کراچی: (دنیا نیوز) کراچی میں صفورہ چورنگی کے قریب پولیس مقابلے میں اہلکاروں کی گولی لگنے سے جاں بحق ہونے والے ڈیڑھ سالہ احسن کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی، جسے مقامی قبرستان میں سپردخاک کر دیا گیا۔
صفورہ کے علاقے میں پولیس کی اندھی گولی کا شکار ہونے والے ڈیڑھ سالہ احسن کی نماز جنازہ پہلوان گوٹھ میں ادا کی گئی۔ نمازجنازہ میں اہل خانہ، رشتہ داروں سمیت مختلف سیاسی رہنما بھی شریک ہوئے۔ اہل خانہ غم سے نڈھال ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں بس انصاف چاہیئے۔
پولیس نے مقدمہ درج کر کے سچل پولیس کے چار اہلکاروں کو گرفتار کر لیا جن میں امجد خان، پیارعلی، خالد اقبال، عبدالصمد شامل ہیں۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی کے مطابق چاروں گرفتار پولیس اہلکاروں کا ریمانڈ لیا جائے گا۔ پولیس واقعے کی تمام سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر رہی ہے۔ اسلحہ فارنزک کیلئے بھجوا دیا گیا ہے۔
گزشتہ روز پولیس اہلکار سنیپ چینکنگ پر گلستان جوہر موسمیات پر کھڑے تھے، تعاقب کے بعد ڈاکووں نے پولیس پر گولیاں چلائیں، جواب میں پولیس نے فائرنگ کی تھی۔ جائے وقوعہ سے 30 بور کا ایک خول ملا ہے۔
وزیر بلدیات سندھ سعید غنی، وقار مہدی اور راشد ربانی کی احسن کے گھر تعزیت کیلئے آئے۔ سعید غنی نے کہا کہ سندھ میں محکمہ پولیس پر حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں ہے، ایسے واقعات ہو رہے ہیں لیکن صوبائی حکومت ایک سپاہی کو بھی نہیں ہٹا سکتی، عدالتی فیصلوں کی وجہ سے پولیس بے قابو ہے۔
یاد رہے کراچی میں اس سے قبل بھی کئی ایسے مبینہ پولیس مقابلے ہوئے جن میں معصوم بے گناہ شہریوں کو ہمیشہ کی نیند سلا دیا گیا۔ رواں ماہ 6 اپریل کو قائد آباد میں مبینہ پولیس مقابلے کے دوران 12 سالہ سجاد کو گولی لگی، معصوم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان کی بازی ہار گیا۔
فروری 2019 میں نارتھ کراچی انڈہ موڑ پر پولیس مقابلہ ہوا۔ لوٹ مار کرنے والے ملزمان اور پولیس کے درمیان فائرنگ ہوئی جس میں میڈیکل فائنل ایئر کی طالبہ نمرہ بیگ جاں بحق ہوئی۔
اگست 2018 میں ڈیفنس موڑ پر پولیس اور ڈکیتوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا، سگنل پر گاڑیاں رکی تھیں اور کار میں بیٹھی دس سالہ امل عمر اندھی گولیوں کا شکار ہوگئی۔