منظوری دی، تنخواہوں میں 10 فیصد اورپنشن میں 5 فیصد اضافہ کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔

صوبائی بجٹ میں پنشنرز کے لیے 462 ارب 16 کروڑ روپے، صحت کی سہولیات پر 258 ارب 97 کروڑ ، تعلیمی نظام کے لیے 137 ارب 53 کروڑ ، پولیس محکمے کو 200 ارب 10 کروڑ ، جیل انتظامیہ کے لیے 27 ارب 25 کروڑ مختص کیے گئے ہیں۔

سول ڈیفنس کے لیے ایک ارب 32 کروڑ روپے، کسانوں کی فلاح کے لیے 26 ارب 53 کروڑ ، زرعی قرضوں کے لیے 66 ارب 21 کروڑ ، صنعتی ترقی پر 18 ارب 22 کروڑ اور آب پاشی کے منصوبوں کے لیے 37 ارب 96 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

پنجاب کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت 4060 ارب روپے ملیں گے، صوبائی محصولات 828 ارب جبکہ جاری اخراجات 2706 ارب اور کیپٹل اخراجات 590 ارب روپے ہوں گے۔