لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کرکٹ ٹیم کے مڈل آرڈر بیٹسمین عمر اکمل ،کامران اکمل اور سلمان بٹ فٹنس ٹیسٹ پاس کرنے میں ناکام ہو گئے، تاہم کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ نوجوان بیٹسمین عمر اکمل نے نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں فٹنس ٹیسٹ کے دوران مبینہ طور پر عملے کے ساتھ بدتمیزی کی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’’کرک انفو‘‘ کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم کے بیٹسمین عمر اکمل نے نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں فٹنس ٹیسٹ کے دوران مبینہ طور پر عملے کے ساتھ بدتمیزی کی ہے جس کے بعد امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر ان کے خلاف کارروائی کرے گا۔
کرک انفو کے مطابق فٹنس ٹیسٹ کے دوران غصے میں آکر سٹاف کے ساتھ بدتمیزی کرنے پر عمر اکمل اگلے ڈومیسٹک ٹورنامنٹ سے باہر ہو سکتے ہیں۔
عمر اکمل کی طرح ان کے بڑے بھائی کامران اکمل بھی ممکنہ طور پر اگلے ڈومیسٹک ٹورنامنٹ سے باہر ہو جائیں گے کیونکہ دونوں بھائیوں کو فٹنس ٹیسٹ میں بری طرح ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
دائیں بازو کے بیٹسمین اور پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سلمان بٹ کو بھی مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ وہ فٹنس ٹیسٹ سے اس وقت باہر ہوگئے جب انہوں نے پی سی بی حکام سے یہ ٹیسٹ کسی اور دن پر شیڈول کرنے کی درخواست کی مگر ان کی یہ درخواست رد کر دی گئی۔
عمر اکمل اور کامران اکمل کا فٹنس ٹیسٹ پاس نہ کر پانا کوئی نئی بات نہیں بلکہ ماضی میں متعدد بار دونوں بھائیوں کو فٹنس کی وجہ سے ٹیم سے باہر بیٹھایا جاتا رہا ہے۔
سابق کوچ مکی آرتھر اور پی سی بی حکام نے عمر اکمل کو فٹنس ٹیسٹ پاس نہ کر پانے پر 2017ء کی چیمپئینز ٹرافی سے چند روز قبل انگلینڈ سے وطن واپس بھیج دیا تھا۔
دوسری طرف کامران اکمل بھی فٹنس مسائل کے باعث 2017ء کے بعد سے پاکستان کی کرکٹ ٹیم میں جگہ نہیں بنا سکے ہیں۔
کرک انفو کے مطابق سکن فولڈ فٹنس ٹیسٹ کے دوران عمر اکمل نے اپنے کپڑے اتار دیئے اور ٹرینر پر چیختے ہوئے پوچھا کہ بتاو چربی کہاں ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق عمر اکمل کے بھائی کامران اکمل کے مطابق چھوٹے بھائی نے ایسا شرارتاً کیا اور یہ محض ایک غلط فہمی تھی۔
پی سی بی حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے سے مکمل طور پر آگاہ ہیں اور عمر اکمل کے لیے ممکنہ سزا پر غور کر رہے ہیں۔ عمر اکمل سزا کے طور پر آئندہ ڈومیسٹک ون ڈے کپ سے باہر ہو سکتے ہیں۔
دوسری طرف کامران اکمل دو بار فٹنس ٹیسٹ کے لیے بلائے جانے پر نیشنل اکیڈمی نہیں آئے اور بالآخر جب تیسری بار ٹیسٹ دیا تو وہ لگ بھگ تمام ڈیپارٹمنٹس میں ناکام ہو گئے۔ پہلی بار کامران اکمل کا فٹنس ٹیسٹ 11 جبکہ دوسری بار 20 جنوری کو ہونا تھا لیکن وہ ان تاریخوں پر غیر حاضر رہے۔
کامران اکمل کے مطابق میں نے دونوں بار انتظامیہ کو بتایا کہ میں نہیں آ سکوں گا، کچھ وجوہات تھیں اور میں 28 جنوری کو ٹیسٹ کے لیے آیا۔ جہاں تک فٹنس کے رزلٹ کا سوال ہے تو پی ایس ایل کے بعد آپ کو اس میں بہتری نظر آئے گی۔
