چیچہ وطنی: (دنیا نیوز) چیچہ وطنی میں 8 سال کی بچی کو زیادتی کے بعد جلانے کا واقعہ پر شہر بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کر دی گئی، پولیس نے ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا۔
دل کو دہلا دینے والا یہ واقعہ نواحی علاقے محمد آباد کے وارڈ نمبر 17 میں پیش آیا جہاں دوسری کلاس کی طالبہ 8 سالہ نور فاطمہ درندگی کی بھینٹ چڑھی، دو روز قبل دوپہر بدقسمت نور فاطمہ گھر سے ٹافیاں لینے گئی تو واپس نہ آئی، گھر والوں نے تلاش شروع کی تو 3 گھنٹے کے بعد وہ جھلسی ہوئی بے ہوشی کی حالت میں ملی جسے فوری طور پر تحصیل ہیڈ کواٹر ہسپتال لیجایا گیا مگر وہاں تشویشناک حالت کے پیش نظر اسے جناح ہسپتال لاہور ریفر کردیا گیا۔
نور فاطمہ کا 80 سے 90 فیصد جسم جل چکا تھا، جناح ہسپتال میں موت اور زندگی کی کشمکش میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔ ورثا بچی کی لاش لیکر چیچہ وطنی واپس آئے تو زیادتی کے شبہ پر پوسٹ مارٹم کیلئے اسے تحصیل ہیڈکواٹر ہسپتال لے گئے، جہاں ابتدائی پوسٹمارٹم میں بچی سے زیادتی کے شواہد سامنے آئے، مزید تحقیق کیلئے نمونے فرانزک لیبارٹری بھجوا دیئے۔ پولیس نے دفعہ 302 کے تحت نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج کر لیا اور ایک مشتبہ شخص امداد کو حراست میں لے لیا ہے جو اسی محلے کا دکاندار بتایا جاتا ہے۔
ڈی پی او ساہیوال ڈاکٹر عاطف اکرام نے دنیا نیوز کو بتایا کہ پولیس اس معاملے کی ہر پہلو سے تفتیش کر رہی ہے اور ملزمان کی گرفتاری کیلئے مختلف ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ لیبارٹری سے فرانزک رپورٹ کے بعد ہی حتمی طور پر اس حوالے سے کچھ کہا جا سکتا ہے تا ہم اس واقعہ میں جو بھی ملوث ہوا اسے کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ مرکزی انجمن تاجران نے اس افسوسناک واقعہ کیخلاف پورے شہر میں شٹر ڈاون ہڑتال کا اعلان کیا ہے، بدقسمت نور فاطمہ کی نماز جنازہ بعد از نماز ظہر ادا کی جائے گی۔