کراچی: (دنیا نیوز) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا، شرح سود کو 11 فیصد پر مستحکم رکھنے کا فیصلہ کیا۔
اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا رواں سال میں دوسرا اجلاس گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کی صدارت میں آج ہوا جس میں شرح سود اپنی موجود سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
مانیٹری پالیسی کمیٹی کا گزشتہ اجلاس 30 جولائی کو ہوا تھا، اس میں کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا کیونکہ توانائی کی قیمتوں، خاص طور پر گیس ٹیرف میں اضافے کے باعث مہنگائی کا منظرنامہ متاثر ہوا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ مانیٹری پالیسی کمیٹی اجلاس کے بعد کئی اہم اقتصادی پیش رفتیں ہوئی ہیں، روپے کی قدر 0.5 فیصد بڑھ گئی ہے جب کہ پٹرول کی قیمتوں میں 3 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتیں گزشتہ ایم پی سی اجلاس کے بعد تقریباً 10 فیصد گرچکی ہیں اور موجودہ وقت میں تقریباً 63 ڈالر فی بیرل کے قریب ہے۔
ادارہ شماریات کے مطابق پاکستان میں اگست 2025 کے دوران سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصد رہی جو جولائی 2025 کے مقابلے میں کم ہے جب یہ 4.1 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔
مزید برآں ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ جولائی 2025 میں 254 ملین ڈالر کے خسارے میں رہا جب کہ جون 2025 میں 328 ملین ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا گیا تھا اور یہ جولائی 2024 میں 350 ملین ڈالر کے خسارے کے مقابلے میں ہے۔
اسٹیٹ بینک کے پاس موجود زرمبادلہ ذخائر میں ہفتہ وار بنیاد پر 34 ملین ڈالر کا اضافہ ہوا اور یہ 5 ستمبر 2025 تک 14.34 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔
مجموعی طور پر ملک کےمجموعی زرمبادلہ ذخائر 19.68 ارب ڈالر رہے جبکہ تجارتی بینکوں کے پاس نیٹ زرمبادلہ ذخائر 5.34 ارب ڈالر تھے۔
یاد رہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان مالی سال 26-2025 کے لیے مانیٹری پالیسی کے اعلانات کا شیڈول جاری کر چکا ہے، جس کے مطابق رواں مالی سال میں اسٹیٹ بینک 8 بار مانیٹری پالیسی کا اعلان کرے گا۔