کراچی: (دنیا نیوز) کراچی کے علاقہ یونیورسٹی روڈ پر مبینہ پولیس مقابلے میں 19 ماہ کے احسن کی ہلاکت کی تفتیش کے دوران وقوعہ سے برآمد ہونے والا خول پولیس اہلکاروں کے ہتھیاروں سے میچ کر گیا۔
یاد رہے کہ کراچی میں مبینہ پولیس مقابلے کے دوران شیر خوار احسن ایک اندھی گولی کا نشانہ بن گیا تھا۔ واقعہ کی تحقیقات کے دو دن بعد حقیقت سامنے آ گئی ہے۔
ماضی کے مقابلوں کی طرح یہ مقابلہ بھی پولیس کے گلے پڑ گیا۔ محمد احسن کو گولی ڈاکوئوں کی نہیں بلکہ پولیس کی ہی لگی۔ تفتیش کے دوران اہلکاروں کے ہتھیاروں کا فرانزاک مکمل کر لیا گیا ہے۔
جائے وقوعہ سے ملنے والا 9 ایم ایم پستول کا خول پولیس اہلکاروں کے اسلحے سے میچ کر گیا ہے۔ تفیشی حکام کے مطابق زیر حراست چاروں اہلکاروں سے تفتیش جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج میں مشکوک شخص پر بھی شک ہے تاہم خول میچ کر جانے کے بعد حراست میں لیے گئے اہلکاروں سے تفتیش تیز کر دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ یونیورسٹی روڈ پر پولیس اور ملزمان کے درمیان فائرنگ کے دوران رکشہ میں سوار ڈیڑھ سالہ محمد احسن گولی کی زد میں آ کر ہلاک ہو گیا تھا۔ لواحقین نے الزام لگایا کہ بچے کو پولیس کی گولیاں لگیں۔
وزیراعلیٰ سندھ سیّد مراد علی شاہ نے بچے کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی سے رپورٹ مانگی تھی۔
دوسری طرف دنیا نیوز کے مطابق کراچی پولیس اہلکاروں کے طویل عرصے سے تربیتی کورس نہ کرائے جانے کا انکشاف ہوا ہے، جس کی وجہ سے غیر تربیت یافتہ پولیس اہلکار شہریوں کی جانوں کے لئے خطرہ بن چکے ہیں۔
گزشتہ ایک برس میں پولیس مقابلوں میں کئی شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ رواں ماہ 6 اپریل کو قائد آباد میں 12 سالہ سجاد پولیس کی گولی کا شکار ہوا۔
فروری کے مہینے میں میڈیکل طلبہ نمرہ پولیس کی گولی کی زد میں آ گئی تھی۔ اگست 2018ء میں ننھی امل کو پولیس کی گولیوں نے موت کی نیند سلا دیا۔
شاہراہ فیصل پر پولیس اہلکار کی فائرنگ سے نوجوان مقصود زندگی کی بازی ہار گیا تھا۔ ڈیفنس میں پولیس کی فائرنگ سے نوجوان انتظار کی زندگی تمام ہوئی تھی۔