لاہور: (دنیا نیوز) پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق ٹیسٹ کرکٹر عطاء الرحمن بھی پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) میں کام کرنے کیلئے میدان میں آگئے۔
اپنے ویڈیو بیان میں قومی ٹیم کے سابق فاسٹ باؤلر عطاء الرحمان کا کہنا تھا کہ مجھے نوکری کا کہہ کر پی سی بی کے دفتر کے چکر لگوائے گئے لیکن چونکہ میں عمران خان کی لابی کا آدمی تھا اس وجہ سے نوکری نہیں دی گئی۔
عطاء الرحمان نے کہا کہ میں بھی ملک کی خدمت کرنا چاہتا ہوں لیکن مایوس ہوکر انگلینڈ میں کام کرنے پر مجبور ہوں۔ میچ فکسنگ سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا، آئی سی سی سے کلیئر ہو چکا ہوں۔
سابق فاسٹ باؤلر کا کہنا تھا کہ فاٹا ریجن میں انڈر-16سطح پر کام کر چکا ہوں، مجھے بھی پاکستان میں گراس روٹ لیول پر کام کرنے کا موقع ملنا چاہیے۔ بابر اعظم، عمر صدیق اور سلمان قادر میری دریافت ہیں۔
واضح رہے کہ عطاء الرحمان نے 1992 سے لیکر 1996 تک پاکستان کی جانب سے 13 ٹیسٹ میچز اور 30 ایک روزہ میچز کھیلے۔
دراز قد کے فاسٹ باؤلر کو پرانی گیند سوئنگ کرنے پر خاصی مہارت تھی اور ان کا شمار نپی تلی بولنگ کرنے والے گیند بازوں میں کیا جا تا تھا۔
1998ء میں عطاء الرحمان نے دعویٰ کیا کہ وسیم اکرم نے 1994ء میں نیوزی کے خلاف کرائسٹ چرچ میں ہونے والے میچ میں بری باؤلنگ کے عوض انھیں ایک لاکھ روپے دیئے تاہم بعدازاں وہ اپنے بیان سے مکر گئے۔
پھر جب جسٹس عبدالقیوم کمیشن نے ان کے سابقہ دعوے کو پیش کیا تو انھوں نے کمیشن کے سامنے اپنے گزشتہ بیان کا اعتراف کر لیا اور کہا کہ وہ وسیم اکرم سے لندن میں ملے جہاں انھیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں جس پر بیان تبدیل کرنا پڑا۔
جسٹس عبدالقیوم کمیشن نے 2000 میں اپنی رپورٹ میں فاسٹ بولر عطاء الرحمان کو میچ فکسنگ کے الزام میں معطل کر دیا اور ان کی جانب سے وسیم اکرم پر لگائے گئے الزامات کو جھوٹ قرار دیا گیا۔ بعدازاں 2006 میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے عطاء الرحمان پرعائد تاحیات پابندی ختم کر دی۔