زیادتی کے مقدمات: شواہد اکٹھے کرنے کیلئے 15 اصول وضع

Last Updated On 27 June,2020 03:28 pm

لاہور: (روزنامہ دنیا) لاہور ہائیکورٹ نے زیادتی کے مقدمات میں شواہد اکٹھے کرنے کیلئے 15 رہنما اصول وضع کر دئیے، جسٹس طارق سلیم شیخ نے شواہد اکٹھے کرنے کا طریقہ بین الاقوامی طرز پر طے کرتے ہوئے 11 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ فرانزک سائنس ایجنسی زیادتی کے مقدمات میں شواہد اکٹھے کرنے کیلئے بنائی گئی مخصوص کٹس استعمال کرے۔

متاثرہ شخص کے کپڑے و دیگر پارچہ جات کٹس کے لفافے میں بند کئے جائیں، مقدمے کی ہسٹری معلوم کرنے کے بعد تمام شواہد اکٹھے کئے جائیں، میڈیکولیگل رپورٹس میں اکٹھے کئے گئے شواہد کی تفصیل بھی درج کی جائے، میڈیکل کرنیوالے افسر لازمی دیکھیں کہ حملہ کیسے ہوا، وقوعہ کو کتنا وقت گزر چکا، میڈیکل سرٹیفکیٹ میں متاثرہ شخص کی جنس، عمر، حملے کے بعد ذہنی کیفیت بھی لکھی جائے۔

متاثرہ شخص کچھ بتانے کے قابل نہ ہو تو جسمانی کیفیت کا جائزہ لے کر شواہد اکٹھے کئے جائیں، متاثرہ شخص کا دانت برش کرنا، نہانا، الٹی یا پیشاب کرنا کیس پر اثرات ڈال سکتا ہے تاہم نہانے کے بعد بھی متاثرہ جگہ سے لیا گیا نمونہ اہمیت کا حامل ہو گا اس لئے متاثرہ جگہ کے اندرونی اور بیرونی نمونے لازمی لئے جائیں۔

تمام معلومات انتہائی احتیاط سے لیں، متاثرہ شخص کے جسم پر استعمال ہونیوالے ٹشو پیپر، کپڑے وغیرہ کو لمبا عرصہ گزرنے کے باوجود شواہد کا حصہ بنایا جائے اور انہیں ڈی این اے تجزیہ کیلئے بھجوایا جائے، نمونے لیتے ہوئے سٹریلائزڈ سویبز استعمال کریں اور ان پر نمبر لگائیں،نمونے ہوا میں خشک کر کے کٹ میں پیک کئے جائیں، کپڑوں پر لگے خون کو بھی خشک کرنے کے بعد فرانزک کے مخصوص لفافے میں بند کریں۔

فیصلے میں مزید لکھا گیا کہ سائنسدان اور وکلا متفق ہیں کہ ڈی این اے اور فنگر پرنٹس کیس کی تحقیقات کیلئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، سپریم کورٹ نے بھی فوری انصاف کی فراہمی میں ڈی این اے کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے، جنسی زیادتی کے کیس میں فرانزک سائنس ایجنسی کے ایس او پیز کے تحت نمونے حاصل نہ کرنیوالے محکمہ صحت کے افسروں کیخلاف کارروائی نہ کرنا مایوس کن ہے۔

محکمہ صحت پنجاب جنسی زیادتی اور قتل کے مقدمات میں نمونے حاصل کرنے کے ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنائے، عدالت کے وضع کردہ اصولوں پر عملدرآمد نہ کرنیوالے میڈیکل افسروں کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔ لاہور ہائیکورٹ نے تحریری فیصلہ ڈجکوٹ تھانے میں ملزم ایاز شمس کیخلاف 2019 میں درج کئے گئے 10 سالہ لڑکے کے ساتھ زیادتی کے مقدمے میں ملزم کی درخواست ضمانت پر جاری کیا، عدالت نے ملزم کی ضمانت پر رہائی کی درخواست مسترد کر دی۔
 

Advertisement