لاہور: (دنیا نیوز) اگر کرکٹ کی تاریخ کے صفحات کو غور سے پڑھا جائے تو ٹیسٹ میچ میں 99 پر آؤٹ ہونے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے لیکن اس مضمون میں ہم صرف ان پاکستانی بلے بازوں کا ذکر کریں گے جو ایک ٹیسٹ میں 99 رنز پر آؤٹ ہوئے اور یوں سنچری سے محروم ہو گئے۔
کرکٹ کی اصطلاح میں اسے نروس 99 کہا جاتا ہے۔ ہم ذیل میں ان دس پاکستانی کھلاڑیوں کا ذکر کریں گے جو اس بدقسمتی کا شکار ہوئے۔ ویسے تو کھلاڑیوں کی تعداد 10 ہے لیکن دو کھلاڑی ایسے ہیں جو دو بار 99 پر اپنی وکٹ کھو بیٹھے۔ اسی طرح 99 پر آؤٹ ہونے والوں کے نام تو 10 ہیں لیکن ایسے واقعات 12 دفعہ وقوع پذیر ہوئے۔ سلیم ملک اور مصباح الحق دو بار ننانوے پر آئوٹ ہوئے۔
مقصود احمد
1954-55 ء میں بھارتی ٹیم پاکستان آئی تو اس نے پانچ ٹیسٹ میچ کھیلے۔ پانچوں ٹیسٹ میچوں کا کوئی نتیجہ نہ نکلا اور سیریز برابر ہو گئی۔لاہور ٹیسٹ میں پاکستان کے ایک بلے باز مقصود احمد 99رنز پر آئوٹ ہو گئے۔ انہیں بھارتی سپنر گپتے کی گیند پر تمہانے نے سٹمپ آئوٹ کیا۔ یہ پاکستانی کھلاڑی میراں بخش کا پہلا ٹیسٹ میچ تھا۔ پہلی اننگز میں مقصود احمد کے علاوہ امتیاز احمد اور وزیر محمد نے 55,55 رنز بنائے۔ گپتے نے پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ کہا جاتا ہے کہ اس میچ میں جب مقصود احمد 99رنز پر آئوٹ ہوئے تو ایک تماشائی صدمے کی وجہ سے جاں بحق ہو گیا۔
ماجد خان
ماجد خان اپنے زمانے کے بڑے دلکش سٹروک پلیئر تھے۔ وہ اوپننگ بیٹسمین کی حیثیت سے بڑے مشہور ہوئے اور ان کی صادق محمد کے ساتھ جوڑی کو بہت پسند کیا جاتا تھا۔ صادق محمد نے بھی اچھی کرکٹ کھیلی اور ان کے بھائیوں نے بھی بڑا نام کمایا جن میں حنیف محمد‘ مشتاق محمد اور وزیر محمد شامل ہیں۔ 1973 میں انگلینڈ کی ٹیم پاکستان آئی تو تین ٹیسٹ میچ کھیلے گئے۔ تینوں میچ ڈرا ہو گئے۔ اس زمانے میں خاصی سست کرکٹ کھیلی جاتی تھی۔ انگلینڈ ٹیم کے کپتان ٹونی لوئیس تھے جبکہ پاکستانی ٹیم کی قیادت ماجد خان کر رہے تھے۔ تیسرا ٹیسٹ میچ کراچی میں ہوا جس میں ماجدخان 99رنز پر آئوٹ ہو گئے۔ یہ اپنی طرز کا انوکھا ٹیسٹ میچ تھا۔ اسی اننگز میں مشتاق محمد بھی 99 رنز پر پویلین لوٹ گئے اور پھر انگلینڈ کے بلے باز ڈینس ایمس بھی 99رنز پر اپنی وکٹ گنوا بیٹھے۔ یہ واحد ٹیسٹ میچ تھا جس کی پہلی اننگز میں دونوں ٹیموں کے کھلاڑی 99 پر آئوٹ ہوئے۔ ماجد خان اس زمانے میں آف بریک بائولنگ بھی کرتے تھے۔ انہوں نے اس ٹیسٹ میچ میں وکٹیں بھی حاصل کیں۔اسی طرح مشتاق محمد نے بھی اپنی لیگ سپن بائولنگ سے انگلینڈ کے کئی کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔
مشتاق محمد
جیسا کہ اوپر بیان کیا جا چکا ہے کہ کراچی ٹیسٹ میں ماجد خان کے علاوہ پاکستانی آل رائونڈر مشتاق محمد بھی 99رنز پر اپنی وکٹ گنوا بیٹھے۔ ماجد خان کو انگلش بائولر پوکاک نے آئوٹ کیا اور ان کا کیچ ایمس نے پکڑا۔ مشتاق محمد رن آئوٹ ہو گئے۔ یقینی طور پر یہ دونوں نروس 99کا شکار ہوئے اور پھر کیا تماشا ہوا۔ انگلینڈ کے بلے باز ڈینس ایمس بھی پہلی اننگز میں نروس 99کا نشانہ بنے۔
