لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے اپنی پانچ سالہ حکمت عملی جاری کردی ہے۔ اس کا مقصد پاکستان کرکٹ بورڈ کو دنیا بھر میں ایک بلند پایہ اور معتبر کرکٹ بورڈ کے طور پر سرفراز کرنا ہے۔ بورڈ آف گورنرز اس حکمت عملی کی منظوری دے چکا ہے۔
"ہماری قوم کو متاثر اور متحد کرنے کا پانچ سالہ منصوبہ" کے عنوان سے موجود اس دستاویز میں سٹریٹجک اور کارپوریٹ مقاصد بیان کیے گئے ہیں۔ جس میں مردوں، خواتین اور مختلف ایج گروپ پر مشتمل قومی ٹیموں کی ترقی اور نچلی سطح پر کھیل کی پذیرائی کے لیے ایک منظم ڈھانچہ اور واضح لائحہ عمل پیش کیا گیا ہے۔ ان مقاصد پر عملدرآمد کے لیے ایک جامع ٹریکنگ سسٹم متعارف کروایا جائے گا جس کے ذریعے اس کی مربوط نگرانی کو ماہانہ بنیادوں پر عمل میں لایا جائے گا۔
اس حکمت عملی پر گذشتہ سال سے کام جاری ہے اوراس سلسلے میں متعدد مقاصد کے اصول میں اہم پیش رفت بھی ہوچکی ہے۔ حکمت عملی کی تیاری میں کھیل کے اسٹیک ہولڈرز اور مداحوں کی کرکٹ سے قربت کو مرکزِ نگاہ رکھا گیا ہے۔ یہاں احتساب، شفافیت، اصولوں اور پیشہ وارنہ مہارت کا کردار کلیدی ہوگا۔
اس حکمت عملی کے چھ اہم نکات مندرجہ ذیل ہیں:
پائیدار کارپوریٹ گورننس: بروقت، مؤثر حکمت عملی اور وسائل کی مختص رقم کی تائیدکی جائے گی
بین الاقوامی معیار کی ٹیموں کی فراہمی: میرٹ پرمبنی ڈومیسٹک ٹیموں اور معیاری ہائی پرفارمنس سنٹرز کے ذریعے ہماری بین الاقوامی ٹیموں کو مستقل ٹاپ پرفارمرز میں بدلا جائےگا
گراس روٹ اور پاتھ ویز فریم ورک: نوجوانوں اور متاثرکن کھلاڑیوں کو ایک ہموار طریقے سے مرکزی دھارے میں شامل کرنے کے لیے تعاون کرنا ہوگا
خواتین کرکٹ کے ذریعے آئندہ نسلوں کو متاثر کرنا: جداگانگی کو خاص اہمیت دی جائے گی اور مستقبل کی کھلاڑیوں پر سرمایہ کاری کرتے ہوئے ملک بھر سے کرکٹ کی چیمپئن کھلاڑیوں کو تیار کیا جائے گا
کمرشل آمدن کے ذرائع کو بڑھانا اور مختلف اقسام میں ڈھالنا: پی سی بی اور کرکٹ ایسوسی ایشنز کو استحکام دینے کے لیے اسٹریٹجک، جدید اور اہداف پر مبنی کمرشل منصوبے تیار کرناہوں گے
عالمی دنیا میں پاکستان کا تشخص بڑھانا: ہم ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ کی تشہیر، ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کے تسلسل اور دیگر بورڈز کے ساتھ جاری بات چیت کے سلسلے کو برقرار رکھ کر پاکستان کا تشخص بڑھائیں گے
مندرجہ بالا نکات کو ایک ایک ہدف میں تقسیم کر کے سینئر منیجمنٹ میں شامل اراکین کے حوالے کردیا گیا ہے۔ وہ اس پر عملدرآمد کے ذمہ دار ہوں گے۔ مانیٹرنگ کے مربوط نظام کے ذریعے اس کی پیشرفت کا ماہوار جائزہ لیا جائے گا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے کہا کہ یہ پانچ سالہ منصوبہ سال 2019 میں تیار کرلیا گیا تھا تاہم اس حوالے سے بورڈ آف گورنرز کی منظوری کا انتظار کیاجارہا تھا، انہیں خوشی ہے کہ رواں سال فروری میں اس کی منظوری مل گئی تھی اور اب وہ باضابطہ طور پر اس کا اعلان کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2019-23 حکمت عملی میں شامل متعدد نکات پر گذشتہ سال سے کام جاری ہے اور وہ اس حوالے سےجاری پیش رفت پر بہت مسرور ہیں۔
