لاہور: (دنیا میگزین) کسی بھی کرکٹ ٹیم کیلئے آل راؤنڈرز اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہاں آل راؤنڈرز کا مطلب وہ آل راؤنڈرز ہیں جو حقیقی معنوں میں یہ کردار ادا کرتے ہیں۔
پاکستانی ٹیم میں کئی معیاری آل راؤنڈرز آئے اور انہوں نے پاکستان کو فتح دلوانے میں اپنی تمام تر صلاحیتوں کو استعمال کیا۔ ان فتح گر آل راؤنڈرز نے تاریخی کارکردگی کا مظاہرہ کر کے کرکٹ کی تاریخ میں اپنا نام ہمیشہ کے لئے لکھوا لیا۔
پاکستان کے جن آل راؤنڈرزنے شہرت حاصل کی ان میں وسیم راجہ، شاہد آفریدی، مدثر نذر، عمران خان، عبدالرزاق اور اظہر محمود شامل ہیں۔
ویسے تو وسیم اکرم نے بھی کئی اچھی اننگز کھیلیں اور متعدد دفعہ شاندار بلے بازی کا مظاہرہ کیا جن میں ان کی زمبابوے کے خلاف ایک ڈبل سنچری بھی شامل ہے۔
اس کے علاوہ انہوں نے آسٹریلیا کے خلاف آسٹریلیا میں سنچری بھی بنائی۔ لیکن بہت سے کرکٹ کے پنڈت انہیں آل راؤنڈر تسلیم کرنے میں تامل سے کام لیتے ہیں۔
پچھلے جتنے ورلڈ کپ ٹورنامنٹ منعقد ہوئے ہیں پاکستانی آل راؤنڈر نے اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا۔ اس موجودہ ورلڈ کپ ٹورنامنٹ میں بھی جو ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں ان میں بھی کئی آل راؤنڈرز شامل ہیں ہم اپنے قارئین کو اس مضمون میں ان آل راؤنڈرز کے بارے میں بتائیں گے۔
پاکستان: (محمد حفیظ، شاداب خان، عماد وسیم، شعیب ملک)
پاکستانی ٹیم میں اس وقت جو آل راؤنڈرز شامل ہیں ان میں محمد حفیظ، شعیب ملک، شاداب خان اور عماد وسیم شامل ہیں۔ ان میں محمد حفیظ اور شعیب ملک بہت تجربہ کار کھلاڑی ہیں۔ دونوں بلے بازی کے علاوہ آف سپن باؤلنگ بھی کرتے ہیں۔
خاص طور پر محمد حفیظ کی آف سپن باؤلنگ خاصی موثر ہے۔ امید ہے کہ یہ دونوں اہم کردار ادا کریں گے۔ شاداب خان اور عماد وسیم کے پاس اگرچہ اتنا تجربہ نہیں اور وہ اپنا پہلا ورلڈ کپ کھیل رہے ہیں لیکن دونوں باصلاحیت آل راؤنڈرز ہیں۔
ان سے مثبت توقعات وابستہ ہیں۔ یہ ورلڈ کپ ان دونوں کھلاڑیوں کا مستقبل بھی واضح کر دے گا۔ محمد حفیظ اور شعیب ملک کا یہ آخری ورلڈ کپ ہے اور ان سے امید کی جاتی ہے کہ وہ اپنے اس آخری ورلڈ کپ کو یادگار بنانے کے لئے تمام تر تجربہ بروئے کار لائیں گے۔
بھارت: (روندرا جدیجہ، ہاردک پانڈیا)
پاکستان کی طرح بھارتی ٹیم میں بھی بڑے نامور آل راؤنڈرز آئے جس میں کپل دیو کا نام سرفہرست ہے۔ کپل دیو نے بھی ورلڈ کپ میچوں میں بڑی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
ان کی کپتانی بھی موثر رہی۔ 1983 کا ورلڈ کپ بھارت نے ان کی کپتانی میں جیتا تھا۔ ایک ورلڈ کپ کے میچ میں انہوں زمبابوے کے خلاف 175رنز بنا ڈالے۔ ان کے علاوہ مہندر امر ناتھ، رابن سنگھ، روجر بنی اور مدن لال نے بھی ورلڈ کپ میچوں میں آل راؤنڈر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
