کراچی: (دنیا نیوز) یونیورسٹی آف گجرات کا طالبعلم آئس کا نشہ کرتے ہوئے گرفتار، پولیس نے آئس کی پانچ پڑیاں برآمد کر کے اس کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔
کراچی اسلام آباد کے بڑے تعلیمی اداروں کے بعد جامعہ گجرات میں بھی آئس نشہ کے شکار نوجوان طالبعلم سامنے آنے لگے۔ جامعہ گجرات کے طالبعلم عاطف کو پولیس نے آئس کا نشہ کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔ عاطف نے دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ وہ یہ نشہ سرائے عالمگیر کے ایک منشیات فروش سے لیتا ہے اور اس کو ایک گرام آئس تین ہزار روپے میں ملتی ہے۔ طالب علم کا کہنا تھا کہ اس کے دیگر کئی ساتھی طالبعلم بھی آئس لیتے ہیں۔پولیس تھانہ رحمانیہ نے طالب علم عاطف سے آئس کی پانچ پڑیاں برآمد کر کے اس کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں آئس کی بڑی مقدار افغانستان سے سمگل ہو کر آرہی ہے جبکہ اس کے علاوہ ایران اور چین سے بھی یہ نشہ مختلف طریقوں سے پاکستان پہنچ رہا ہے۔
آئس نشے پر تحقیق کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ آئس "میتھ ایمفٹامین" نامی ایک کیمیکل سے بنتا ہے۔ یہ چینی یا نمک کے بڑے دانے کے برابر ایک کرسٹل کی قسم کی سفید چیز ہوتی ہے جسے باریک شیشے سے گزار کر حرارت دی جاتی ہے۔ ان کے مطابق اس کے لیے عام طور پر بلب کے باریک شیشے کو استعمال کیا جاتا ہے جبکہ اسے انجیکشن کے ذریعے سے بھی جسم میں اتارا جاتا ہے۔
تعلیمی اداروں میں آئس نشہ کا پھیلاؤ باعث تشویش ہے جس سے نوجوان متاثر ہورہے ہیں۔ نوجوانوں کو منشیات کی لعنت سے بچا کر ان کی اخلاقی اور نظریاتی تربیت ناگزیر ہے۔