لاہور: (ویب ڈیسک) قومی ٹیم کے چیف سلیکٹر اور کوچ مصباح الحق کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا کے خلاف کھیلی جانے والی سیریز کبھی بھی آسان نہیں ہوتی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کو ایک ’’انٹرویو‘‘ کے دوران ان کا کہنا تھا کہ قومی ٹیم کی بیٹنگ بہت اچھی ہے، پاکستان کی بیٹنگ لائن پلس پوائنٹ ہوگا۔ شان مسعود، اظہر علی، بابر اعظم، افتخار احمد اور اسد شفیق کی بیٹنگ ہمارے لیے ٹیسٹ سیریز میں پلس پوائنٹ ثابت ہو گی۔ ٹیسٹ سیریز میں اچھی کرکٹ کھیلنے کی کوشش کریں گے۔
مصباح الحق کا کہنا تھا کہ اگر قومی ٹیم 400 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب رہی تو میزبان ٹیم کو ٹف ٹائم دے سکتے ہیں۔ ہماری بولنگ لائن میں یاسر شاہ جیسے بولر کے ساتھ نوجوان اور اچھی سپیڈ والے نسیم شاہ، موسیٰ خان اور شاہین آفریدی جیسے کچھ کردکھانے کا جذبہ رکھنے والے نوجوان موجود ہیں، جن کے پاس خود کو منوانے کا بہترین موقع ہے۔
قومی ٹیم کے چیف سلیکٹر کا کہنا تھا کہ سپنر یاسر شاہ پہلے آسٹریلیا کا دورہ کر چکے ہیں، دورے میں مکمل تیاری کے ساتھ آئے ہیں، جو غلطیاں ماضی میں ہوئیں، یقین ہے کہ اس بار وہ نہیں دہراییں گے، بہترین بولنگ کرکے پاکستان کی پوزیشن کو مستحکم کریں گے، ٹیسٹ میچز میں جیت کے لیے 20 وکٹیں حاصل کرنا بہت ضروری ہوتا ہے،اس کے بغیر کامیابی کی امید نہیں رکھی جاتی، ہمیں آسٹریلیا کے خلاف ہر شعبے میں اچھی کرکٹ کھیلنا پڑے گی۔
کوچ کا مزید کہنا تھا کہ ٹی ٹوئنٹی سیریز ہارنے کے بعد ٹیم کے مورال کو بلند رکھنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ کوشش ہے کہ لڑکوں سے بہتر نتائج لیں، لڑکوں میں ایلیت ہے کہ کسی بھی ٹیم کے خلاف شاندار پرفارمنس دے سکیں، ہم دونوں میچ جیتنا چاہتے ہیں، سیریز میں مستقبل میں ہونے والے میچز کے لیے کافی کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا۔
مصباح الحق کا کہنا تھا کہ یہاں کھیلنے کا تجربہ آپ کو دوسرے میچز میں بہت کام آتا ہے، پی ایس ایل میں شاندار کارکردگی دکھانے والے موسی خان، قومی ڈومیسٹک کرکٹ میں نئی دریافت نسیم شاہ، مڈل آرڈر بیٹسمین خوش دل شاہ اور نوجوان لیگ سپنر عثمان قادر ملکی مستقبل ہیں، دورہ آسٹریلیا کے بعد مزید بہترپرفارم کرنے کے قابل ہوں گے۔
انٹرویو کے دوران انہوں نے فاسٹ باؤلرز محمد عامر اور وہاب ریاض کو مشورہ دیا کہ مزید محنت کریں،دونوں سے سب کو میچ وننگ پرفارمنس کی توقع ہوتی ہے اگر شروع میں عامر وکٹ لیں اور پھر آخری اوورز میں وہاب کا زبردست سپیل ٹیم کو میچ میں کامیابی دلاسکتا ہے۔
قومی ٹیم کے کوچ کا کہنا تھا کہ ورلڈکپ ٹی ٹوئنٹی سے پہلے ہمیں بنگلہ دیش، انگلینڈ اور دوسری ٹیموں کے ساتھ کھیلنا ہے، ہمارے پاس خود کو مضبوط اور میچ ونر بنانے کا بہترین وقت ہے، دونوں سینئرز کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا ہو گا تاکہ وہ دوبارہ سے میچ ونز کھیل پیش کرسکیں۔
ہارڈ ہٹر بیٹسمین آصف علی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں چیف سلیکٹر کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ کسی کا اعتماد ڈسٹرب نہ کریں، ابھی مزید کرکٹ کھیلنا ہے، ہر پرفارمر کو آزمائیں گے تاکہ اچھا ٹیلنٹ سامنے آ سکے۔
مصباح الحق کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا کے خلاف سیریز کے بعد سب کی پرفارمنس کا تجزیہ کر کے اپنا بیسٹ سائیڈ اور بیک اپ سائیڈ تیار کرین گے،2021اور 2022 میں ہونے والے میچز کی پلاننگ ابھی سے کررہے ہیں تاکہ ہمارے پاس کرکٹرز کا بڑا پول تیار ہوجس سے فائدہ لیا جاسکے۔