کراچی: (دنیا نیوز) کراچی میں 19 سالہ عصمت کو ڈاکٹروں نے مبینہ غلط انجکشن لگا کر موت کی نیند ہی سلا ڈالا۔ پولیس نے ہسپتال کے ایم ایس سمیت تین افراد کو حراست میں لے لیا۔ ابراہیم حیدری میں عصمت کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔
لاپرواہی ایک اور قیمتی جان لے گئی، ایک اور خاندان اجڑ گیا، کراچی میں ڈاکٹر کی مبینہ غفلت سے ایک اور چراغ گل ہو گیا۔ انیس سالہ عصمت دانت درد کا علاج کرانے سندھ گورنمنٹ ہسپتال کورنگی نمبر پانچ گئی، اس دوران ڈاکٹر نے مبینہ طور پر غلط انجکشن لگا دیا جس سے عصمت کی حالت بگڑ گئی اور پھر ہسپتال انتظامیہ نے گھر والوں کو اطلاع دی کہ بچی کا انتقال ہو گیا ہے۔ جواں سال بیٹی کی اچانک موت پر والدین غم سے نڈھال ہیں اور ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
کراچی میں چند روز قبل بھی ایسا ہی واقعہ پیش آیا جب غلط انجکشن نے ننھی نشوا کا دماغ مفلوج کر دیا تھا اور اب انیس سالہ عصمت بھی اپنے خواب لے کر دنیا سے چلی گئی۔ پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کر کے ہسپتال کے ایم ایس سمیت تین افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
جاں بحق عصمت کی نماز جنازہ ابراہیم حیدری میں ادا کر دی گئی۔ واقعے کا مقدمہ عصمت کے بھائی کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے، پولیس کے مطابق مقدمہ میں ڈاکٹر ایاز اور کمپاوڈر شاہزیب کو نامزد کیا گیا ہے۔ ملزم شاہزیب گرفتار جبکہ ڈاکٹر ایاز مفرور ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق عصمت دانت کی تکلیف میں صبح 10 بجےسندھ ہسپتال گئی تھی۔ ڈیڑھ بجے عصمت کے نمبر پر کال کی تو اٹینڈ نہیں ہوئی۔ ایک نمبر سے کال آئی کہ عصمت کی طبیعت زیادہ خراب ہے جناح ہسپتال پہنچو۔ پہنچنے پر علم ہوا کہ عصمت کی لاش سٹریچر پر تھی۔
ایف آئی آر متن میں مزید کہا گیا کہ ڈاکٹر ایاز نے انجکشن لکھا تھا اور کمپاوڈر شاہزیب نے لگایا۔ عصمت کی موت غلط انجکشن لگنے سے ہوئی۔