وسیم خان کا کہنا ہے کہ ایک واضح، دلچسپ اور قابل حصول روڈمیپ کی تیاری بہت اہم تھی تاکہ پی سی بی کا عملہ ہی نہیں بلکہ شائقین اور اس کے اسٹیک ہولڈرز بھی ہماری سمت کا واضح تعین کرسکیں۔
چیف ایگزیکٹیو پی سی بی نے کہا کہ ان اسٹریٹجک منصوبوں کی کاغذی طور پراہمیت اس وقت تک نہیں ہوگی جب تک کہ انفرادی طورپراس نقطہ نظر کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے مالکانہ حقوق حاصل کرکے جوابدہ نہیں ہوا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ نگرانی کا ایک مربوط نظام مقررہ اہداف کے حصول میں ہماری ماہانہ پیش رفت سے متعلق آگاہ کرتا رہے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی سی بی 2019 سے ہی گراؤنڈ کے اندر اور باہر کے معاملات سے متعلق منظم اصلاحات متعارف کروانے کی سوچ پر عمل پیرا ہے۔چیف ایگزیکٹیو نے کہا کہ تبدیلی کے کسی بھی پروگرام میں مقصدیت کاواضح ہونا اورجرامندانہ فیصلے کرنا بہت ضروری ہے، ہمیں پختہ یقین ہے کہ یہ اسٹریٹجک پلان ہمیں پاکستان کرکٹ کو آگے بڑھانے میں مدد فراہم کرے گا۔
وسیم خان نے کہا کہ پی سی بی دنیا کے اعلیٰ ترین کرکٹ بورڈز میں شامل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے. انہوں نے کہا کہ اپنے اعمال سے وابستگی کی خواہش ہمیں میدان کے اندر اور باہر مسلسل کامیابی حاصل کرنے میں مدد کرتی ہے۔ وسیم خان نے کہا کہ یہ سوچ کر ہم پرجوش ہوجاتے ہیں کہ اس منصوبےپر عملدرآمد سے ہم کہاں تک پہنچ سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے 12 ماہ قبل جہاں سےاس سفر کا آغاز کیا تھا اب اس میں بہت پیش رفت ہوچکی ہے۔
فروری 2019 کے بعد چند اہم کامیابیاں:
• پی سی بی کے آئین 2019 پر علمدرآمد؛ کرکٹ ایسوسی ایشنز اور سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز کے دستور کی تشکیل اور بورڈ آف گورنرز سے منظوری
• ڈومیسٹک اسٹرکچر کی تنظیم نو
• اعلیٰ معیار کے ماہرین اور کوچز کی قومی مینز کرکٹ ٹیم کے ساتھ تقرری
• ایچ بی ایل پی ایس ایل کا مکمل طور پر پاکستان میں انعقاد، 48 سال بعد ایم سی سی کا دورہ پاکستان اور ملک میں ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی
• ہائی پرفارمنس سسٹم کا قیام اور پی سی بی کے محکموں کی تنظیم نو
• احسان مانی کی آئی سی سی کی بااثر ایف اینڈ سی اے میں چیئرمین کی حیثیت سے تقرری،وسیم خان اور ثناء میر کی آئی سی سی ویمنز کمیٹی میں شمولیت اور سلمان نصیر کی بطور رکن آئی سی سی سیف گارڈنگ پینل میں تعیناتی