2019ء کے ورلڈ کپ ٹورنامنٹ میں بھارت کے پاس دو بڑے اچھے آل راؤنڈر موجود ہیں۔ایک روندرا جڈیجہ اور دوسرے ہاردک پانڈیا۔ دونوں باؤلنگ کے علاوہ بڑی اچھی بلے بازی کر لیتے ہیں۔ 2017 کی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل ہاروک پانڈیا نے پاکستان کے خلاف بڑی جارحانہ بلے بازی کی تھی۔ اُس وقت بھارت کے اہم ترین بلے باز پیولین واپس جا چکے تھے۔
پانڈیا نے بڑے زور دار چھکے لگائے جس سے بھارتی تماشائیوں کی جان میں جان آئی۔ اسی طرح جڈیجہ بڑی نپی تلی باؤلنگ کرتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر اچھی خاصی بلے بازی بھی کر لیتے ہیں۔ بھارت اس ورلڈ کپ ٹورنامنٹ میں اپنے ان آل راؤنڈرز پر بہت بھروسہ کرے گا۔
انگلینڈ
انگلینڈ کی ٹیم اس وقت بھرپور فارم میں ہے اور یہ اس وقت ورلڈ کپ کی فیورٹ ٹیم ہے۔ یہ ٹیم کھیل کے ہر شعبے میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ اس ٹیم کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ ورلڈ کپ کی تاریخ میں اس سے زیادہ مضبوط انگلینڈ کی ٹیم کبھی دیکھنے میں نہیں آئی۔
اگرچہ 1992ء کے ورلڈ کپ میں حصہ لینے والی انگلینڈ کی ٹیم بھی بہت شاندار تھی لیکن کرکٹ کے پنڈتوں کے مطابق موجودہ انگلینڈ کی ٹیم مضبوط ترین ہے۔ اس ٹیم میں بین سٹوکس اور معین علی جیسے آل راؤنڈرز ہیں جو کسی بھی وقت میچ کا پانسہ پلٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور انہوں نے ماضی میں کئی دفعہ یہ کر کے دکھایا ہے۔
اس ورلڈ کپ میں بھی شائقین کرکٹ کو امید ہے کہ یہ دلکش کھیل کا مظاہرہ کریں گے۔ دونوں بڑے منجھے ہوئے کھلاڑی ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ موجودہ ورلڈ کپ ٹورنامنٹ میںیہ کیا کھیل پیش کرتے ہیں۔
آسٹریلیا: (گلین میکسویل اور مارکس سٹونس)
آسٹریلیا کی ٹیم بھی اس وقت زبردست فارم میں ہے اور اس کے پاس بھی گلین میکسویل اور مارکس سٹونس جیسے آل راؤنڈرز ہیںجنہوں نے آل راؤنڈرز کی حیثیت سے ہمیشہ اپنے آپ کو منوایا ہے۔
میکسویل ایک روزہ میچوں میں کبھی ایک نمبر پر نہیں کھیلے۔ لیکن اب انہوں نے ایک کردار سنبھال لیا ہے اور وہ یہ ہے کہ وہ لوئر مڈل آرڈر بلے باز کی حیثیت سے کھیلتے ہیں اور پھر اننگز ختم کر کے پویلین لوٹتے ہیں۔
وہ آف سپین باؤلنگ بھی کرتے ہیں اور اکثر کامیابیاں سمیٹتے نظر آتے ہیں۔ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے خلاف کئی اچھی اننگز کھیلی ہیں۔ میکسویل کا کمال یہ ہے کہ انہوں نے بنگلور میں ٹی 20 میچ میں سنچری بنائی۔ اس کے علاوہ مارکس سٹونس نے بھی اپنے آپ کو عمدہ آل راؤنڈر ثابت کیا ہے۔
ان کی خوبی یہ ہے کہ وہ زبردست سٹروک پلے کا مظاہرہ کرتے ہیں اور اہم مواقع پر وکٹیں بھی حاصل کر لیتے ہیں۔ 29سالہ سٹونس سوئنگ بولنگ کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ عزم کر رکھا ہے کہ ورلڈ کپ 2019ٹورنامنٹ میں وہ حیران کن صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں گے۔ آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کو اپنے ان دونوں آل راؤنڈرز سے بڑی توقعات وابستہ ہیں۔
