لاہور: (روزنامہ دنیا) پنجاب میں ڈکیتی مزاحمت پر 153 افراد قتل، اغوا برائے تاوان کے 57 واقعات، 387 گاڑیاں چھین لی گئیں۔ کار اور موٹر سائیکل چوری کے 40 ہزار، فراڈ کے 51 ہزار مقدمات درج کیے گئے۔
پنجاب پولیس کے بجٹ میں اربوں روپے اضافہ کے باوجود سنگین جرائم کی وارداتیں بڑھ گئیں۔ رواں برس قتل، ڈکیتی، اغوا برائے تاوان، ریپ، چوری اور دیگر واقعات میں گزشتہ سال کی نسبت اضافہ ہوا۔ 2018ء میں اب تک 3 لاکھ، 97 ہزار 470 مقدمات درج ہوئے جبکہ 2017ء میں 3 لاکھ، 94 ہزار، 404 مقدمات درج ہوئے تھے۔
رواں برس قتل کے 4 ہزار 15 اور اندھے قتل کے 485، ڈکیتی کی وارداتوں کے 13 ہزار 870 مقدمات درج ہوئے۔ بتایا گیا ہے کہ لاہور سمیت 5 شہروں میں ڈولفن فورس کے قیام کے باوجود جرائم کی شرح میں کمی نہیں آ سکی۔
لاہور اور قصور میں کیمروں کی تنصیب بے سود رہی۔ جرائم پیشہ عناصر اور اشتہاری قانون کی پہنچ سے دور رہے۔ رواں سال لاہور سمیت پنجاب بھر میں 3 لاکھ، 97 ہزار 470 مقدمات درج ہوئے۔ 2017ء میں 3 لاکھ، 94 ہزار، 404 مقدمات درج ہوئے تھے۔
رواں سال دھوکہ دہی سمیت دیگر مالی نوعیت کے 51 ہزار، راہزنی اور چوری کے 84 ہزار، کرایہ داری ایکٹ، شراب نوشی، روڈ بلاک، کار سرکار میں مداخلت کے ایک لاکھ 33 ہزار 5 سو 12، اغوا برائے تاوان کے 57، اجتماعی زیادتی 190، ڈکیتی مزاحمت پر قتل کے 153 مقدمات درج ہوئے۔
جیولری شاپ، بینک ڈکیتی اور پٹرول پمپ پر ڈکیتی کے بالترتیب چار، چار مقدمات درج ہوئے۔ کمرشل جگہوں پر وارداتوں کے 42، ہائی وے پر ڈکیتی کے 7، گھریلو لڑائی جھگڑوں کے 360، گاڑیاں چھننے کے 387، گھریلو ملازمین پر چوری کے 998، کار، موٹر سائیکل اور دیگر وہیکلز کی چوری کے 40 ہزار سے زائد مقدمات درج ہوئے۔ موبائل چھیننے کے 788 اور پرس چھیننے کے 679 مقدمات درج ہوئے۔