لاہور: (ویب ڈیسک) آسٹریلیا کیخلاف شاندار باؤلنگ کرنے والے فاسٹ باؤلر محمد عامر نے بھارت کو نشانے پر رکھ لیا۔
ایک انٹرویو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ میگا ایونٹ کے دوران ہر میچ ہمارے لیے اہم ہے، پریشر ہوتا ہے تاہم کوہلی الیون کے خلاف میچ کو عام میچ کی طرح کھیلیں گے، روایتی حریف کو ہرانے کے لیے مثبت سوچ کے ساتھ میدان میں اُتریں گے۔
ایونٹ میں دس شکار کیساتھ ٹاپ پر رہنے والے فاسٹ باؤلر محمد عامر کا کہنا تھا کہ ایونٹ کے دوران اب ہمیں ہر میچ جیتنا ہے اس کے لیے ہم بھرپور کوشش کرینگے۔ ہم بھارت کو ہر حال میں میچ ہرائیں گے، بیٹنگ سے بہت توقعات ہیں، ہم اعصابی لحاظ سے مضبوط اور فتح ہمارا مقدر ہو گی۔ کوشش کروں گا کہ بھارت کیخلاف اچھی باؤلنگ کا تسلسل جاری رکھوں۔
کینگروز سے میچ ہارنے پر ان کا کہنا تھا کہ ہم میچ جیت سکتے تھے تاہم ٹاس کے بعد پہلے دس اوورز میں رنز بن گئے اگر ہم ان اوورز میں حریف ٹیم کے ایک دو وکٹیں لے لیتے تو 300 رنز نہ بن پاتے۔ وکٹیں لینے پر خوشی ہے تاہم میچ جیت جاتے تو زیادہ خوشی محسوس کرتے لیکن کھیل میں کسی ایک کی ہار ہوتی ہے۔
محمد عامر کا کہنا تھا کہ میرے اوپر پرفارمنس دکھانے کا بہت پریشر تھا کیونکہ ورلڈکپ میں آنے سے قبل 14 میچوں میں صرف 5 وکٹیں لی تھیں جس کی وجہ سے ہر طرف سے مجھ پر تنقید ہو رہی تھی۔ جب آپ شروعات میں باؤلنگ کرنے والے باؤلر ہوتے ہیں تو ہمیشہ دبائو ہوتا ہے۔ میں ورلڈکپ میں شرکت کے حوالے سے پر امید تھا، یقین تھا کہ جب مجھے موقع ملا تو میگا ایونٹ میں ضرور کارکردگی دکھاؤں گا۔
اپنی باؤلنگ میں سیم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 2009ء میں کوکا بورا گیند تبدیل ہو گئی تھی جسکی وجہ سے فاسٹ باؤلر کے لیے سیم تھوڑا مشکل ہوتا ہے، پانچ سال کے وقفے کے بعد جب میں واپس آیا تو مسلسل دوسال کرکٹ کھیلی اس دوران گیند سوئنگ ہوئی تاہم وقت گزرنے کے بعد باؤلنگ کا معیار نیچے گرا اور کچھ معمولی انجریز بھی آئیں۔
محمد عامر کا کہنا تھا کہ میگا ایونٹ کے دوران جب مجھے ٹیم میں شامل کیا گیا تو پہلے ہی میچ میں گیند کو لائن اینڈ لینتھ پر کیا جس سے مجھے جلدی وکٹیں ملیں اور اس دوران گیند سوئنگ بھی ہو رہی تھی۔