جاوید میاں داد
جاوید میاں داد بڑے مضبوط اعصاب کے کھلاڑی تھے لیکن 1983ء میں بھارت کے خلاف بنگلور ٹیسٹ میں 99رنز پر آئوٹ ہو گئے۔ عمران خان ان فٹ تھے اسی لیے ظہیر عباس نے پاکستانی ٹیم کی قیادت کی۔ یہ ٹیسٹ سیریز بھی برابر ہو گئی۔ پہلا ٹیسٹ بنگلور میں کھیلا گیا۔ یہ میچ 14 سے 19نومبر تک کھیلا گیا۔ بھارت کی پہلی اننگز (275) کے جواب میں پاکستان نے 288رنز بنائے۔ جاوید میاں داد غیر متوقع طور پر نروس 99کا شکار ہو گئے۔ اصل میں بھارتی فیلڈرز نے میاں داد پر بہت دبائو ڈالا ہوا تھا اور ان کی کوشش تھی کہ میاں داد سنچری بنانے میں کامیاب نہ ہوں اور پھر یہی کہاجا سکتا ہے کہ جاوید میاں داد دبائو میں آ گئے اور مدن لال کی گیند پر سری کانت کے ہاتھوں کیچ آئوٹ ہو گئے۔ اس اننگز میں طاہر نقاش اور مدثر نذر نے شاندار بائولنگ کا مظاہرہ کیا۔ بہرحال افسوسناک بات یہ تھی کہ میاں داد سنچری نہ بنا سکے۔ بھارت کی جارحانہ فیلڈنگ نے کام دکھایا اور میاں داد کو سنچری بنانے سے محروم کر دیا۔
سلیم ملک
2 جولائی 1987 کو لیڈز (انگلینڈ) میں کھیلے جانے والا میچ اس لحاظ سے یادگار ہے کہ اس میچ میں عمران خان نے 10 وکٹیں اپنے نام کیں اور پاکستان یہ میچ ایک اننگز اور 18 رنز سے جیت گیا۔ انگلینڈ نے پہلی اننگز میں 136 رنز بنائے جبکہ پاکستان اس کے جواب میں 353 رنز پر آئوٹ ہو گیا۔ سلیم ملک بہت اچھا کھیل رہے تھے لیکن 99 رنز بنا کر ایڈمنڈز کی گیند پر گاور کے ہاتھوں کیچ آئوٹ ہو گئے۔ فوسٹر نے اس اننگز میں 8وکٹیں اپنے نام کیں۔ عمران خان نے پہلی اننگز میں تین اور دوسری اننگز میں سات وکٹیں حاصل کیں۔ انہیں مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔
سلیم ملک
سلیم ملک کی قسمت میں دوسری بار بھی 99پر آئوٹ ہونا لکھا تھا۔ 19جنوری 1995 کو جنوبی افریقہ کے خلاف جوہانسبرگ ٹیسٹ میں وہ 99رنز پر پیولین لوٹ گئے۔ جنوبی افریقہ نے پہلی اننگز میں 468 رنز بنائے تھے جس کے جواب میں پاکستان 230رنز بنا کر آئوٹ ہو گیا۔ سلیم ملک ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز میں ایلن ڈونلڈ کی گیند پر ایکسٹین کے ہاتھوں کیچ آئوٹ ہو گئے۔ پاکستان یہ ٹیسٹ میچ ہار گیا تھا۔ جس کا افسوس اپنی جگہ لیکن اس بات کا بھی ملال رہے گا کہ سلیم ملک دوسری بار 99رنز پر آئوٹ ہو گئے۔
عامر سہیل
9 نومبر 1995 کو پاکستان نے برسبین میں آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ کھیلا۔ پاکستانی بلے باز شین وارن کی بائولنگ کا مقابلہ نہ کر سکے اور آسٹریلیا نے یہ میچ ایک اننگز اور 126 رنز سے جیت لیا۔ دوسری افسوسناک بات یہ تھی کہ میچ کی دوسری اننگز میں عامر سہیل 99رنز بنا کے گلین میگرا کے ہاتھوں آئوٹ ہو گئے۔ آسٹریلیا نے پہلی اننگز میں 463 رنز بنائے جبکہ اس کے جواب میں پاکستان صرف 97 رنز بنا کر آئوٹ ہو گیا۔ شین وارن نے 7وکٹیں حاصل کیں۔ فالو آن ہونے کے بعد پاکستان صرف 240 رنز بنا سکا۔ میگرا اور شین وارن نے کسی پاکستانی بلے باز کو جم کر کھیلنے نہ دیا۔ دوسری اننگز میں عامر سہیل بہت عمدہ کھیل کا مظاہرہ کر رہے تھے لیکن قسمت نے ان کا ساتھ نہ دیا اور وہ 99رنز بنا کر میگرا کی بائولنگ کا شکار ہو گئے۔
