نسیم شاہ چھٹے کم عمر ترین پاکستانی ٹیسٹ کرکٹر بننے کیلئے تیار

Last Updated On 20 November,2019 06:36 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کرکٹ ٹیم کے فاسٹ باؤلر نسیم شاہ قومی ٹیم کی طرف سے چھٹے کم عمر ترین ٹیسٹ کرکٹر بننے کے لیے تیار ہیں ۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے ٹیسٹ قائد اظہر علی کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پہلے ٹیسٹ میچ کے دوران نوجوان فاسٹ باؤلر نسیم شاہ کو میدان میں اتاریں گے، نسیم شاہ جب کینگروز کے خلاف اپنی ٹیسٹ کیپ حاصل کریں گے تو وہ 16 سال 279 دن کی عمر میں ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے چھٹے کم عمر ترین پاکستانی کھلاڑی ہوں گے ۔

یاد رہے کہ ٹیسٹ کرکٹ کے کم عمر ترین کھلاڑی ہونے کا اعزاز حسن رضا کے پاس ہے جنہوں نے 14 سال اور 227 دن کی عمر میں اکتوبر 1996ء میں زمبابوے کے خلاف ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کیا تھا، اس فہرست میں دوسرے نمبر پر موجود مشتاق محمد ہیں جنہوں نے 15 سال 124 دن کی عمر میں مارچ 1959ء میں ویسٹ انڈیز کےخلاف اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلا تھا۔

عاقب جاوید نے 16 سال 189 دن کی عمر میں نیوزی لینڈ کے خلاف فروری 1989ء میں اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کیا تھا، کرکٹر آفتاب بلوچ نے 16 سال 221 دن کی عمر میں نومبر 1969ء میں نیوزی لینڈ کےخلاف ٹیسٹ ڈیبیو کیا تھا۔

 سابق سپنر نسیم الغنی نے جنوری 1958ء میں 16 سال 248 دن کی عمر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلا ٹیسٹ کھیلا تھا، کرکٹر خالد حسن نے 16 سال 352 دن کی عمر میں انگلینڈ کے خلاف جولائی 1954ء میں ٹیسٹ کیریئر شروع کیا۔

زاہد فضل نے نومبر 1990ء میں 17 سال 5 دن کی عمر میں ویسٹ انڈیز کیخلاف اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلا، عطاءالرحمان نے جون 1992ء میں انگلینڈ کے خلاف 17 سال 68 دن کی عمر میں ٹیسٹ کیریئر شروع کیا،عمران نذیر نے مارچ 1999ء میں سر ی لنکا کیخلاف 17 سال 78 دن کی عمر میں ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کیا ۔

‏کپتان اظہر علی کا کہنا ہے کہ نسیم شاہ کی ویڈیوز تو بہت دیکھی تھیں لیکن پہلی مرتبہ نسیم شاہ کو سینٹرل پنجاب کی طرف سے قذافی اسٹیڈیم میں نیٹ پر بولنگ کرتے ہوئے دیکھا، نسیم شاہ نے اپنی بولنگ سے سب کو متاثر کیا اور پھر قائداعظم ٹرافی میں نسیم شاہ میرے ساتھ سینٹرل پنجاب کی طرف سے چار پانچ میچز بھی کھیلا۔

اظہر علی نے بتایا کہ نسیم شاہ میں اسپیڈ تو ہے ہی لیکن وہ مہارت اور ٹمپرامنٹ کے ساتھ بولنگ کرتا ہے اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ نسیم شاہ بہت جلد بیٹسمینوں کو جان جاتا ہے۔ نسیم شاہ فٹ ہے اور امید ہے کہ اس کا انٹرنیشنل کرئیر بھی اچھا اور طویل ہو گا۔

قومی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ تیز بولرز پیدا کیے ہیں لیکن چار پانچ برسوں سے فاسٹ بولرز نہیں آرہے تھے، اب نوجوان بولرز کی شکل میں بہت تیز بولرز آگے آرہے ہیں اور انہیں موقع بھی دیا جا رہا ہے۔

