اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ٹیکس قوانین میں بہتری لا رہے ہیں، صنعتی پالیسی کا اعلان جلد کیا جائے گا۔
قومی اسمبلی اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مالی سال 26-2025 کے بجٹ پر بحث کو سمیٹتے ہوئے اہم اقتصادی پالیسیوں اور ٹیکس اصلاحات پر اظہار خیال کیا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے شور شرابا کیا، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، اپوزیشن ارکان نے سپیکر کے سامنے احتجاج کیا، جبکہ رکن اسمبلی اقبال آفریدی نے حکومتی ارکان سے ہاتھا پائی کی۔
اس موقع پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ حکومت نے مالی سال 26-2025 کیلئے ایک متوازی، متوازن اور عوام دوست بجٹ تیار کیا ہے جس کا مقصد معیشت کو مستحکم کرنا، ٹیکس نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنا اور عوامی مسائل کا حل فراہم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ڈیجیٹائزیشن کے ذریعے ٹیکس اصلاحات متعارف کرا رہی ہے جبکہ ٹیکس قوانین میں بہتری لانے پر بھی کام جاری ہے، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ کم کیا گیا ہے اور 6 سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر ٹیکس کی شرح کم کر کے صرف 1 فیصد کر دی گئی ہے، جبکہ 32 لاکھ روپے تک آمدن والے افراد کیلئے بھی ریلیف تجویز کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے سولر پینلز پر جی ایس ٹی کی شرح 18 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کر دی ہے تاکہ قابل تجدید توانائی کو فروغ ملے، تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ جو افراد سولر پینلز کی قیمتوں میں خود ساختہ اضافہ کر رہے ہیں، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ایف بی آر کو ٹیکس فراڈ پر گرفتاری کے اختیارات محدود کر دیئے گئے ہیں اور اب گرفتاری صرف تین مخصوص شرائط پوری ہونے پر ہی ممکن ہوگی، 5 کروڑ سے کم کے کیس میں ایف بی آر وارنٹ کے بغیر گرفتار نہیں کر سکے گی، عوام کے استحصال کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔
وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ حکومت بینظیر ہنرمند پروگرام کو مکمل وسائل فراہم کرے گی تاکہ نوجوانوں کو باہنر بنایا جا سکے، چھوٹے کسانوں کو 10 لاکھ روپے تک قرض دیا جائے گا جبکہ چھوٹے گھروں کیلئے 20 سالہ قرض سکیم بھی متعارف کرائی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اخراجات کو کنٹرول میں رکھا ہے اور ماحولیاتی آلودگی سے تحفظ کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی تجاویز کو بجٹ میں شامل کیا گیا ہے تاکہ پارلیمانی مشاورت کے ساتھ عوامی مفادات کا تحفظ ممکن بنایا جا سکے۔