لاہور: (ویب ڈیسک)قومی ٹیم کے چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ مصباح الحق کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے دوران قومی فاسٹ باؤلرز کو کینگروز کی بیٹنگ میں ریڑھ کی حیثیت رکھنے والے سٹیو سمتھ کو جلد آؤٹ کرنا ہو گا وہ دنیا کے بہترین بیٹسمین ہیں۔
قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ میچ کے دوران سٹیو سمتھ کے خلاف مخصوص لائن اینڈ لینتھ پر رہتے ہوئے انہیں جلد آؤٹ کرنا ہو گا۔ یہ کام ہر کوئی نہیں کر سکتا، ہمارے باؤلرز کو گیندیں بیٹسمین کو سٹیمپ کے اوپر کرنا ہوں گی۔
چیف سلیکٹر کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی اس بات میں شک نہیں ہونا چاہیے کہ سیم ہوتی ہوئی گیند کو کھیلنا کرکٹ میں سب سے مشکل کام ہے، آب کے پاس ردعمل کا وقت نہیں ہوتا لہٰذا آپ کو لائن میں آ کر کھیلنا ہوتا ہے اور اگر یہ گیند اندر آئے تو آپ کے باؤلڈ یا ایل بی ڈبلیو ہونے کا امکان ہوتا ہے جبکہ گیند کے باہر نکلنے کی صورت میں کیچ ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بلے باز چاہے کتنی ہی اچھی بیٹنگ کیوں نہ کر رہا ہو، جب آپ مستقل مزاجی کے ساتھ ایک ہی جگہ گیند کرتے ہیں تو دباؤ بڑھتا ہے اور ایسی صورت میں بیٹسمین غلطی کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میری ترجیح فاسٹ باؤلر کو یہی ہے کہ لائن اور لینتھ پر باؤلنگ کریں، سٹیمپ کی طرف گیند کرنے سے سٹیو سمتھ وکٹ کے عقب میں کیچ اور ایل بی ڈبلیو ہو سکتے ہیں اور یہی ہمارے لیے ٹرننگ پوائنٹ ہو گا۔
مصباح الحق کا مزید کہنا تھا کہ دنیا کے ہر بڑے بیٹسمین کی کوئی نہ کوئی کمزوری ہوتی ہے، باؤلر ہمیشہ پچ پر بیٹسمینوں کی کمزوری ڈھونڈتے ہیں اسی پر لائن اینڈ لینتھ گیند کرتے ہیں، میرا بھی باؤلرز کو مشورہ ہے کہ اسی لائن اینڈ لینتھ پر کرتے رہیں اس سے جلد وکٹیں مل سکتی ہیں۔
مصباح الحق نے مزید کہا کہ پاکستان ٹیم آسٹریلیا میں ٹیسٹ سیریز نہیں جیتی، اس کا جہاں دباؤ ہو گا وہاں یہ چیز بھی ذہن میں ہوگی کہ جیتنے کا موقع ہے، نوجوان کھلاڑیوں میں اعتماد ہے، وہ ایسا کرنا چاہتے ہیں کہ جس سے نئی تاریخ بنے، بولرز نوجوان اور ناتجربہ کار ہیں لیکن جس طرح کی وہ بولنگ کر رہے ہیں اس سے ایسا محسوس نہیں ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی ٹیم کے فاسٹ باؤلرز محمد عباس، شاہین شاہ آفریدی، محمد موسیٰ اور 16 سالہ نسیم شاہ جیسے خطرناک فاسٹ باؤلرز کا سامنا کینگروز کو اپنا گھر میں کرنا پڑ سکتا ہے۔ ہمارے فاسٹ باؤلرز بہت اچھے ہیں۔ میرا یقین ہے کہ فاسٹ باؤلرز گیندوں کو لائن اینڈ لینتھ پر رکھیں تو جلد وکٹیں مل سکتی ہیں۔
چیف سلیکٹر کا کہنا تھا کہ پریکٹس میچ کے دوران نسیم شاہ نے بہت اچھی باؤلنگ کی، شاہین شاہ آفریدی بھی ہماری توجہ کے مرکز ہیں، فاسٹ باؤلر نئی گیند کے ساتھ بہت اچھی گیند کرتے ہیں، مجھے امید ہے باؤلرز وکٹیں حاصل کریں گے اس کے لیے ہمیں ڈسپلن کی ضرورت ہے۔
کوچ کا مزید کہنا تھا کہ ٹیسٹ میچز کے لیے ہمارے پاس پلان بی اور پلان سی بھی موجود ہے، اگر پہلا پلان کام نہ کرے تو پھر نوجوان باؤلرز اٹیکنگ کرکٹ ہی کے ذریعے آپشن کو استعمال کر سکتے ہیں مجھے یقین ہے نوجوان کر لیں گے۔ ہمارا پلان بھی یہی ہے۔ اگر باؤلرز نے اپنا کام کر دکھایا تو ہمارے پاس اچھے بیٹسمین موجود ہیں۔
ہیڈ کوچ کا کہنا تھا کہ ٹی ٹوئنٹی سیریز ختم ہو چکی ہے، یہ اب ایک مختلف فارمیٹ ہے، ٹی ٹوئنٹی میں ہم اچھا نہیں کھیلے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ پریکٹس میچز سے کھلاڑیوں کو اعتماد ملا ہے، آسٹریلیا اے کے خلاف بولرز اور بیٹسمین بہت اچھا کھیلے، کھلاڑیوں نے غیر معمولی کھیل پیش کیا اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ کھلاڑی ایڈجسٹ ہو رہے ہیں، انہیں کنڈیشنز کا پتہ چل گیا کہ یہاں کیسے کھیلنا ہے، میرے خیال میں اس چیز کاسیریز میں پاکستان ٹیم کو فائدہ ہو گا۔
مصباح الحق نے بابراعظم کو ٹیم کے لیے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ بابراعظم جس طرح اس وقت کھیل رہے ہیں وہ ٹیم کے لیے بڑے اہم ہیں، ان کا ٹیم میں کردار بڑا کلیدی ہے، جنوبی افریقہ کے مقابلے میں بابر اعظم آسٹریلیا کی کنڈیشنز میں زیادہ اچھا کھیل رہے ہیں، مجھے یہاں ان میں زیادہ اعتماد نظر آیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹور میچ کے دوران بیٹسمین نے بہت اچھی بیٹنگ کی اور خود کو بڑا بیٹسمین ثابت کیا، جانتا ہوں دنیائے کرکٹ میں ویرات کوہلی اور سٹیو سمتھ کا قبضہ ہے، پر امید ہوں کہ پاکستانی ٹی ٹونٹی کپتان کی شاٹ میکنگ فائر میں مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
کوچ کا کہنا تھا کہ بابر اعظم نے ٹور میچ کے دوران چند بری گیندوں پر بہت ہی اعلیٰ شارٹس کھیلے۔ جب باؤلرز کو عزت کی ضرورت تھی اس وقت ان کی حوصلہ افزائی بھی کی۔بیٹسمین کافی سنجیدہ ہو چکے ہیں،کھلاڑی میں جارحیت نہیں، وہ باؤلرز کی بری گیندوں کا انتظار کرتے ہیں اور اپنا نیچرل کھیل کھیلتے ہیں، وہ ٹیسٹ کرکٹ میں لمبی اننگز کھیلنے کے لیے بھی تیار ہیں۔