لاہور: (دنیا نیوز) قومی ٹیم کے نوجوان بلے باز بابر اعظم کا کہنا ہے کہ ٹیم میں کوئی گروپ نہیں۔ میچ ہار جائیں تو گروپ بندی کی باتیں شروع ہو جاتی ہیں، بھارت کے خلاف میچ کے بعد سے ایسی باتیں ہونا شروع ہوئیں۔ ہمارا فوکس صرف اپنے میچز پر تھا۔ گروپ بندی کی بات انڈیا کےمیچ کےبعد ہی آئی، پہلے کیوں نہیں آئی۔ جب ہم میچ جیت رہےتھے تب یہ چیزیں ختم ہو گئی۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارت سے ہار جائیں تو ہرچیز پر تنقید ہوتی ہے۔ جو 15 کھلاڑی ورلڈ کپ کھیلنے گئےان میں ریلوکٹا کوئی نہیں تھا۔ تمام کھلاڑی اپنی پرفارمنس کی بنیاد پر ٹیم میں شامل ہوئے۔ میچ کیلئے ٹیم فائنل کرنا کپتان اور کوچ کا کام ہے۔ میگا ایونٹ انگلینڈ کو جیتنا چاہیے، وہ بہت اچھا کھیل رہے ہیں، انگلینڈ کیخلاف انڈیا جان کر ہارا یا نہیں ہمیں نہیں پتا۔
جاوید میانداد کے حوالے سے سوال پر پاکستانی رنز مشین کا کہنا تھا کہ جاوید میانداد جیسے لیجنڈ کا ریکارڑ توڑنا اعزاز کی بات ہے، ریکارڈ توڑنے پر بہت خوشی ہے، کپتانی کی ذمےداری دینے یا نہ دینے کا فیصلہ پی سی بی کا ہے۔
بابر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ جب سنچری کے قریب ہوتا ہوں تو پریشر میں آ جاتا ہوں، کوشش ہوتی ہے اپنی کارکردگی سے لوگوں کو خوش رکھ سکوں۔ ورلڈ کپ میں مجھے کافی کچھ سیکھنے کو ملا، میں صرف ہارڈ ورک پر یقین رکھتا ہوں۔ مجھے نائب کپتان بنانے یا نہ بنانے کا فیصلہ پی سی بی نے کرنا ہے، ٹیم میں جو سینئرز تھے انہوں نے کبھی ظاہر نہیں ہونے دیا کہ وہ سینئرز رہے۔
شکست کی ذمےداری چیف سلیکٹر پر ڈالناغلط ہے: امام الحق
اس موقع پر امام الحق کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ میں ہماری فیلڈنگ بہت گندی تھی، جتنی فیلڈنگ پریکٹس ہم کرتے ہیں اتنی شاید کوئی ٹیم نہیں کرتی۔ یہ کرکٹ ہے جس طرح آپ چاہتے ہو ویسا ہونا ممکن نہیں۔
اوپنر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم کسی بھی ٹیم کو ہرانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ میری پرفارمنس پہلے آجاتی تو ٹیم سیمی فائنل میں جاسکتی تھی۔ آسٹریلیا کیخلاف میچ میں میری زیادہ ذمہ داری بنتی تھی۔ پہلا میچ کافی لو رن ریٹ سے ہارے تھے۔ آخری 5 میچوں میں ٹیم کی کارکردگی کافی بہتر تھی۔ پاکستان ٹیم نے جس طرح کم بیک کیا وہ پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔
چیف سلیکٹر انضمام الحق کے بھتیجے کا کہنا تھا کہ ہمارے میچز کافی ٹف رہے تھے، جیسے ہم ورلڈ کپ جیتنے گئے تھے باقی ٹیمیں بھی جیتنے کیلئے آئی تھی۔ سیمی فائنل میں نہ پہنچنے پر کافی دکھ ہے، پہلا ورلڈ کپ تھا،اپنی غلطیوں سے بہت کچھ سیکھا۔
امام الحق کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں انڈیا ورلڈ کپ کیلئے فیورٹ ہے۔ افغانستان کی ٹیم بہت اچھی ہے، انہوں نے بھارتی ٹیم کو بھی مشکل میں ڈال دیا تھا۔
نجی زندگی کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ نجی زندگی کو کرکٹ سے دور رہنا چاہیئے۔ ہماری کرکٹ پر جتنی مرضی تنقید کریں، وہ اپ کا حق ہے لیکن کسی کی ذاتی زندگی پر بات نہ کریں۔ ہماری بھی فیملیز ہے اگر آپ لوگ ہمارے کھانے اور سونے پر تنقید کریں تو اچھا نہیں لگتا۔ ریلوکٹا کس کو کہا، کس نےکہا، مجھے نہیں پتہ،
اوپنر کا کہنا تھا کہ میرا اسٹرائیک ریٹ 80 سے زیادہ ہے، بیٹنگ کے دوران اسٹرائیک ریٹ اور مزید بہتر کرنا میری کوشش ہوگی۔ کوشش کرتا ہوں اپنی کارکردگی سے لوگوں کو خوش کروں، میں اپنے ربّ پر بہت یقین کرتا ہوں۔ بابر اور میرا یہی رول ہوتا ہے کہ پورے اوورز کھیلیں۔ محنت کا نتیجہ صرف اللہ دیتا ہے، محنت کرتا رہوں گا۔
امام کا کہنا تھا کہ میرا مستقبل نہ میں بتا سکتا ہوں نہ کوئی اور ہی بتا سکتا ہے۔ سلیکشن کمیٹی کو ختم کرنا یا نہ کرنا بورڈ کا کام ہے۔ شکست کی ذمے داری چیف سلیکٹر پر ڈالناغلط ہے۔
اوپنر نے میگا ایونٹ کے دوران بھارتی ٹیم کو فیورٹ قرار دیدیا اور کہا کہ انڈین بیٹسمین روہت شرما اور بنگلہ دیش کے آل راؤنڈر شکیب الحسن نے اچھی پرفارمنس دیکھائی لیکن ہمارا ان سے معاوضہ کرنا ٹھیک نہیں ہمیں ابھی ٹائم دینے کی ضرورت ہے۔