عمر اکمل کا کیریئر اور چند تنازعات
عمر اکمل نے اپنا ڈیبو نیوزی لینڈ کے خلاف کیا تھا جہاں انھوں نے سنچری سکور کی۔ اس کے بعد پاکستان کی ٹیم دورہ آسٹریلیا پر گئی جہاں عمر اکمل کی پہلے دو میچوں میں کارکردگی مناسب تھی مگر پاکستان سیریز میں شکست کھا چکا تھا۔
مگر ان کے بڑے بھائی اور وکٹ کیپر کامران اکمل کی انتہائی ناقص پرفارمنس پر انھیں آخری میچ کے لیے ڈراپ کرنے کا اعلان کیا گیا تو بعد میں اپنا پانچواں میچ کھیلنے والے عمر اکمل نے مبینہ طور پر بھائی کے ڈراپ ہونے پر بطور احتجاج انجری کا بہانہ کیا اور کہا کہ وہ تیسرا میچ نہیں کھیلیں گے۔
بعد میں انھوں نے میچ تو کھیلا لیکن کرکٹ بورڈ نے ان پر جرمانہ عائد کر دیا۔ یہ عمر اکمل کے کیرئیر میں پہلا موقع تھا جب انھیں ڈسپلن کے حوالے سے سزا دی گئی تھی۔
عمران خان سے بیٹنگ آرڈر کی شکایت
بھارت میں منعقدہ 2016 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران جب سابق کرکٹر اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پاکستانی ٹیم کے ہوٹل جاکر تمام کھلاڑیوں سے ملاقات کی تھی تو عمراکمل نے حیران کن طور پر سب کے سامنے عمران خان سے یہ شکایت کردی کہ ٹیم منیجمنٹ انھیں بیٹنگ آرڈر میں اوپر کے نمبر پر نہیں کھلارہی ہے۔
ورلڈ کپ کے بعد پاکستانی کرکٹ ٹیم کے اس وقت کے بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور نے عمراکمل پر تنقید کی اور کہا تھا کہ نیوزی لینڈ کےخلاف میچ میں انھوں نے باؤنڈری لگانے کی کوشش ہی نہیں کی جس کی ٹیم کو اشد ضرورت تھی۔
وقاریونس کی ورلڈ کپ رپورٹ
سنہ 2015 میں ایک روزہ کرکٹ کے عالمی کپ کے بعد ہیڈ کوچ وقاریونس نے اپنی رپورٹ پاکستان کرکٹ بورڈ کو دی جس میں انھوں نے عمراکمل اور احمد شہزاد کے مبینہ غیرسنجیدہ رویوں کے بارے میں منفی ریمارکس تحریر کیے تھے۔
وقاریونس نے اپنی رپورٹ میں واضح طور پر تحریر کیا تھا کہ ایک عمراکمل کو قربان کر کے ہم ایسے دوسرے کھلاڑیوں کو تیار کرسکتے ہیں جو کہ صحیح معنوں میں پاکستان کا ستارہ سینے پر سجا کر ملک کی نمائندگی کرنے میں فخر محسوس کریں گے۔
مکی آرتھر سے جھگڑا
2017 کی چیمپئنز ٹرافی سے قبل ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے عمراکمل کی فٹنس پر مکمل عدم اطمینان ظاہر کرتے ہوئے انھیں انگلینڈ سے وطن واپس بھیج دیا تھا۔
دونوں کے درمیان اختلافات اس قدر شدید ہوگئے تھے کہ عمراکمل نے ایک پریس کانفرنس میں مکی آرتھر پر مبینہ طور پر نامناسب زبان میں گفتگو کا الزام عائد کردیا جس کی مکی آرتھر نے تردید کی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے عمراکمل کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا تھا۔
لاہور قلندرز کے برینڈن مک کلم ناراض
عمراکمل پاکستان سپر لیگ کے پہلے ایڈیشن میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمین تھے لیکن اگلے دو ایونٹس میں وہ بری طرح ناکام رہے۔
اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ لاہور قلندر نے انھیں تیسری پی ایس ایل کے دوران نہ صرف آخری پانچ میچوں کی ٹیم سے ڈراپ کیا بلکہ انھیں بنچ پر بھی نہیں بیٹھنے دیا۔
لاہور قلندر کی انتظامیہ نے اگرچہ اس بارے میں محتاط رویہ اختیار کیے رکھا لیکن کپتان برینڈن مک کلم نے عمراکمل کو ایک پیچیدہ شخص قرار دے دیا اور کہا کہ ان میں ٹیلنٹ ضرور ہے لیکن ان کے ساتھ مسائل بھی بہت ہیں۔
میچ فکسنگ کی پیشکش کا دعویٰ
عمراکمل نے دو سال قبل ایک ٹی وی انٹرویو میں یہ دعوی کیا کہ انھیں 2015 کے عالمی کپ میں بھارت کے خلاف میچ سے قبل اسپاٹ فکسنگ میں شریک ہونے کی پیشکش ہوئی تھی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے ان کے اس دعوے کا نوٹس لیتے ہوئے انھیں اپنے اینٹی کرپشن یونٹ کے سامنے پیش ہونے کے لیے کہا ۔
آئی سی سی نے بھی اس بارے میں اپنی تحقیقات شروع کردی تھی جو ابھی ختم نہیں ہوئی ہے ۔
عمراکمل نے گزشتہ سال کینیڈا میں ہونے والی لیگ کے موقع پر اسی طرح کا دعوی کردیا اور اس بار انھوں نے سابق پاکستانی ٹیسٹ کرکٹرمنصور اختر کا نام لیا تھا جس کے بعدآئی سی سی کے انٹی کرپشن یونٹ نے منصور اختر سے پوچھ گچھ کی تھی۔
ورلڈ کپ کھیلنے کا موقع گنوا دیا
گزشتہ سال ورلڈ کپ سے قبل آسٹریلیا کے خلاف کھیلی گئی ون ڈے سیریز میں عمراکمل کے لیے بہترین موقع تھا کہ وہ اچھی کارکردگی دکھاکر ورلڈ کپ کی ٹیم میں آجائیں۔
لیکن سیریز کے دوران رات گئے ٹیم ہوٹل سے باہر رہ کر کرفیو ٹائمنگ کی خلاف ورزی کرنے کا خمیازہ انھیں بھگتنا پڑا۔
اس سیریز میں بھی ان کی بیٹنگ کارکردگی بھی مایوس کن رہی اور وہ ورلڈ کپ کھیلنے سے محروم رہ گئے۔
ڈانس پارٹی
عمراکمل کو نومبر 2015 میں حیدرآباد میں ایک ڈانس پارٹی کے دوران پولیس حراست میں لے کر تھانے لی گئی تھی تاہم بعدازاں انھیں اس واقعے میں کلیئر کردیا گیا تھا۔
تھیٹر کی انتظامیہ سے جھگڑا
چند ماہ بعد اپریل 2016 میں عمراکمل فیصل آباد میں ایک اسٹیج ڈرامہ دیکھنے کے دوران تھیٹر کی انتظامیہ سے جھگڑے کے سبب شہ سرخیوں میں آئے تھے۔
اگرچہ انھوں نے کسی جھگڑے سے انکار کیا تھا تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس بارے میں تحقیقات کا اعلان کرتے ہوئے سی سی ٹی وی فوٹیج سے مدد لینے کا فیصلہ کیا تھا۔
ٹریفک وارڈن سے جھگڑا
عمراکمل دو مرتبہ لاہور میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ٹریفک وارڈن سے الجھ چکے ہیں۔ پہلا واقع فروری 2014 میں پیش آیا جب ٹریفک وارڈن کے ساتھ نامناسب گفتگو کرنے پر ان کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی گئی تھی اور انہیں پولیس اسٹیشن لے جایا گیا تھا۔
اس کے بعد مارچ 2017 میں دوسرے واقعے میں ان پر اپنی گاڑی پر فینسی نمبر پلیٹ لگانے کا الزام تھا۔
غیرمنظور شدہ لوگو پہننے پر معطلی
پاکستان کرکٹ بورڈ نے 2016کی قائداعظم ٹرافی کے موقع پر عمراکمل کو ایک میچ کے لیے معطل کیا کیونکہ انہوں نے پی سی بی کے کھیلوں کا سامان اور کپڑوں کے استعمال کے بارے میں قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کی تھی۔
پی سی بی کے مطابق انھوں نے میچ کے دوران ایک ایسا ٹراؤزر پہنا تھا جس پر ایک غیرمنظور شدہ برانڈ کا لوگو نمایاں تھا۔