قومی اسمبلی میں بیرون ممالک سے موبائل فونز لانے پر ٹیکس کا معاملہ زیِر بحث

Published On 03 December,2025 05:32 pm

اسلام آباد:(دنیا نیوز) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں اوورسیز پاکستانیوں پر موبائل فون لانے پر عائد بھاری ٹیکسز کا معاملہ زیر بحث آیا۔

رکن قومی اسمبلی علی قاسم گیلانی نے امپورٹڈ موبائل فونز پر ٹیکسیشن کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ صرف اوورسیز پاکستانیوں کا نہیں بلکہ ملک کے لاکھوں شہریوں کا ہے۔

اُن کا کہناتھا کہ موبائل لانے سے متعلق کچھ مسائل پی ٹی اے اور کچھ ایف بی آر سے متعلق ہیں، اوورسیز پاکستانی اپنا فون لے کر آتے ہیں ہم انہیں ایک فون لانے کی اجازت نہیں دیتے، باہر سے کوئی پاکستانی فون لے کر آتا ہے تو اس پر یہاں پھر سے ٹیکس لگ جاتا ہے، موبائل فونز پر اتنا زیادہ ٹیکس’ گرے فراڈ‘ کی طرف لوگوں کو لے جا رہا۔

رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ لوگوں نے دو دو موبائل رکھے ہوئے ہیں، ایک پی ٹی اے اور ایک نان پی ٹی اے، موبائل فونز پر طرح طرح کے ٹیکسز اور بہت زیادہ ہیں، ہر طرح کے باقی ٹیکسز ری کلیم کئے جا سکتے ہیں پی ٹی اے کے ٹیکس نہیں، آئی فون 12 چھ سال پرانا ہے اس پر 75 ہزار روپے ٹیکس ہے۔

چیئرمین کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ معلوم ہی ہے کہ یہ ٹیکسز سے متعلق معاملہ ایف بی آر کا ہے، کمیٹی میں چئیر مین ایف بی آر آج شریک نہیں، چیئرمن پی ٹی اے نے کہا کہ سارے ٹیکسز کا نفاذ ایف بی آر کرتا ہے پی ٹی اے کوئی ٹیکس نہیں لگاتا، قائمہ کمیٹی خزانہ نے موبائل پر ٹیکسز سے متعلق معاملہ آئندہ اجلاس تک مؤخر کر دیا۔

پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں چیئرمین پی ٹی اے کا کہناتھاکہ امپورٹڈ موبائلز پر ٹیکسز کا فیصلہ حکومت کرتی ہے، پی ٹی اے تو چاہتا ہے کہ اتنے ٹیکسز نہ ہوں ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو ٹیکسز سے متعلق تمام فیصلے کرتا ہے، امپورٹڈ موبائلز جتنے پرانے ہوں ان پر اتنا کم ٹیکس ہونا چاہیے۔