کراچی: (دنیا نیوز) عصمت قتل کیس میں گرفتار 3 ملزموں کو 2 روزہ ریمانڈر پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا، ملزموں میں عامر، شاہ زیب اور ولی محمد شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق ملزمان نے عصمت کو غلط انجکشن لگایا، ہسپتال کے مفرور ڈاکٹر کی گرفتاری کیلئے چھاپے جاری ہیں۔
ڈائریکٹر ہیلتھ کی ہدایت پر بنائی گئی تین رکنی کمیٹی کے رکن ڈاکٹر انجم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا عصمت کو انجکشن ڈائیلیوٹ کیے بنا لگایا گیا جس سے موت ہوئی، عصمت دانتوں کی تکلیف کے ساتھ ڈسٹرکٹ ہسپتال کورنگی آئی تھی، عصمت نے ڈاکٹر ایاز سے اینٹی بائیوٹک انجکشن لیے۔
ڈاکٹر انجم نے مزید کہا عصمت کا ہسپتال آنا جانا تھا اور وہ ملازمت بھی کر چکی تھی، عصمت انجکشن لے کر ہسپتال ہی میں قائم فلاحی ادارے کی لیب گئی، عصمت کے شاہ زیب سے تعلقات تھے، ملزمان سے تفتیش جاری ہے، ملزمان سے پوچھ گچھ کے بعد حتمی رپورٹ محکمہ صحت کو جمع کرائیں گے۔
یاد رہے جمعرات کو سندھ گورنمنٹ ہسپتال کورنگی میں غلط انجکشن لگنے کے باعث لڑکی کی موت کی خبر سامنے آئی تھی تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ نے خبر کا رخ ہی بدل دیا۔ کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری کی رہائشی 22 سالہ عصمت کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوگئی۔
عصمت کا پوسٹ مارٹم جناح ہسپتال میں ہوا، مزید ٹیسٹس کیلئے نمونے اسلام آباد بھجوا دیئے گئے ہیں، عصمت کی موت کے 3 گھنٹے تک اسے ٹی بی وارڈ میں رکھا گیا پھر انتظامیہ کو خبر کی گئی۔ موت کے بعد استعمال ہونے والی سرنج اور بچا ہوا انجکشن بھی غائب کر دیا گیا۔ لڑکی 7 ماہ قبل ہسپتال میں قائم ٹی بی کنٹرول پروگرام میں کام کرتی تھی۔