سندھ اسمبلی سے 34 کھرب 51 ارب روپے کا بجٹ منظور

Published On 25 June,2025 03:53 pm

کراچی: (دنیا نیوز) سندھ اسمبلی نے مالی سال 26-2025 کا 34 کھرب 51 ارب روپے کا بجٹ منظور کر لیا اور فنانس ترمیمی بل کی منظوری بھی دے دی۔

وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ کی جانب سے پیش کردہ بجٹ کو حکومت کی تاریخی ریلیف کا حامل قرار دیا جا رہا ہے جس میں عام آدمی، کاشتکار، چھوٹے تاجروں اور مختلف خدمات فراہم کرنے والے طبقات کے لیے ٹیکس میں چھوٹ اور سبسڈیز شامل ہیں۔

فنانس ترمیمی بل کی اہم شقوں کے مطابق پارلیمنٹ، اسمبلی، بلدیاتی نمائندے، ججز اور ٹریبونل ممبران کی سرکاری خدمات سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دی گئیں ہیں،ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اور اسپیشل اکنامک زون کو سروسز ٹیکس سے چھوٹ اورنجی رہائشی اسکیموں میں 10 ہزار مربع فٹ تک مکان پر ٹیکس استثنیٰ دیا گیا ہے۔

فنانس ترمیمی بل کے مطابق ہیلتھ و لائف انشورنس (5 لاکھ روپے تک) پر ٹیکس معافی،حج و عمرہ ٹریول آپریٹرز، منظور شدہ یونیورسٹیوں اور تعلیمی تحقیق پر بھی ٹیکس نہیں ہو گا، گاڑیوں کے لین دین پر 3فیصد، ریئل سٹیٹ پر 8 فیصد اور فارن ایکسچینج سروسز پر 3 فیصد ٹیکس عائد ہو گا۔

سکیورٹی کیمرے، ٹریکرز، وائی فائی، ٹیلی فون، براڈ بینڈ، الارم سسٹمز پر 19.5فیصد ٹیکس برقرار رکھا گیا ہے جبکہ کوچنگ، کال سینٹرز، ہیلپ لائنز اور سالانہ 5 لاکھ سے زائد فیس لینے والے تعلیمی اداروں پر 3 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔

علاوہ ازیں سندھ ہاری کارڈ کے تحت 8 ارب روپے جاری کیے جائیں گے اور بڑے کاشتکار کو 80 فیصد سبسڈی دی جائے گی۔

وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ آن لائن ٹیکسی اور بس سروسز پر ٹیکس میں کمی ،زرعی شعبے کے لیے ڈریج سیس، لوکل سیس ختم، زرعی انشورنس و اسٹوریج پر بھی ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے جبکہ کمرشل گاڑیوں پر سالانہ ٹیکس صرف 1000 روپے ہو گا۔

بجٹ میں انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی مکمل ختم کر دی گئی ہے، تھیٹر، سنیما، واٹر پارک، ثقافتی تقریبات پر کوئی ٹیکس نہیں ہو گا۔

ایوان میں 188 مطالبات زر پیش کیے گئے جن میں سے تمام منظور کر لیے گئے، اپوزیشن کی 2 ہزار سے زائد کٹوتی کی تحاریک مسترد، صرف عدلیہ ملازمین کو الاؤنس سے متعلق ایک تحریک منظور ہوئی۔

وزیراعلیٰ نے اپنی تقریر میں کہا کہ یہ بجٹ عوام دوست، ترقی پسند، اور مساوی ترقی پر مبنی ہے جس کا مقصد ٹیکس کا بوجھ کم کر کے معاشی بہتری لانا ہے۔