اسلام آباد: (دنیا نیوز) قائمہ کمیٹی خزانہ کی جانب سے سٹیٹ بینک، ایس ای سی پی، پی ایم ڈی یو سمیت ریگولیٹرز کی تنخواہیں خود بڑھانے پر پابندی کی تجویز دی گئی ہے۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت قائمہ کمیٹی خزانہ میں وزارت خزانہ کو تجاویز تیار کرنے کی ہدایت کر دی گئی۔
خزانہ کمیٹی کے مطابق تنخواہوں میں خود سے اضافہ روکنے کیلئے ایس ای سی پی ایکٹ میں ترامیم کی تجاویز تیار کی جائیں، خودمختار ادارے اپنی مرضی سے تنخواہیں بڑھانے کی بجائے وفاقی کابینہ سے منظوری لیں۔
کمیٹی رکن انوشے رحمان کا کہنا ہے کہ ایس ای سی پی، سٹیٹ بینک، پی ایم ڈی یو سمیت خودمختار باڈیز مرضی سے تنخواہ نہ بڑھائیں۔
انوشے رحمان نے کہا کہ حکومت کی منظوری سے فیسیں اور لائسنسنگ فیس بڑھا کر مرضی سے تنخواہ بڑھانا جائز نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی بینک، سکیورٹی ایکسچینج اینڈ کمیشن آف پاکستان خود سے تنخواہیں بڑھاتے ہیں، ججز کی تنخواہ میں اضافے کی منظوری صدر دیں اور ریگولیٹر خود منظور کریں یہ درست نہیں۔
چیئرمین ایس ای سی پی عاکف سعید نے کہا کہ لوگ کتنی تنخواہ چھوڑ کر گئے اور کتنی تنخواہ پر آئے مارکیٹ سروے کیا ہے، مارکیٹ سروے کے مطابق ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔
سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ نے دیگر ریگولیٹری باڈیز میں تنخواہوں میں اضافے کا سٹرکچر بھی طلب کر لیا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ حکومت کی اجازت سے فیس بڑھائی جاتی ہے تو تنخواہوں کیلئے بھی حکومت کی منظوری ہو، کمیٹی نے تجویز دی کہ خود تنخواہیں بڑھانے والے ریگولیٹرز کیلئے قانون سازی کرکے کیپ لگایا جائے۔
سینیٹر فاروق نائیک نے کہا کہ اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے تنخواہوں میں من مانا اضافہ نہ کیا جائے۔
انوشے رحمان نے کہا کہ فیسز اور لائسنسنگ چارجز سگ وصول رقم فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈز میں جمع کرانی چاہیے۔