اسلام آباد: (دنیا نیوز) سکیورٹی وجوہات کو بہانہ بنا کر سیریز منسوخ کرنے والی نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم خصوصی طیارے پر واپس چلی گئی، پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو 15 ملین ڈالر تک کا نقصان ہوا، معاملہ آئی سی سی میں اٹھانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز نیوزی لینڈ نے پاکستان کیساتھ سیریز کو یکطرفہ طور پر منسوخ کر دیا تھا، جس کے بعد قومی اور غیر ملکی کرکٹرز نے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا تھا جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئر مین رمیز راجہ نے معاملے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) میں لے جانے کا اعلان کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق دورہ نیوزی لینڈ سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو 15 ملین ڈالر کا نقصان ہوا ہے، قانونی مشاورت اور کیس کو بھرپور انداز سے پیش کرنے کی تیاری جاری ہے، آئی سی سی کے اجلاس میں پی سی بی چئیر مین معاملات کے حوالے سے آواز بلند کریں گے، پی سی بی نیوزی لینڈ کی واپسی پر سری لنکا حملہ میں اٹھانے والے نقصان کی طرح سامنا ہوا سکتا ہے، ہاکستان میں نیوزی لینڈ کی سکیورٹی ٹیم تمام انتظامات سے مطمئن تھی، پی سی بی آئندہ چند روز میں نقصان کا تخمینہ پبلک کرے گا۔
18 برس بعد دورہ پاکستان پر پہنچنے کے بعد پہلے ون ڈے میچ کے ٹاس کے وقت دورہ ختم کرنے کا اعلان کرنے والی کیویز ٹیم خصوصی پرواز کے ذریعے اسلام آباد سے دبئی روانہ ہو گئی ہے۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم کو لینے کے لیے خصوصی طیارہ اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچا تھا۔۔
نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان میں ایک ہفتے قیام کے دوران پریکٹس سیشنز میں شرکت کی تاہم راولپنڈی کے سٹیڈیم میں طے شدہ پہلا ون ڈے میچ شروع ہونے سے قبل ہی واپس چلی گئی۔
حکام کے مطابق دورہ منسوخ کرنے کے بعد کیوی ٹیم کے لیے ہنگامی بنیادوں پر سفر کے انتطامات کیے گئے۔ اسلام آباد کے فائیو سٹار ہوٹل سے لے کر ایئرپورٹ تک سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم کے دورۂ پاکستان کو سکیورٹی خدشات کی بنیاد پر منسوخ کیے جانے کے معاملے کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم کے پاکستان پہنچنے سے پہلے کرکٹ کی دنیا کے سب سے معروف سکیورٹی ماہر ریگ ڈیکا سن نے پاکستان آکر اس دورے میں سکیورٹی سے متعلق تمام انتظامات اور اقدامات کا خود جائزہ لیا تھا اور ان پر مکمل اطمینان ظاہر کیا تھا۔
اُدھر وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ کی جانب سے سکیورٹی گراؤنڈ کو دورہ پاکستان کا جواز بنانا بے بنیاد ہے۔ امریکی قیادت میں نیٹو فورسز، آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور کابل میں سفارتخانوں کے عملے نے انخلا کے لیے پاکستان کو ترجیح دی، اسلام آباد نے انہیں ہوٹلوں میں ٹھہرایا۔ کھیل کو پاکستان مخالف عالمی پروپیگنڈے کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔
یاد رہے کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم 18 سال بعد پاکستان کے دورے پر اسلام آباد پہنچی تھی۔ اس دوران ٹیم نے پنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں پریکٹس سیشن بھی حصہ لیا۔
پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان تین ون ڈے میچ 17، 19 اور 21 ستمبر کو پنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں شیڈول تھے۔ ان میچوں کے لیے 25 فیصد شائقین کرکٹ کو بھی سٹیڈیم میں آنے کی اجازت دی گئی تھی۔ پانچ ٹی20 میچز 25، 26، 29 ستمبر، یکم اور 3 اکتوبر کو لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں ہونا تھے۔
خیال رہے کہ کیوی ٹیم نے آخری مرتبہ 2003 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا جس میں پاکستان نے 5 میچز پر مشتمل ون ڈے سیریز میں کلین سویپ کیا تھا۔