ویسٹ انڈیز: (جیسن ہولڈر، کارلوئس بریتھویٹ، کرس گیل)
ورلڈ کپ 2019ء میں حصہ لینے والی ویسٹ انڈیز کی ٹیم تین آل راؤنڈرزکے ساتھ کھیل رہی ہے۔ ان کے کپتان جیسن ہولڈر کو نمبر ون آل راؤنڈر کہا جاتا ہے۔5 نومبر 1991ء کو برج ٹاؤن بار بادوس میں پیدا ہونے والے جیسن ہولڈر نے 26 جون 2014ء کو نیوزی لینڈ کے خلاف اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا جبکہ وہ اپنا پہلا ایک روزہ میچ یکم فروری 2013ء کو آسٹریلیا کے خلاف کھیل چکے تھے۔
وہ اب تک 37 ٹیسٹ میچوں میں 33.64 رنز کی اوسط سے 1783 رنز بنا چکے ہیں جبکہ ایک روزہ میچوں میں ان کا اب تک کا سکور 1625 رنز ہے اور اوسط 26.63 ہے۔
وہ اب تک کئی ملکی اور غیر ملکی ٹورنامنٹس کھیل چکے ہیں۔ ویسٹ انڈیز کے دوسرے آل راؤنڈر کارلوس بریتھ ویٹ ہیں۔وہ 18 جولائی 1985ء کو پیدا ہونے وائے بریتھ ویٹ نے 2015ء میں اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا جبکہ ان کا پہلا ایک روزہ میچ 18 اکتوبر 2011ء کو بنگلا دیش کے خلاف تھا۔ انہوں نے ٹی 20میچز بھی کھیلے۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ نئی گیند بڑی اچھی کرتے ہیں اور اچھی خاصی بلے بازی بھی کرتے ہیں۔
تیسرے آل راؤنڈر کرس گیل ہیں جو اپنی جارحانہ بلے بازی کی وجہ سے بہت مشہور ہیں لیکن اس کے علاوہ وہ سپن باؤلنگ بھی کر لیتے ہیں۔ ان تینوں آل راؤنڈرز کی موجودگی میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم سے عمدہ کارکردگی کی توقع کی جا رہی ہے۔
جنوبی افریقا: (جے پی ڈومنی، کرس مورس، اینڈریو پھیلکوائیو)
ایک زمانہ تھا جب جنوبی افریقا کے پاس ہنسی کرونیے، شان پولاک، جیک کیلس، لانس کلوزنر جیسے زبردست آل راؤنڈرز تھے۔ آج بھی اس ٹیم کے پاس باصلاحیت آل راؤنڈرز موجود ہیں جن میں جے پی ڈمنی، کرس مورس اور اینڈریو پھیلکوائیو شامل ہیں۔ جے پی ڈمنی کا شمار اس وقت جنوبی افریقہ کے سینئر کھلاڑیوں میں ہوتا ہے۔
انہوں نے 17 دسمبر 2008 کو اپنا پہلا ٹیسٹ میچ آسٹریلیا کے خلاف کھیلا، جبکہ وہ 2004کو سری لنکا کے خلاف اپنا پہلا ایک روزہ میچ کھیل چکے تھے۔ڈومنی جنوبی افریقہ کی ٹی 20کرکٹ ٹیم کے نائب کپتان بھی ہیں۔کیپ ٹاؤن میں پیدا ہونے والے جے پی ڈومنی بہت باصلاحیت آل راؤنڈر ہیں۔ وہ کئی ملکی اور غیر ملکی ٹورنامنٹ کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ ستمبر 2015 میں ڈومنی نے ٹیسٹ کرکٹ سے علیحدگی اختیار کر لی۔ اُس وقت وہ 46ٹیسٹ میچوں میں شرکت کر چکے تھے۔
