لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سینئر آل راؤنڈر محمد حفیظ نے کہا ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم جنوبی افریقا کی طرح انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے خلاف بھی ٹی ٹونٹی میچز میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کرے گا۔
تفصیلات کے مطابق قومی ٹی ٹونٹی کرکٹ ٹیم کے سینئر کھلاڑی اور تجربہ کار مڈل آرڈر بیٹسمین محمد حفیظ کا یہ 18 سالوں میں انگلینڈ کا نواں دورہ ہے۔ انگلینڈ کے میدانوں کا ان کے کرکٹ کیرئیر میں ایک اہم کردار ہے۔انہوں نے انگلینڈ میں اپنا پہلا میچ2003 میں کھیلا تھا۔ اس دوران انہوں نے میزبان ٹیم کے خلاف ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میچ میں 69 رنز کی اننگز کھیلنے کے ساتھ ساتھ ایک وکٹ بھی حاصل کی تھی۔
انہوں نےٹی ٹونٹی کرکٹ میں اپنے بین الاقوامی کرکٹ کیرئیر کا آغاز بھی اسی سرزمین سے کیا۔28 اگست 2006 کو پاکستان اور انگلینڈ کے مابین برسٹل میں کھیلا جانے والا ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچ ان کا اور پاکستان کرکٹ کی تاریخ کا پہلا ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچ تھا۔وہ اس میچ میں 46 رنز بناکر نمایاں رہے تھے۔
محمد حفیظ مجموعی طور پر18 سالوں میں انگلینڈ میں 41 انٹرنیشنل میچز میں 32.17 کی اوسط سے 1255 رنز بناچکے ہیں۔ اس دوران محمد حفیظ کی سب سے نمایاں یادگار 2017 میں کھیلی جانے والی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی رہی، جہاں انہوں نے فائنل میں 37 گیندوں پر 57 رنز کی جارحانہ اننگز کھیل کر پاکستان کا مجموعہ 300 کے پار پہنچانے میں مدد کی تھی۔
محمد حفیظ کے لیے عمر محض ایک عدد سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے، 40 سالہ کرکٹر نے اب تک 106 ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز میں 27.13کی اوسط سے 2388 رنز بنارکھے ہیں۔ وہ یکم جنوری 2020 سے اپنے ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل کرکٹ کیرئیر کی بہترین فارم میں ہیں۔ اس دوران انہوں نے آخری 17 میچز میں 48 کی اوسط سے480 رنز بنائے ہیں۔
تجربہ کار بیٹسمین محمد حفیظ کا کہنا ہے کہ اوے ٹورز پر عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنا کسی بھی ٹیم کے بہتر ٹیم کہلانے کا ثبوت ہوتا ہے۔ بلاشبہ جیت جیت ہوتی ہے چاہے وہ ہوم سیریز میں حاصل ہو مگر اوے ٹور ز پر نمایاں کارکردگی کسی بھی ٹیم کی میگا ایونٹ کی تیاریوں میں بہت معاونت کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومی کرکٹ ٹیم جنوبی افریقا کی طرح انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے خلاف بھی ٹی ٹونٹی میچز میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کرے گا۔ یہ دونوں سیریز پاکستان کی ٹی ٹونٹی ورلڈکپ کی تیاریوں میں اہم کردار ادا کرے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ انگلینڈ میں فینز کی سپورٹ اور وائیٹ بال کرکٹ کی کنڈیشنز انہیں ہمیشہ سےبہت پسند ہیں اور وہ 2003 سے لے کر اب تک یہاں کرکٹ کھیلنے کابھرپور لطف اٹھارہے ہیں۔ انگلینڈ میں ہمیشہ ٹاپ آرڈر بیٹسمین کی حیثیت سے کرکٹ کھیلی، نئے گیند کو اچھا کھیلنا یہاں لمبی اننگز کھیلنے کے مواقع بڑھ جاتے ہیں۔
محمد حفیظ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے کرکٹ کیرئیر کے آخری مراحل میں ہیں مگر ان کی خواہش ہے کہ وہ قومی کرکٹ ٹیم میں اپنی ایک میراث چھوڑ جائیں۔ان کا ماننا ہے کہ کسی بھی سینئر کھلاڑی کی میدان میں انفرادی کارکردگی سے زیادہ اس کا اپنی ٹیم میں ویلیو ایڈ کرنا زیادہ اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ بحثیت سینئر کرکٹر وہ قومی کرکٹ ٹیم میں آنے والے نئے اور نوجوان کھلاڑیوں کو ایک پرسکون ماحول فراہم کرنے کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ ان کی خواہش ہے کہ جب وہ کرکٹ چھوڑیں تو پاکستان کرکٹ ٹیم میں ایک ایسا کلچر پڑوان چڑچکا ہو کہ جہاں سینئر اپنے جونیئرز کو پر سکون ماحول تیار کرکے دیں۔
آل راؤيڈر کا کا کہنا ہے کہ گالف کھیلنا کسی بھی کرکٹر کی وائیٹ بال کرکٹ میں بیٹ سوئنگ اور فالو تھرو بہتر کرتا ہے۔ جب سے انہوں نے قومی کھلاڑیوں کو گولف کھیلنے کی پیشکش کی ہے ، کپتان بابراعظم ، امام الحق، فاسٹ باؤلر شاہین شاہ آفریدی اور حسن علی نےاس میں بہت دلچسپی لی ہے۔