انضمام الحق
مارچ 2002 کو انضمام الحق سری لنکا کی خلاف لاہور ٹیسٹ میں 99رنز بنا کر آئوٹ ہوئے۔ یہ بھی نروس 99کا شاخسانہ تھا۔ اس ٹیسٹ میچ میں شاہد آفریدی نے بھی حصہ لیا تھا۔ یہ ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل تھا جو سری لنکا نے جیت لیا۔ پاکستان نے پہلی اننگز میں 234 رنز بنائے جس کے جواب میں سری لنکا نے 528 رنز کا پہاڑ کھڑا کر دیا۔ کمار سنگاکارا نے 230رنز بنائے۔ پاکستان نے دوسری اننگز میں 325رنز بنائے لیکن انضمام الحق (99) اور شاہد آفریدی (70) کے علاوہ کوئی بلے باز بھی چمندا واس اور مرلی دھرن کی بائولنگ کا مقابلہ نہ کر سکا۔ اس میچ کی شکست کا صدمہ تو تھا ہی لیکن انضمام الحق کی سنچری مکمل نہ ہونے پر بھی شائقین کرکٹ کو بہت دکھ ہوا۔ انہیں چمندا واس نے 99رنز پر کلین بولڈ کر دیا۔
عاصم کمال
عاصم کمال کے بارے میں یہ رائے ہے کہ وہ ٹیسٹ کے بڑے اچھے بلے باز تھے اور وکٹ پر جم کر کھیلتے تھے۔ بدقسمتی سے وہ زیادہ دیر تک کرکٹ نہ کھیل سکے۔ 17اکتوبر 2003کو پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان ہونے والے ٹیسٹ میچ میں عاصم کمال کو بھی شامل کیا گیا۔ وہ بہت عمدہ کھیل رہے تھے لیکن پھر نروس 99کا شکار ہو گئے۔ اگرچہ پاکستان یہ میچ جیت گیا لیکن عاصم کمال کی سنچری نہ ہونے پر سب کو افسوس ہوا۔ وہ جس استقامت اور حوصلے سے بلے بازی کر رہے تھے‘ سب کو یقین تھا کہ عاصم کمال سنچری بنانے میں کامیاب ہوں گے لیکن ایسا نہ ہو سکا۔ انہیں جنوبی افریقہ کے بائولر نیل نے بولڈ کردیا۔ اس میچ میں پاکستان کی طرف سے شعیب اختر اور دانش کنیریا نے لاجواب بائولنگ کی۔ توفیق عمر کی سنچری کی بھی بہت تعریف کی گئی جنہوں نے پہلی اننگز میں 111رنز بنائے۔ جنوبی افریقہ کے سپن بائولر پال ایڈمز کی بائولنگ بھی کمال کی تھی۔
مصباح الحق
مصباح الحق پاکستان ٹیم کے کپتان بھی رہے ہیں۔ بدقسمتی سے یہ بھی دو بار 99رنز پر اپنی وکٹ کھو بیٹھے۔ پہلی بار نیوزی لینڈ کے خلاف 15جنوری 2011کو انہوں نے 99رنز پر اپنی وکٹ کھودی۔ یہ ٹیسٹ میچ ولنگٹن میں ہوا۔ نیوزی لینڈ کی پہلی اننگز کے سکور 356 کے جواب میں پاکستان نے 376رنز بنائے۔ توفیق عمر نے 70‘ اظہر علی نے 67 اور یونس خان نے 73 رنز کی اننگز کھیلی۔ سب کچھ بہت اچھا تھا لیکن مصباح الحق جو بہت عمدہ کھیل رہے تھے‘ 99رنز پر مارٹن کے ہاتھوں کلین بولڈ ہو گئے۔ یہ میچ ڈرا ہو گیا تھا۔ پاکستان کی طرف سے عمر گل اور تنویر احمد نے بہت اچھی بائولنگ کی۔ عبدالرحمن کی بھی تعریف کرنی چاہیے جنہوں نے 45.1 اوورز کرائے جن میں 11میڈان تھے۔ انہوں نے 96رنز دے کر دو وکٹیں اڑائیں۔
مصباح الحق