2011 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں جے پی ڈومنی ایڈم گلکرسٹ کے بعد دوسرے بلے باز بن گئے جو 99رنز پر آؤٹ ہوئے۔ مجموعی طور پر ورلڈ کپ میچوں میں 36بار ایسا ہوا کہ بلے باز نروس نائنٹیز کا شکار ہوئے۔2015 کے ورلڈ کپ میں جے پی ڈومنی جنوبی افریقہ کی طرف سے ہیٹ ٹرک کرنے والے پہلے باؤلر بن گئے۔ انہوں نے یہ ہیٹ ٹرک سری لنکا کے خلاف کی۔ اکتوبر 2017 کو بنگلہ دیش کے خلاف تیسرے ایک روزہ میچ میں ڈوپلیسی زخمی ہو گئے اور وہ ٹی 20 سیریز سے باہر ہو گئے۔
ان کی جگہ ڈومنی کو ٹی 20سیریز کا کپتان بنا دیا گیا۔ جنوبی افریقہ نے یہ سیریز 2-0سے اپنے نام کی۔ اپریل 2019 کو جنوبی افریقہ کے جس ورلڈ کپ سکواڈ کا اعلان کیا گیا ان میں جے پی ڈومنی کا نام شامل تھا۔جنوبی افریقہ کے دوسرے آل راؤنڈر کرس مورس بھی متاثر کن کھلاڑی ہیں۔ وہ فسٹ کلاس کرکٹ کھیلتے ہیں۔ وہ اچھے باؤلر بھی ہیں اور بڑے جارحانہ انداز میں بلے بازی کرتے ہیں۔ انہوں نے 2جنوری 2016 کو انگلینڈ کے خلاف اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا جبکہ اس سے پہلے وہ 10جون 2013 کو پاکستان کے خلاف اپنا پہلا ایک روزہ میچ کھیل چکے تھے۔
انہوں نے ٹی 20میچز میں بھی حصہ لیا۔ انہوںن ے بھی کئی ملکی اور غیر ملکی ٹورنامنٹس میں حصہ لیا ہے۔ ٹیسٹ میچوں میں ان کی بیٹنگ اوسط 24.71 رنز ہے جبکہ ایک روزہ میچوں میں یہ اوسط 20.22رنز ہے۔ انہوں نے ٹیسٹ میچوں میں 12جبکہ ایک روزہ میچوں میں 38وکٹیں حاصل کی ہیں۔ اب یہ تو ورلڈ کپ ٹورنامنٹ کے اختتام پر ہی پتہ چلے گا کہ ورلڈ کپ میں شامل جنوبی افریقہ کے تینوں آل راؤنڈرز میں سے کون سب سے زیادہ کامیاب رہتا ہے۔ تیسرے آل راؤنڈر کا نام اینڈل پھیلکوائیو ہے۔ یہ دائیں ہاتھ سے باؤلنگ اور بائیں ہاتھ سے بلے بازی کرتے ہیں۔ انہوں نے اب تک چار ٹیسٹ اور 46ایک روزہ میچ کھیل رکھے ہیں۔ اس نوجوان آل راؤنڈر سے توقع کی جا رہی ہے کہ موجودہ ورلڈ کپ ٹورنامنٹ میں یہ کچھ کر کے دکھائے گا۔ دیکھیں کیا ہوتا ہے؟
نیوزی لینڈ: (جیمز نیشم، کولن ڈی گرینڈہوم، مچل سینٹنر)
نیوزی لینڈ کی طرف سے بھی باصلاحیت آل راؤنڈرز اس ورلڈ کپ ٹورنامنٹ میں حصہ لے رہے ہیں جن میں کولن ڈی گرینڈ ہوم، مچل سٹینرز اور جیمز نیشم شامل ہیں۔ ماضی میں بھی نیوزی لینڈ کی طرف سے بڑے شاندار آل راؤنڈرز نے ورلڈ کپ ٹورنامنٹ میں حصہ لیا جن میں رچرڈ ہیڈلی، ہیرس، جیکب اورم، ڈینیل وٹوری اور کرس کینز شامل ہیں۔
نیوزی لینڈ کے موجودہ ورلڈ کپ سکواڈ میں بھی تین آل راؤنڈرز موجود ہیں جن میںکالن ڈی گرینڈ ہوم، مچل سینٹنر اور جیمز نیشم شامل ہیں۔ کولن ڈی گرینڈ ہوم زمبابوے میں پیدا ہوئے۔ وہ دائیں ہاتھ سے بلے بازی اور فاسٹ میڈیم باؤلنگ کرتے ہیں۔ ان کی ٹیسٹ میں بلے بازی کی اوسط 37.27اور ایک روزہ میچوںم یں 28.62 ہے۔اپریل 2019 میں اُن کا نام ورلڈ کپ سکواڈ میں شامل کر لیا گیا۔پھر مچل سینٹنر کا ذکر ہو جائے۔ یہ نیوزی لینڈ کے سپن باؤلر بھی ہیں اور لوئر آرڈر بلے باز بھی۔ مچل اور ویٹوری میں بہت سی باتیں مشترک ہیں۔ ان کی کارکردگی اگر بہت زیادہ اچھی نہیں رہی تو اتنی بری بھی نہیں کہی جا سکتی۔
