لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کا جائزہ لے کر آئندہ چار سال کے لیے منصوبہ بندی کرینگے۔
برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تفصیلی جائزہ لینے میں کوئی جلد بازی نہیں کی جائے گی۔ ہیڈ کوچ مکی آرتھر سے ملاقات ہوئی ہے تاہم ان کے معاہدے میں ایک سال کی توسیع کی باتوں میں کوئی حقیقت نہیں۔
چیئر مین پی سی بی کا کہنا تھا کہ کوچنگ سٹاف کی تقرریاں میرے چیئرمین بننے سے پہلے کی گئی تھیں اور ٹیم ستمبر 2018ء سے کرکٹ کھیلتی آرہی ہے لہٰذا کسی قسم کی تبدیلی کو مناسب نہیں سمجھا لیکن ورلڈ کپ کے بعد ٹیم کی کارکردگی کو ہر لحاظ سے جانچا جائے گا۔ اگلے چار سال کو ذہن میں رکھ کر فیصلے کیے جائیں گے جن میں کپتان کی تقرری بھی شامل ہوگی۔
احسان مانی کا کہنا تھا کہ امید تھی کہ ٹیم میگا ایونٹ کے دوران سیمی فائنل کھیلے گی رن ریٹ کی وجہ سے ایسا ممکن نہ ہو سکا۔ ٹیم ابتدائی میچوں میں ویسٹ انڈیز، آسٹریلیا اور انڈیا کے خلاف اچھا نہ کھیل سکی لیکن بعد میں اچھا کم بیک کیا۔ قومی ٹیم دنیا کی کسی ٹیم کو بھی ہرا سکتی ہے تاہم ذہنی پختگی کی کمی ہے جس پر کام ہونا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم میں نوجوان کھلاڑیوں کی صلاحیتوں سے انکار ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے تاثر کو مسترد کردیا کہ چیف سلیکٹرانضمام الحق کی ورلڈ کپ میں موجودگی کوچنگ سٹاف یا ٹیم منیجمنٹ کے کام میں مداخلت کا سبب بنی۔ انضمام انگلینڈ کیخلاف ون ڈے سیریز کے دوران آئے تھے اور بھارت کیخلاف کے میچ تک آفیشل ڈیوٹی پر تھے، وہ بہت بڑے بیٹسمین ہیں اور ٹیم کے کھلاڑیوں نے بھی درخواست کی تھی کہ انضمام کے وسیع تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔
احسان مانی کا کہنا ہے کہ ایونٹ کے دوران افغانستان کیخلاف میچ میں سٹیڈیم کی فضائی حدود میں نجی جہاز سے لہرائے گئے بینرز پر آئی سی سی سے باضابطہ تحریری شکایت کی ہے۔ جاننا چاہتے ہیں میچز کے دوران سٹیڈیمز نو فلائی زون ہوتے ہیں اور میچوں کے دوران ڈرون کیمرے استعمال ہورہے ہوتے ہیں تو ایسے میں نجی جہاز سیاسی بینرز کے ساتھ کس طرح فضائی حددو میں آگیا اور اس جہاز کو کس نے چارٹر کیا تھا؟