دوسری بار مصباح الحق ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلتے ہوئے 99رنز پر آئوٹ نہیں ہوئے۔ 99رنز پر آئوٹ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ بلے باز نے ایک سنچری مس کر دی اور اگر وہ دوبار 99رنز پر وکٹ گنوا بیٹھے تو مطلب یہ ہوا کہ وہ دو سنچریوں سے محروم ہو گیا‘ جو یقینا ایک بڑا نقصان ہے۔ کنگسٹن (ویسٹ انڈیز) میں مصباح الحق 99پر کھیل رہے تھے کہ آخری بلے باز محمد عباس ایک رن بنا کر ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔ انہوں نے مصباح الحق کے ساتھ مل کر دسویں وکٹ کی شراکت میں 34 قیمتی رنز بنائے لیکن ان کے آئوٹ ہونے سے مصباح الحق کیرئیر کی 11ویں سنچری بنانے سے محروم ہو گئے۔ اس طرح مصباح الحق تاریخ کے چھٹے بلے باز بن گئے جو 99رنز پر ناٹ آئوٹ رہے۔ اس میچ میں یاسر شاہ نے دونوں اننگز میں 8وکٹیں اڑائیں۔
ویسے تو اس مضمون میں ان کھلاڑیوں کا ذکر کیا گیا ہے جو ایک ٹیسٹ میچ میں 99 کے سکور پر آئوٹ ہوئے۔ مصباح الحق کا نام دوسری بار اس لیے لیا گیا ہے کہ اگر چہ وہ 99رنز پر آئوٹ تو نہیں ہوئے لیکن شومئی قسمت کہ دوسرے بلے باز کے آئوٹ ہونے کی وجہ سے اپنی 11ویں سنچری نہ بنا سکے۔ ویسے بھی مصباح الحق کے ٹیسٹ کیرئیر کی یہ آخری سیریز تھی۔ یہ ٹیسٹ میچ اپریل 2017 کو کھیلاگیا جو پاکستان نے جیت لیا ۔
بابر اعظم
پاکستان کے سٹار بلے باز بابر اعظم بھی 99رنز پر آئوٹ ہونے کا صدمہ برداشت کر چکے ہیں۔ 2018 میں ابوظہبی میں آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ میچ میں وہ ایک رن کی کمی کیو جہ سے سنچری مکمل نہ کر سکے۔ اس سے پہلے پاکستان اور آسٹریلیا کا دبئی ٹیسٹ ڈرا ہو چکا تھا لیکن ابوظہبی کا ٹیسٹ جیت کر پاکستان نے سیریز 1-0سے اپنے نام کر لی تھی۔ اس میچ کی دوسری اننگز میں بابرا عظم 99رنز بنا کر ایم آرمارش کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔ حالانکہ دوسری اننگز میں اظہر علی نے 64 اور سرفراز احمد نے 81رنز بنائے تھے اور 400رنز پر 9وکٹوں کے نقصان پر اننگز ڈیکلیئر کر دی تھی لیکن بابر اعظم کا 99 رنز پر آئوٹ ہونا بہت دکھ والی بات تھی۔ فخر زمان کے 66 رنز کی بھی بڑی خوشی تھی لیکن بابراعظم کے ساتھ سب کو ہمدردی تھی۔
اگر ہم دنیا کے بلے بازوں کی بات کریں کہ کون کون 99رنز پر آئوٹ ہوا تو ایک لمبی فہرست سامنے آ جائے گی لیکن ہم نے اس مضمون میں صرف پاکستان کی ان بلے بازوں کے بارے میں اپنے قارئین کو بتایا ہے جو 99کے ’‘خطرناک‘‘ رنز پر اپنی وکٹ سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ویسے تو ان بلے بازوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے جو 90رنز بنانے کے بعد آئوٹ ہوئے۔ سچن ٹنڈولکر نہ صرف 99رنز پر آئوٹ ہوئے بلکہ کئی بار 90سے زیادہ رنز بنا کر اپنی وکٹ گنوا بیٹھے۔
اگر ایسا نہ ہوتا تو وہ کئی اور سنچریاں بنانے میں کامیاب ہو جاتے۔ اسی طرح کرکٹ کی تاریخ میں ہمیں کچھ بلے باز ایسے بھی مل جاتے ہیں جو 199رنز پر آئوٹ ہوئے۔ آپ اسے کیا کہیں گے کرکٹ بائی چانس یا بدقسمتی؟ اس حقیقت سے بہرطور انکار نہیں کیا جا سکتا کہ 99پر آئوٹ ہونے والے بلے بازوں کو ایک لمبے عرصہ تک ا س بات کا دکھ رہتا ہے کہ ان کی سنچری نہ بن سکی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سنچری بنانے کا موقع بار بار نہیں ملتا۔