ان کے بارے میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ یہ ورلڈ کپ ان کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اگر انہوں نے نیوزی لینڈ ٹیم میں اپنی جگہ پکی کرنی ہے تو اس ورلڈ کپ میں انہیں کچھ کرکے دکھانا ہوگا۔ جہاں تک جیمز نیشم کا تعلق ہے تو ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس جیمز نوجوان سے بھی نیوزی لینڈ کی ٹیم کو بہت توقعات وابستہ ہیں۔ وہ بائیں ہاتھ سے بلے بازی اور دائیں ہاتھ سے میڈم فاسٹ باؤلنگ کرتے ہیں۔ انہوں نے اب تک 12ٹیسٹ اور 51ایک روزہ میچوں میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے ہیں۔
ان کا سب سے بڑا کمال یہ ہے کہ انہوں نے بھارت کے خلاف اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میں 137رنز ناٹ آؤٹ بنائے۔ یہ رنز انہوں نے نمبر آٹھ پر بلے بازی کرتے ہوئے بنائے۔ اس ورلڈ کپ میں دیکھیں وہ کیاکرتے ہیں۔
سری لنکا: (مینڈس، پریرا)
سری لنکا کے پاس ماضی میں بہت اچھے آل راؤنڈرز تھے جن میں خاص طور پر جے سوریا، رانا ٹنگا، اور ڈی سلوا کے نام شامل ہیں۔ اس وقت ان کے پاس مینڈس اور پریرا جیسے باصلاحیت آل راؤنڈرز موجود ہیں۔ ان دونوں کی خوبیوں کو سب جانتے ہیں۔ یہ دونوں کسی بھی ٹیم کے خلاف میچ جتوانے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ دونوں اپنی بلے بازی اور باؤلنگ سے کسی بھی ٹیم کے لئے خطرہ بن سکتے ہیں۔ اپنی ٹیم کے لیے یہ کیاکردار ادا کرتے ہیں، سب کو اس کا انتظار ہے۔
بنگلا دیش: (محمود اللہ اور شکیب الحسن)
بنگلہ دیش کے پاس محمود اللہ اور شکیب الحسن جیسے منجھے ہوئے آل راؤنڈرز موجود ہیں۔ ماضی میں انہوں نے اپنی ٹیم کو کئی میچ جتوا کر دیئے ہیں۔ جس طرح بنگلہ دیش نے جنوبی افریقہ کو شکست سے ہمکنار کیا، اُس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ان کے آل راؤنڈرز کسی بھی وقت میچ کا پانسہ پلٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ دونوں آل راؤنڈرز بڑے تجربہ کار ہیں۔ ان سے امید کی جاتی ہے کہ یہ باقی میچوں میں بھی متاثرکن کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔اس میں کوئی شک نہیںکہ تجربے کا کوئی نعم البدل نہیں ،مذکورہ بالا دونوں آل راؤنڈرز تجربے کی دولت سے مالا مال ہیں۔
افغانستان: (محمد نبی، رحمت شاہ، سمیع اللہ شنواری)
اس ٹیم کے پاس محمد نبی، رحمت شاہ اور سمیع اللہ شنواری کی شکل میں آل راؤنڈرز موجود ہیں جن کے باصلاحیت ہونے میں کسی شک و شبے کی گنجائش نہیں۔ یہ تینوں بڑی بے خوفی سے کھیلتے ہیں۔ ان کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ آخری بال تک مقابلہ کرتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ افغانستان اس ورلڈ کپ کے میچز میں حیران کن کارکردگی کا مظاہرہ کرے۔ اگر ایسا ہوا تو ان تینوں کا اس میں بڑا اہم کردار ہوگا۔