راولپنڈی: (دنیا نیوز) سال 2019 کے دوران راولپنڈی جرائم کا گڑھ بنا رہا۔ 300 افراد قتل کر دئیے گئے جبکہ اسٹریٹ کرائمز میں بھی خطرناک حد تک اضافہ ہوا، ایک سال کے دوران شہر سے چار سو سے زائد خواتین اغوا ہوئیں، زنا بالجبر کے 78 اور گینگ ریپ کے 6 مقدمات درج ہوئے۔
راولپنڈی میں 2019 میں جرائم کی شرح میں کئی گنا اضافہ، اسٹریٹ کرائم کے 920 واقعات ہوئے، جنسی زیادتی کے دھندے میں ملوث میاں، بیوی بھی گرفتار ہوئے۔ 23 ہزار سے زائد مقدمات درج، شہری چیخ اٹھے۔
شہر میں چوری کی 1492 وارداتیں ہوئیں۔ شہر میں گاڑی چوروں کا بھی راج رہا، چور 740 گاڑیاں اور 1630 موٹر سائیکل لے اڑے۔ مویشی چوری کے بھی 144 واقعات درج ہوئے۔
2019 میں راولپنڈی شہر خواتین اور بچوں کے لیے بھی ڈراونا ثابت ہوا۔ بچوں سے بدفعلی کے 33 مقدمات درج ہوئے۔ پولیس نے بچوں سے زیادتی کی براہ راست ویڈیوز نشر کرنے والے بین الاقوامی ڈارک ویب کے سرغنہ سہیل ایاز کو روات کے علاقے سے گرفتار کیا جس نے 30 بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کا اعتراف کیا۔
رواں سال شہر سے 400 سے زائد خواتین اغوا ہوئیں، زنا بالجبر کے 78 اور گینگ ریپ کے 6 مقدمات درج ہوئے۔ تین پولیس اہلکاروں سمیت چار افراد کی جانب سے ہاسٹل میں رہائش پذیر لڑکی کیساتھ اجتماعی زیادتی کا واقعہ بھی سامنے آیا۔ لڑکیوں کو اغوا کے بعد بلیک میل اور جنسی زیادتی کے دھندے میں ملوث میاں، بیوی بھی گرفتار ہوئے۔
صوبائی حکومت نے سال میں تین پولیس سربراہ تبدیل کیے لیکن حالات میں بہتری نہ آ سکی۔ سی پی او راولپنڈی کہتے ہیں کوشش ہے کہ جرائم پیشہ افراد کا قلع قمع کیا جاسکے۔
مجرموں کو روکنے کے بجائے شہرمیں پولیس گردی روج پر رہی ، دوران حراست دو افراد کو تشدد کرکے جبکہ پولیس ناکے پر فائرنگ کر کے ایک شہری کو قتل کر دیا گیا۔ تھانہ صادق آباد چوک میں پولیس ناکے پر فائرنگ سے تین پولیس اہلکاروں نے بھی جام شہادت نوش کیا۔