‏کپتان اظہر علی نے کہا کہ ہوم ٹیم کو ہمیشہ ایڈوانٹیج ہوتا ہے لیکن آگے بڑھنے کے لیے اور منوانے کے لیے دوسرے ممالک میں آکر سیریز جیتنا بہت ضرور ی ہوتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان ٹیم نے یہاں پہلے بھی اچھی کرکٹ کھیلی ہو ئی ہے، اچھا کھیل کر ہارے ہوئے ہیں، مختلف وقفوں میں اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا ہوا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب بھی ٹیم میں صلاحیت ہے، کنڈیشنز کو سمجھ چکے ہیں اور ٹیم میں نئے چہرے بھی شامل ہیں، وہ اچھا کھیلنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں مجھے کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ ہم آسٹریلیا کو نہیں ہرا سکتے۔

اظہر علی کا کہنا تھا کہ ہم اعتماد کے ساتھ یہاں کھیلنے آئے ہیں، آسٹریلیا میں کھیلنا ایک چیلنج ہوتا ہے اور اگر چیلنج قبول کر لیا جائے تو آسانی ہو تی ہے، دونوں ٹیموں کی کوشش ہو گی کہ میچ نہ ہاریں۔ ہمیں علم ہے کہ آسٹریلیا ہر طرف سے آگے آنے کی کوشش کرے گا لیکن ہم بھی جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔

‏کپتان نے کہا کہ ہیڈ کوچ مصباح الحق سات برس پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان رہے ہیں، ان کے ساتھ کھیلے ہوئے ہیں، ان کی سوچ اور آئیڈیاز نہ صرف میرے لیے بلکہ پوری ٹیم کے لیے بہت اچھے ہیں۔

‏ پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی اور ایک عرصہ تک انٹرنیشنل کرکٹ نہ ہونے کے حوالے سے پوچھے جانے والے سوال پر اظہر علی نے کہا کہ شائقین اور کرکٹرز ہوم گراؤنڈز پر کرکٹ نہ ہونے کو مس کرتے ہیں، کرکٹ ہو رہی ہے اور ایک ماہ کے بعد ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی ہو گی۔

ان کا کہنا تھا ہوم گراونڈز پر کرکٹ کا ہونا بہت ضروری ہے، سری لنکا کی کرکٹ ٹیم ٹیسٹ کے لیے آرہی ہے جو بہت زبردست ہے، ٹیسٹ کرکٹ ینگسٹرز کو متاثر کرے گی۔

اس موقع پر نسیم شاہ کا کہنا تھا کہ کوشش ہوگی آسٹریلوی بلے باز ڈیوڈ وارنر اور اسٹیو اسمتھ کو جلد آؤٹ کریں، وقار یونس کو آسٹریلیا میں کھیلنے کا بہت تجربہ ہے ان سے بہت سیکھنے کو ملتا ہے۔ موقع ملنے پر اللہ کا شکر گزار ہوں، میری توجہ صرف اپنی بولنگ پر ہے، انڈر 16 سے کھیلتا آرہا ہوں، شعیب اختر، وقار یونس اور وسیم اکرم کی ویڈیو دیکھ کر بہت مدد ملتی ہے۔

نسیم شاہ نے کہا کہ میں نے کرکٹ عبدالقادر کرکٹ اکیڈمی سے شروع کی وہاں سے انڈر 16 اور پھر انڈر 19 کھیلی، لوگ وقار یونس سے کمپیئر کرتے ہیں لیکن میں اپنے نیچرل ایکشن میں رہتا ہوں، کوشش ہوتی ہے کوئی بھی بیٹسمین ہو اچھی بولنگ کریں۔

یاد رہے کہ گزشتہ آسٹریلیا کے ٹور 2016-2017ء کے دوران قومی ٹیم کے ٹیسٹ بیٹسمین اور کپتان اظہر علی اور اسد شفیق کے لیے بہترین ٹور تھا، اسی سیریز میں قومی ٹیم کیلئے رنز مشین کا لقب پانے والے بابر اعظم نے ٹیسٹ میچز کا آغاز کیا تھا۔